مزید دیکھیں

مقبول

کراچی: مبینہ ٹارگٹڈ حملہ،،پیپلز پارٹی کے رہنما جاں بحق

کراچی کے علاقے ڈالمیا میں ایک مبینہ ٹارگٹڈ حملے...

نوجوان نے یوٹیوب ویڈیو دیکھ کر خود ہی آپریشن کر ڈالا

بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر ورِنداون...

اوچ شریف: رمضان آرڈیننس کی کھلی خلاف ورزیاں، انتظامیہ خاموش تماشائی

اوچ شریف، باغی ٹی وی(نامہ نگارحبیب خان) اوچ شریف...

غلام فرید صابری کومداحوں سے بچھڑے 28 برس بیت گئے

لاہور:عظیم قوال استاد غلام فرید صابری کومداحوں سے بچھڑے 28 برس بیت گئے-

باغی ٹی وی : مرحوم غلام فرید صابری 1930 میں بھارتی صوبے مشرقی پنجاب میں پیدا ہوئے، قوالی کی باقاعدہ تربیت اپنے والد عنایت صابری سے حاصل کی اور 1946ء ميں پہلی دفعہ مبارک شاہ کے عرس پر ہزاروں لوگوں کے سامنے قوالی پڑھی جسے سننے والوں نے بے حد سراہا اور دیکھتے ہی دیکھتے اس عظیم فنکار نے دنیا کو اپنا گرویدہ بنا لیا۔ سن 70 اور 80 کی دہائی ان کے عروج کا سنہری دور تھا۔

معروف قوال غلام فرید صابری کو مداحوں سے بچھڑے 26 برس بیت گئے

قیام پاکستان کے بعد لاکھوں مسلمانوں کی طرح غلام فرید صابری کا خاندان بھی ہجرت کرکے کراچی میں آباد ہوگیا تھا ان کا پہلا البم 1958 میں ریلیز ہوا جس کی قوالی میرا کوئی نہیں تیرے سوا نے مقبولیت کے جھنڈے گاڑھ دئیے-

انہوں نے “بھر دو جھولی میری یا محمدﷺ” جیسی قوالی گا کر دنیا بھر میں اپنے فن کا لوہا منویا 1975ء میں گائی گئی قوالی تاج دار حرم نے ان کو شہرت کی بلندیوں تک پہنچا دیا بعد ازاں غلام فرید صابری اور ان کے بھائی مقبول صابری جوڑی کی صورت میں قوالیاں پیش کرنے لگے، دس برس تک ان کا کوئی ہم پلہ نہ تھا غلام فرید صابری جب محفل سماع سجاتے تو سننے والون پر سحر طاری ہوجاتا ان کی قوالیاں پاکستانی اور بھارتی فلموں کا حصہ بھی بنیں۔

گلوکار شوکت علی کو مداحوں سے بچھڑے ایک برس ہو گیا

اس کے علاوہ معروف نعت بلغ العلی بکمالہ بھی صابری برادران نے ہی سب سے پہلے پڑھی تھی اردو کے علاوہ پنجابی سرائیکی اور سندھی زبان میں بھی انہوں نے قوالیاں گائیں غلام فرید صابری اور مقبول صابری نے فلموں کے لیے بھی قوالیاں ریکارڈ کروائیں نجن میں ، بن بادل برسات ،عشق حبیب، چاند سورج، الزام اور سچائی شامل ہیں انہیں 1978 میں حکومت پاکستان کی طرف سے صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سمیت متعدد عالمی ایوارڈز سے بھی نوازا گیا۔

غلام فرید صابری 5 اپریل 1994 کوحرکت قلب بند ہونے کی وجہ سے خالق حقیقی سے جاملے لیکن ان کا فن شائقین موسیقی کے دلوں میں آج بھی زندہ ہے۔

معروف موسیقار نثار بزمی کی 15 ویں برسی