گندم کی بوائی قریب،کھاد نایاب،کسان پریشان

0
61

قصور
ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کا مقام رکھنے والا کسان سخت پریشان،کھاڈ نایاب،قیمتیں آسمانوں سے باتیں کرنے لگیں،ضلعی انتظامیہ کا چھوٹے دکانداروں کے گرد گھیرا تنگ،بڑے بڑے مگرمچھ محفوظ

تفصیلات کے مطابق قصور اور گردونواح میں کھاد کے باعث ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کا مقام رکھنے والا کسان سخت پریشان ہو گیا ہے

گندم کی بوائی کا سیزن قریب آتے ہی کھاد کی قیمتیں آسمانوں سے باتیں کرنے لگی ہیں
ڈی اے پی کھاد جس کی اصل حکومتی قیمت 5100 روپیہ ہے وہ 9000 روپیہ میں فی بوری فروخت ہو رہی ہے جبکہ گزشتہ سال اس کی قیمت 5000 روپیہ فی بوری تک تھی اسی طرح یوریا کھاد گزشتہ سال فی بوری 1800 روپیہ میں فروخت ہوتی تھی جو کہ اب 2300 سے 2700 میں فروخت کی جا رہی ہے
واضع رہے کہ کھاد کا بحران اوپری سطح سے پیدا کیا گیا ہے جس کے باعث عام چھوٹے موٹے دکاندار اپنی روزی روٹی کی خاطر اصل قیمت سے زائد پر مہنگے داموں کھاد خرید کر اصل قیمت سے زائد پر بیچ رہے ہیں جس پر ضلعی انتظامیہ نے پھرتی دکھاتے ہوئے کاروائیاں شروع کر دی ہیں تاہم بڑے بڑے مگرمچھوں کو کسی نے ہاتھ نہیں ڈالا کہ جن کے گوداموں میں ہزاروں کی تعداد میں کھاد کی بوریاں موجود ہیں اور جن کے باعث کھاد کا بحران بنا

موجودہ گورنمنٹ کی ناقص کارکردگی کے باعث موجودہ دور حکومت میں المیہ بن گیا ہے کہ کسی بھی چیز کا سیزن شروع ہونے سے قبل ہی مطلوبہ چیز غائب کر دی جاتی ہے اور عوام کی مجبوری کا فائدہ اٹھا کر منہ مانگے داموں بیچی جاتی ہے
گھی،چینی،دالیں،سبزیاں،پیٹرول،غرضیکہ ضروریات زندگی کی ہر چیز گورنمنٹ ریٹ پر ملنا محال ہے جس کے باعث ہر مکتبہ فکر کا عام پاکستانی شدید پریشان ہے
ملکی معیشت میں کسان کا مقام ریڑھ کی ہڈی کا سا ہے اور بلیک مارکیٹنگ مافیا اس ریڑھ کی ہڈی کو شدید چوٹ لگا رہا ہے مگر افسوس گورنمنٹ اس بلیک مارکیٹنگ مافیا کے آگے بے بس ہے جس کے باعث مہنگائی کا مارا کسان مذید مارا جائے گا

Leave a reply