گناہوں پر آٹھ گواہ تحریر: مدثر حسن

0
147

آپ کو پتہ قیامت کے دن ہر انسان کے گناہوں پر آٹھ گواہ پیش ہوں گے۔ آٹھ گواہ انسان کے خلاف گواہی دے گئیں اور کہے گئیں کہ اس نے فلاں فلاں گناہ کیا ہے۔۔۔۔۔

پہلا گواہ: جس جگہ بندے نے گناہ کیا ہو گا،وہ جگہ وہ زمین کا ٹکرا قیامت کے دن اس کے خلاف گواہی دے گا۔۔!!سورۃ الزلزال آیت نمبر(5،6)

وہ زمین کا ٹکڑا یہ گواہی دے گا اے اللہ پاک یہ بندہ مجھ پر اکڑ کر چلتا تھا غرور اور تکبر کیساتھ اپنی گردن اونچی کر کے مہرے اوپر چلتا تھا حالانکہ تکبر تو اللہ پاک کی چادر ہے باقی مخلوق میں اگر ذرا برابر بھی تکبر ا گیا تو ارشاد ہے کہ اسکو جنت کی خوشبو تک نصیب نہیں ہوگی۔ اس کے علاوہ انسان زمین کے جس جس حصے پر گناہ کرتا ہے وہی حصہ قیامت والے دن بولے گا کہ الہیٰ اس نے میرے اوپر گناہ کیے ۔ ہر زمین کا حصہ بولے گا گواہی دے گا چاہے آپ نے نیکی کی ہو اس خطے کے اوپر یا برائی۔۔۔

دوسرا گواہ: وہ دن بھی گواہی دے گا جس دن بندے نے گناہ کیا ہو گا۔(سورۃالبروج آیت نمبر 3)

اس کے علاوہ انسان کا وہ دن جس دن اس نے برائی کی جس دن اس نے کسی مظلوم کے ساتھ زیادتی کی کسی یتیم کا حق کھایا انسانیت کی تضحیک کی وہ دن بھی گواہی دے کہ مولا اس نے اس دن گناہ کیے تھے۔ اور اس نے اس دن مقررہ وقت پر اچھائی کی تھی۔۔۔

تیسرا گواہ: قیامت کے دن ان کی زبان بھی ان کے خلاف گواہی دے گی ۔(سورۃ النور آیت نمبر 24)

انسان کی اپنی زبان بھی اس دن گواہی دے گی وہ بول پڑے گی کہ آیا کہ یہ ساری زندگی گالیاں بکتا رہا یا نیکی پھیلاتا رہا۔ اگر زبان گواہی دے گی کہ اس نے تیری اور تیرے محبوب کی تعریف کرتا رہا ساری زندگی تو پھر تو جنت نصیب ہو جائے گی اور بخشش بھی ہو جائے اگر اس نے بول دیا کہ یہ تمام عمر گالیاں اور فضول باتیں کرتا رہا تو اس کے لیے پھر عذاب ہوگا۔۔

چوتھا گواہ: انسان کے جسم کے باقی اعضاء ہاتھ پاؤں یہ بھی گواہی دیں گے ان کے خلاف ۔(سورۃ یٰسین آیت نمبر 25)

انسان کا ہر کر اعضا اس دن بول پڑے گا کہ آیا اس نے اچھائی کی جا برائی۔ آج جو انسان چوری کرتا ہے یا ہاتھ سے جو بھی گناہ کرتا ہے وہ ہاتھ اس دن بول پڑی گے اور گواہی دینگے۔ اگر انہیں ہاتھوں کیساتھ آسانیاں بانٹیں ہونگی خدا کی مخلوق میں تو بخشش ہو جائے گی وگرنہ عذاب تو بھگتنا پڑے گا۔۔۔

پانچواں گواہ: دو فرشتے جو تم پر نگران مقرر ہیں ،لکھنے والے ہیں جو کچھ تم کرتے ہو وہ جانتے ہیں وہ بھی گواہی دے گئیں تمہارے خلاف ۔(سورۃ الانفطار آیت نمبر12)

اللہ تعالیٰ نے ہمارے کاندھے کے اوپر دو فرشتوں کی ڈیوٹی مقرر رکھی ہے ایک فرشتہ اچھائی والا ہے دوسرا برائی والا ہے۔ اچھائی والا فرشتہ اچھائی نوٹ کرتا ہے اور برائی والا برائی۔ جب قیامت کا دن ہوگا میدان حشر لگا ہوگا تو یہ کاندھے پہ بیٹھے دو فرشتے اس دن انسان کا نامہ اعمال جو انہوں نے اسکی زندگی میں لکھا ہوگا پیش کر دینگے۔۔۔ اور سزا و جزا کا فیصلہ اسکی بنیاد پر کیا جائیگا۔۔

چھٹا گواہ: وہ نامہ اعمال جو فرشتے لکھ رہے ہیں تو زبان بھی گواہی دے گی اور نامہ اعمال بھی دیکھائے جائیں گے قیامت کے دن ۔(سورۃ الکہف :آیت نمبر 49)

ساتواں گواہ: آپ ﷺ بھی گواہ ہوں گے، اللہ رب العزت آپ ﷺ سے بھی گواہی مانگیں گے اور اس وقت رسول ﷺ بھی گواہی دیں گئیں۔(سورۃ النساء آیت نمبر 41)

اس دن ہم خود بھی بول پڑینگے کیونکہ اس دن اللہ کی مرضی ہی ہوگی بس وہ حکم دے گا اور ہم بولنا شروع کرینگے اس کے علاوہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات جو کہ ہماری جانوں سے بھی زیادہ قریب ہیں اور سب کچھ جانتے ہیں وہ بھی گواہی دینگے۔ اگر ہم نے عمل انکی زندگی پر کیا ہوگا تو آپ شفاعت بھی فرمائینگے اور اللہ پاک سے بخشش کی دعا بھی کریںگے۔۔

آٹھواں گواہ: اللہ رب العزت قرآن میں فرماتے ہیں،جو تم گناہ کرتے ہو،ہم قیامت کے دن اس پر گواہ ہوں گے اور سب سے بڑھ کر اللہ گواہی دے گا اور کہے گا تم نے یہ گناہ کیا ہے ۔(سورۃ یونس آیت نمبر 61)

ہمارے گناہوں پر اللہ خود گواہ ہوگا (اللہ اللہ) کیا عالم ہوگا، کبھی سوچا ہے آپ نے کیا جواب دیں گے اس وقت اللہ اور اس کے رسول ﷺ کو

یا اللہ ہمارے صغیرہ کبیرہ گناہوں کو بخش دے اور ہمیں نیک اعمال کرنے کی توفیق عطافرما آمين

‎@MudasirWrittes

Leave a reply