گندم درآمد سیکنڈل، شہباز شریف کا نام بھی آنے لگا

shehba shar

گند م درآمد اسکینڈل میں موجودہ حکمران بھی ملوث نکلے، موجودہ حکمرانوں‌کا نام بھی آنے لگا، وزیراعظم شہبا زشریف کے وزارت فوڈ کے وزیر ہوتے ہوئے گندم کی درآمد کا انکشاف ہوا ہے، میڈیا رپورٹس کے مطابق دستاویز کے مطابق موجودہ دور حکومت میں گندم درآمد کے وقت فوڈ سیکیورٹی کی وزارت بھی وزیراعظم شہبازشریف ہی کے پاس تھی، رواں مالی سال مارچ تک 283 ارب روپے کی گندم درآمد کی گئی، اس وقت وزیراعظم شہباز شریف ہی وزارت فوڈ کے انچارج وزیر تھے،بعد میں 3 اپریل کو وزیراعظم شہباز شریف نے رانا تنویر کو نیشنل فوڈ سیکیورٹی کا اضافی قلمدان دیا تھا ، ایک ماہ شہباز شریف اس کے وزیر رہے، وزیراعظم شہباز شریف نے گندم درآمد معاملے پر سیکرٹری فوڈ محمد آصف کو او ایس ڈی کردیا تھا،دستاویز کے مطابق موجودہ حکومت کے پہلے ماہ 6 لاکھ 91 ہزار 136 میٹرک ٹن گندم درآمد کی گئی جبکہ نگران دور میں 27 لاکھ 58 ہزار 226 میٹرک ٹن گندم درآمد کی گئی تھی، مارچ 2024 میں 57 ارب 19 کروڑ 20 لاکھ روپے مالیت کی گندم درآمد کی گئی جبکہ فروری تک 225 ارب 78 کروڑ 30 لاکھ روپے کی گندم امپورٹ ہوئی، رواں مالی سال مارچ تک کل 34 لاکھ 49 ہزار 436 میٹرک ٹن گندم درآمد کی گئی، یوں مارچ تک 282 ارب 97 کروڑ 50 لاکھ روپے کی گندم درآمد کی گئی،

انوارالحق کاکڑ نے پرائیویٹ سیکٹر کے ذریعے گندم درآمد کرنے کی ذمے داری تحریک انصاف حکومت پر ڈال دی
سابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ اگر انہیں گندم تحقیقات کمیٹی نے بلایا تو ضرور جائیں گے، انکی حکومت نے گندم درآمد کرنے کا کوئی نیا قانون منظور نہیں کیا،انہوں نے پرائیویٹ سیکٹر کے ذریعے گندم درآمد کرنے کی ذمے داری تحریک انصاف کی حکومت پر ڈال دی اور کہا کہ پرائیوٹ سیکٹر کو گندم کی درآمد کی اجازت دینے کا ایس آر او پی ٹی آئی حکومت نے جاری کیا تھا، ایک انٹرویو میں سابق وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ وہی ایس آر او 2 سال تک پی ٹی آئی حکومت میں اور 16 ماہ تک پی ڈی ایم حکومت اور آج کی حکومت میں بھی لاگو ہے، ای سی سی نے 30 سے 40 لاکھ ٹن گندم کی ضرورت کی بات کی، فیصلہ کیا گیا کہ سرکاری خزانے کی بجائے یہ گندم پرائیوٹ سیکٹر کے ذریعے منگوائی جائے، 60 کمپنیوں نے یہ گندم درآمد کی، 400 ارب گندم کی بات انسپکٹر جمشید کی کہانی کی طرح ہے، تحقیقاتی کمیٹی بلائے گی تو وہ پیش ہوں گے، پرائیوٹ سیکٹر کی بڈنگ حکومت کا کام نہیں، گندم سرکاری خزانے سے درآمد کرنے کو منع کردیا تھا، گندم آرڈر چند دن کے اندر پہنچنا معمول ہے، فرانس کی کمپنی کے پاس فلوٹنگ ویسل ہیں، جو دنیا کے مختلف علاقوں میں موجود ہیں، جہاں ڈیمانڈ ہوتی ہے، وہاں فرانس کی کمپنی اشیا فوراً بھیج دیتی ہے،

جماعت اسلامی کا کسانوں کے مطالبات کی عدم منظوری پر وزیراعلیٰ ہاؤس کے گھیراؤ کا اعلان
جماعت اسلامی نے کسانوں کے مطالبات نہ ماننے پر لاہور میں وزیراعلیٰ ہاؤس کے گھیراؤ کا اعلان کردیا ہے، ترجمان جماعت اسلامی قیصر شریف کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں کسانوں کے حق کےلیے احتجاج دوسرے روز بھی جاری رہا ہے،جماعت اسلامی کے زیراہتمام منگل تک احتجاجی دھرنے جاری رہیں گے، آئندہ 2 دن میں ملک میں احتجاجی کیمپ اور مظاہروں کا دائرہ وسیع کیا جائے گا، امیر جماعت اسلامی نے حکومت کو منگل تک کا الٹی میٹم دیا ہے کہ وہ گندم خریدیں،6 مئی تک حکومت نے مطالبات نہیں مانے تو وزیراعلیٰ ہاؤس کے گھیراؤ کا اعلان ہوگا

خیبر پختونخوا حکومت نے گندم خریدنے کے لئے تیاریاں شروع کر دی ہیں،وزیر خوراک خیبر پختونخوا ظاہر شاہ طورو کا کہنا ہے کہ گندم کا معیار جانچنے کیلئے ضلعی سطح پر کمیٹیاں تشکیل دے دی گئیں، گندم خریداری مہم 7 مئی سے شروع کی جائے گی، خریداری مراکز میں سی سی ٹی وی کیمروں سے نگرانی کی جائے گی،گندم خریداری ایپ متعارف کروائی گئی ہے، شکایات کےلیے مانیٹرنگ کنٹرول روم قائم کیا جائے گا، گندم خریداری مہم میں شفافیت یقینی بنائیں گے، 24 گھنٹے کے اندر بینک کے ذریعے کاشتکاروں کو ادائیگی ہوگی، محکمہ خوراک نے ایس او پی سے متعلق تمام متعلقہ حکام کو مراسلہ جاری کر دیا

گندم خریداری میں دانستہ تاخیر کے باعث کسان مڈل مین کے رحم و کرم پر ہے’ ہمایوں اختر خان
سابق وفاقی وزیر ہمایوں اختر خان نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے گندم خریداری میں دانستہ تاخیر کے باعث کسان مڈل مین کے رحم و کرم پر ہے ،ایسے حالات میں جب ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت ہے گو مگو کی صورتحال کی وجہ سے کسان شدید تشویش میں مبتلا ہے ،حکومت مستقبل میں اس طرح کے حالات سے بچنے کیلئے کسانوں کیلئے وئیر ہائوسز کی سکیم کو فعال کرے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے حلقہ این اے 97کے دورہ کے موقع پر کسانوں ، سماجی شخصیات اور علاقہ عمائدین سے ملاقاتوں میں گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ ہمایوں اختر خان نے عطا المصطفیٰ، رانا تنویر، ملک شہباز،اسد اقبال،حافظ نعیم،میاں عبد الرحمان،رانا مشتاق، غلام رسول آرائیں،ملک وریام،ملک نصیر ، ملک عمران نمبردار ،رانا محمد شہزاد،وقار حسین اور دیگر سے ملاقاتیں کر کے حلقے کے مسائل اور ان کے حل کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔ ہمایوں اختر خان نے مختلف شخصیات سے انتقال کر جانے والے ان کے عزیز و اقارب کے انتقال پر اظہار تعزیت اور فاتحہ خوانی بھی کی ۔سابق وفاقی وزیر ہمایوں اختر خان نے کہا کہ ہم کسان کے ساتھ ہیں اور اس کے استحصال کے خلاف آواز بلند کرتے ہیں ، آج کسان کے پاس آئندہ فصل کاشت کرنے کیلئے سرمایہ نہیں ہے ، حکومت فی الفور اعلان کردہ نرخوں پر گندم کی خریداری شروع کرے ، حکومت نے مشکل حالات میں ہاتھ نہ تھاما تو کسان متنفر ہو جائے گا جس کے انتہائی منفی اثرات ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ ہماری بھرپور کوشش ہے کہ وئیر ہائوسز کی سکیم فعال ہو تاکہ کسان اپنی فصل رکھوا کر اس کے عوض مالی معاونت حاصل کر کے آئندہ فصل کی تیاری کر سکے ، ہم اپنے ساتھیوں کے ذریعے اس آواز کو حکومتی ایوانوں تک پہنچائیں گے

گندم بحران کا زمہ دار کون ، قائد ن لیگ نے پیر کو وزیر اعظم کو بلا لیا,

نیب گندم اسکینڈل کا فوری نوٹس لے،شیخ رشید

وزیراعظم نے کسانوں کی شکایات کالیا نوٹس،فوری گندم خریداری کی ہدایت

چنیوٹ: گندم کی قیمت 5000 فی من مقرر کی جائے،کسانوں کا مطالبہ

حکومت نے گندم کی درآمد اور آٹا کی برآمد کی اجازت دیدی

گندم کی قیمت میں مزید کمی کے امکانات موجود

دوسری جانب وزیراعظم آفس کو اعلی متعلقہ حکام نے گندم کے حوالہ سے بریفنگ دی جس میں بتایا گیا کہ نگراں حکومت کے دور میں وزارت خزانہ کی سفارش پر نجی شعبے کو مقررہ حد کی بجائے کھلی چھوٹ دی گئی ،گندم کے ٹریڈرزنے اربوں روپے کا کھیل کھیلا،کسٹم ڈیوٹی اور جی ایس ٹی کی چھوٹ بھی دی گئی، نگران وزیراعظم انوارلحق کاکڑ کی منظوری ملنے کے بعد وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹی نے سمری ارسال کی ۔وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹی نے وزارت تجارت اور ٹی سی پی کی اہم تجاویز کو نظرانداز کیا ،منظم منصوبے کے تحت اضافی گندم درآمد ہوئی جس سے 300 ارب روپے سے زائد نقصان ہوا پاسکو اور صوبائی محکمے مطلوبہ ہدف 7.80 کی بجائے 5.87 ملین ٹن گندم خرید سکے 28.18 ملین ٹن گندم پیدا ہوئی،2.45 ملین ٹن درآمد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

گندم درآمدی اسکینڈل کی تحقیقات کے معاملے میں اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ نئی حکومت آنے کے بعد بھی 98 ارب 51 کروڑ روپے کی گندم درآمد کی گئی ہے، میڈیا رپورٹس کے مطابق موجودہ حکومت کے دور میں بھی 6 لاکھ ٹن سے زیادہ گندم درآمد کی گئی، ایک لاکھ 13 ہزار سے زیادہ کا کیری فارورڈ اسٹاک ہونے کے باوجود گندم درآمد کی گئی، وزیراعظم شہباز شریف کو بھی گندم کی درآمد کے حوالے سے لاعلم رکھا گیا، وزیراعظم نے لاعلم رکھنے پر سیکریٹری فوڈ سیکیورٹی کو عہدے سے ہٹایا، گندم کی درآمد نگران حکومت کے فیصلے کے تحت موجودہ حکومت میں بھی جاری رکھی گئی، وزارت خزانہ نے نجی شعبے کے ذریعے 5 لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کرنے کی اجازت دی، وزارت خزانہ نے ٹی سی پی کے ذریعے گندم درآمد کرنے کی سمری مسترد کی، درآمدی گندم بندرگاہ پر 93 روپے 82 پیسے فی کلو میں پڑی، وزارت بحری امور کو درآمدی گندم کی بندرگاہوں پر پہنچ کر ترجیح دینے کی ہدایت کی گئی، اجازت نامے میں ضرورت پڑنے پر سمری پر نظرثانی کا بھی آپشن رکھا گیا، گزشتہ سال صوبوں سے گندم کی خریداری کا ہدف 75 فیصد حاصل ہوا تھا، نگران حکومت کے دور میں 200 ارب روپےسے زیادہ کی گندم درآمد کی گئی

Comments are closed.