گندم خریداری پالیسی طے ، گندم خریدنے پر وزیراعلیٰ پنجاب خود کیا کریں گے

0
33

گندم خریداری پالیسی طے ، گندم خریدنے پر وزیراعلیٰ پنجاب خود کیا کریں گے

باغی ٹی وی : وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی زیرصدارت صوبائی کابینہ کا 42واں اجلاس ہوا، جس میں گندم خریداری پالیسی 2020-21 ء کی منظوری دی گئی،پنجاب حکومت کاشتکاروں سے 1800 رو پے فی من کے حساب سے گندم خریدے گی،گندم خریداری کا ٹارگٹ 35 لاکھ میٹرک ٹن سے 50 لاکھ میٹرک ٹن تک رکھا گیا ہے ،ضرورت پڑنے پر پنجاب حکومت مزید گندم بھی خرید سکتی ہے ،گندم پہلے آئیں پہلے پائیں کی بنیاد پر خریدی جائے گی ،وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ کاشتکاروں کے مفادات کا تحفظ کیا جائے گا اور گندم خریداری مہم کی خود نگرانی کروں گا،

عثمان بزدار نے وفاقی حکومت کے فیصلے کے مطابق صوبائی ملازمین کی تنخواہوں میں بھی اضافے کا جائزہ لینے کی ہدایت کی اورکہاکہ کابینہ سٹینڈنگ کمیٹی فنانس اینڈ ڈویلپمنٹ تنخواہوں میں اضافے کے معاملے پر جلد اپنی حتمی سفارشات پیش کرے ۔کابینہ نے پنجاب شوگر سپلائی چین مینجمنٹ آرڈر2021 کی اصولی منظوری دی،جس کے تحت چینی کی خرید و فروخت کے پورے نظام کو ریگولیٹ کیا جا سکے گا،شوگر ملزاور ڈیلرز کے گودام کی رجسٹریشن ہو گی اور صرف رجسٹرڈ ڈیلرہی چینی کی خریدو فروخت کر سکے گا ، کابینہ اجلاس میں آرڈیننس کی اصولی منظوری دی گئی، جس کے تحت اشیاضروریہ کے نرخوں کو سٹے بازی کے ذریعے بڑھانے کی روک تھام کی جا سکے گی، پنجاب کابینہ نے قیمتوں میں استحکام کیلئے مزید 2 لاکھ میٹرک ٹن تک چینی امپورٹ کرنے کافیصلہ کیا ، کابینہ نے میانوالی، ڈیرہ غازی خان اور خوشاب میں مزید 4 نئے سیمنٹ پلانٹس لگانے کی منظوری دی،

سیمنٹ پلانٹس کے منصوبوں میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری ہو گی اور روزگار کے ہزاروں مواقع پیدا ہوں گے ، اجلاس میں قحط سالی سے متاثرہ ضلع خوشاب کی تحصیل نورپور تھل میں کاشتکاروں کو آبیانہ، زرعی ٹیکس اور دیگر واجبات معاف کرنے کی منظوری دی گئی اورنور پور تھل کے 75 مواضعات کو آفت زدہ قرار دیا گیا ، 2020ء کے مون سون فلڈ کے متاثرہ افراد کے نقصانات کے ازالے کیلئے 44 کروڑ روپے کے مالی امداد کے پیکیج ،ریسورس موبلائزیشن کمیٹی کی سال2019-20ء کیلئے سفارشات کی منظوری دی گئی اوران سفارشات کے تحت روٹ پرمٹ فیس میں اضافہ کرنے کا فیصلہ کیاگیا،اجلاس میں پنجاب سول اینڈ ایڈمنسٹریشن ایکٹ 2017میں ترمیم کا فیصلہ کیا گیا، ایلیمنٹری وپرائمری اساتذہ کو ایڈوانس انکریمنٹ دینے کا فیصلہ موخر کردیا گیا،کابینہ نے پنجاب سیلز ٹیکس سپیشل پروسیجر(ٹرانسپورٹیشن، آئل ٹینکرز کے ذریعے کیرج آف پٹرولیم آئلز)رولز 2020ء کی منظوری دے دی، پراجیکٹس،پروگرامز، پالیسی یونٹس،پولیو سیلز،کمپنیز،اتھارٹیز،فاؤنڈیشنز، فنڈز اورکمیشنز میں تعینات افسروں کے لئے خصوصی الاؤنس دینے کا فیصلہ موخر کر دیا گیا،

سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کی روشنی میں گندم ایکسپورٹ 2016ء کے حوالے سے اہم امور پرکمیٹی تشکیل دی گئی،کمیٹی تمام امور کا باریک بینی سے جائزہ لے گی اور ایکسپورٹ دستاویزات کی تصدیق کے بعد فیصلہ کرے گی، اجلاس میں خصوصی افراد کیلئے سٹیٹ آف دی آرٹ بحالی مرکز،ہسپتال کے قیام کے لئے سپیشل ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی اراضی سپیشلائزڈہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ڈیپارٹمنٹ کو منتقل کرنے کی منظوری دی گئی،ٹاؤن شپ لاہور میں 26 کنا ل 10 مرلے اراضی پر سپیشل افراد کے لئے سٹیٹ آف دی آرٹ ہسپتال بنایا جائے گا،چیئرمین راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی کیلئے ٹرمز اینڈ کنڈیشنز پر نظر ثانی کا فیصلہ کیا گیا،چیئرمین کو اب تنخواہ نہیں ملے گی بلکہ صرف گاڑی اور پی او ایل ملے گا،کابینہ نے چیئرمین راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی راشد عزیز کا استعفیٰ منظور کر لیا،سابق بیوروکریٹ عرفان الٰہی اتھارٹی کے چیئرمین ہوں گے جبکہ سرکاری ممبران میں سینئر ممبربورڈ آف ریونیو، چیئرمین منصوبہ بندی و ترقیات، سیکرٹری خزانہ اور سیکرٹری ہاؤسنگ شامل ہوں گے ۔لاہور رنگ روڈ اتھارٹی ایکٹ 2011ء میں ترمیم کی منظوری دی گئی،لاہوررنگ روڈ اتھارٹی کا دائرہ کار پنجاب بھر تک بڑھایا جائے گا۔اجلاس میں پنجاب کمیشن آن دی سٹیٹس آف وویمن کی سالانہ رپورٹ برائے 2018ء منظوری کے لئے پیش کی گئی۔

شہزاد اکبر کیساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے عثمان بزدار نے کہا ہے کہ مہنگائی ایک بڑا مسئلہ ہے اور اس سے عام آدمی کی زندگی متاثر ہوتی ہے ،ماضی میں اشیا ضروریہ کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کے نتیجے میں عام آدمی کی زندگی کو انتہائی مشکل بنا دیا گیا ، الزام مارکیٹ فورسز پر لگا کر شعبہ کو کبھی قواعدوضوابط کا پابند نہ کیا گیا جس کا خمیازہ عام آدمی نے مہنگائی کی صورت میں بھگتا۔عثمان بزدار نے کہاکہ کابینہ کے 42 ویں اجلاس میں حکومت نے دو آرڈیننس جاری کئے ہیں جن کا فائدہ صوبے کے عوام کو پہنچے گااور انہیں مہنگائی سے حقیقی معنوں میں ریلیف ملے گا۔کوئی بھی فیکٹری، ڈیلر، ہول سیل ڈیلر2.5 میٹرک ٹن سے زیادہ چینی سٹور نہیں کر سکے گا اوراس سے زائد چینی ذخیرہ کرنے کی اجازت متعلقہ ڈپٹی کمشنر سے حاصل کرنا ہو گی ۔وزیراعلیٰ نے میڈیا کے سوالوں کاجواب دیتے ہوئے کہاکہ بلدیاتی اداروں سے متعلق اعلیٰ عدلیہ کا فیصلہ ابھی موصول نہیں ہوا تاہم اس کے قانونی پہلوؤں کا جائزہ لیں گے ۔صفائی کی صورتحال میں بہتری آپ سب دیکھیں گے ۔بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہاکہ اشیا ضروریہ سے متعلق آرڈیننس کے نفاذ سے مثبت اثرات مرتب ہوں گے -انہوں نے کہاکہ اداروں پر حملہ کرنا شریف خاندان کا وتیرہ رہاہے ۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی جانب سے پنجاب حکومت کیلئے 8ایمبولینس گاڑیوں اور15موٹر سائیکلوں کا عطیہ دیا گیا،وزیراعلیٰ آفس میں ایمبولینس گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں پنجاب حکومت کے سپرد کرنے کی تقریب ہوئی، عثمان بزدار کوڈبلیو ایچ او کے کنٹری ہیڈ ڈاکٹر الپتھاماہی پالانے ایمبولینس گاڑیوں کی چابیاں پیش کیں ۔ایمبولینس گاڑیاں کورونا کے مریضوں کو منتقل کرنے کیلئے استعمال کی جائیں گی۔عثمان بزدار نے دنیا نیوز سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبہ بھر میں سرپرائز وزٹ کرونگا ،تمام اضلاع میں موقع پر جاکر عوام کے مسائل سنوں گا، سردار عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ جس آفیسر کی شکایات ہوں گی وہ فوری معطل ہوگا،کرپٹ اور کام نہ کرنے والے افسروں کو فوری عہدے سے ہٹایا جائے گا،سرپرائز وزٹ کے دوران عوام سے ڈائریکٹ ملاقات کرونگا، سردار عثمان بزدار کا ایک سوال پر کہنا تھا کہ میرے آفس کے دروازے سب کے لئے کھلے ہیں، میرے پاس حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں کے ممبران اسمبلی جب چاہتے ہیں ملتے ہیں، انکا کہنا تھا کہ سرپرائز وزٹ کے دوران ترقیاتی سکیموں اور کوالٹی کا بھی جائزہ لیا جائے گا،

عثمان بزدار نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت اپنی مدت پوری کرے گی اور آئندہ بھی تحریک انصاف کی حکومت ہوگی، گزشتہ حکومتیں تماشا زیادہ لگاتی رہیں،مہنگائی کے خاتمے کے لئے خود ،وزرا، افسر سب فیلڈ میں ڈیوٹی دے رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ مخالفین آئے روز افواہیں پھیلاتے ہیں تاکہ ترقی کا عمل رک سکے لیکن عوام اپوزیشن اور مخالفین کو سمجھ چکی کہ وہ کرپشن کو چھپانے اور ترقیاتی عمل کو روکنے کے لئے افواہیں پھیلاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اعلان نہیں عملی طورپر کام پر یقین رکھتے ہیں، اگر چاہیں تو سابق حکومت کی طرح کئی سو ارب روپے کے اعلان کردیں اور کام نہ ہو لیکن ہم وہ کہتے ہیں جو کرتے ہیں

Leave a reply