سوشل میڈیا مہم کیس: گرفتاری وارنٹ کی خبر پر بے بنیاد ہے، لینا غنی نجی خبر رساں ادارے پر برس پڑیں

0
33

حال ہی میں نجی خبر رساں ادارے دنیا نیوز نے دعویٰ کیا تھا کہ علی ظفر کے خلاف سوشل میڈیا مہم کیس میں عدالت نے دنیا نیوز میشا شفیع اور لینا غنی کو آخری موقع دیتے ہوئے گرفتاری کے وارنٹ جاری کئے ہیں جس کی تردید لینا غنی نے کی ہے-

باغی ٹی وی : اپنے سوشل میڈیا پیغام میں لینا غنی کا کہنا تھا کہ سچ کہوں تو یہ سب بہت غیر حقیقی لگتا ہے میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ ایک دن میں ایس اپڈیٹس پوسٹ کعروں گی کہ میں جیل میں نہیں ہوں، کبھی کبھی مجھے اپنی زندگی سے جوڑنا اتنا مشکل ہو جاتا ہے۔اس کے علاوہ اگر میں گرفتار ہو جاتی ہوں تو مجھے نہیں لگتا کہ میرا فون میرے پاس ہو گا اس لیے کال نہ کریں اس کے بجائے پیغام بھیجیں تاکہ میں بعد میں پیغامات پڑھ سکوں –

لینا غنی نے کہا کہ اس خبر کے بارے میں کیسے پتہ چلا؟اس بارے میں لینا نے بتایا کہ ایک دوست نے پریشان ہو کر مجھے فون کیا کہ کیا میں جیل میں ہوں جب میں نے بتایا کہ میں نہیں ہوں تو اس نے مذاق کیا کہ وہ مجھے جیل میں ملنے کے لیے ٹفن لے کر تیار ہےلیکن مذاق ایک طرف جب میں نے مضمون پڑھا حالانکہ میں جانتی تھی کہ یہ سچ نہیں ہے پھر بھی مجھے بہت دُکھ ہوا-

لینا غنی کا کہنا تھا کہ جب بھی ایسی خبریں گردش کرتی ہیں تو میں مختلف انداز میں متحرک ہو جاتایہوں۔ ابھی میں خوش ہوں۔ کیونکہ یہ سست صحافت نہیں یہ بدنیتی پر مبنی ہے۔ یہ بُرائی ہے. اس قسم کی صحافت کا ایک ایجنڈا ہوتا ہے۔ اور یہ تقریباً ہمیشہ ایسے لوگوں کے خلاف استعمال ہوتا ہے جو بولتے ہیں۔ میں حیران ہوں کہ کس طرح کوئی نیوز ایجنسی اس حکم کے باوجود غلط رپورٹنگ کر سکتی ہے کہ وارنٹ گرفتاری کے حوالے سے میرے نام کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔ ہمیں اس بارے میں بہت کچھ بتاتا ہے کہ انہیں دوسرے کیسز کی تفتیش اور رپورٹ کیسے کرنی چاہیے جو شاید اتنے ہائی پروفائل نہیں ہیں۔

لینا غنی نے دنیا نیوا ہر طنز کرتے ہوئے کہا کہ کیا کرنا ہے دنیا ٹی وی؟ آپ کی غلچ اور جعلی رپورٹنگ تو دنیا کے کونے کونے تک پہنچ گئی ہے-

دوسری جانب لاہور کی مقامی عدالت نے گلوکار علی ظفر کے خلاف سوشل میڈیا پر منظم مہم چلانے کے کیس میں گلوکارہ میشا شفیع کی مستقل حاضری معافی اور پلیٹر مقرر کرنے کی درخواست مسترد کردی مقامی عدالت نے میشا شفیع کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کے فیصلے کو بھی برقرار رکھا-

علی ظفر کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چلانے کے کیس کی سماعت لاہور کی ضلع کچہری عدالت میں جوڈیشل مجسٹریٹ غلام مرتضی ورک نے کی، جس دوران دونوں فریقین کے وکلا نے دلائل مکمل کیےعدالت میں میشا شفیع نے درخواست دائر کی تھی کہ انہیں مستقل طور پر حاضری سے استثنیٰ قرار دیا جائے گلوکارہ کے وکیل کی جانب سے دائرہ کردہ درخواست میں کہا گیا تھا کہ میشا شفیع بیرون ملک ہیں، انہیں حاضری سے معافی دی جاٸے اور ان کی جگہ پلیڈر مقرر کرنے کی اجازت دی جائے –

لاہور کی ضلع کچہری عدالت میں جوڈیشل مجسٹریٹ غلام مرتضی ورک نے تین دن قبل کیس کی سماعت کی تھی، جس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا گیا چار صفحات کے جاری کیے گئے تحریری فیصلے میں عدالت نے ملزمان کی عدم حاضری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے میشا شفیع اور ماہم جاوید کی حاضری معافی اور نمائندہ مقرر کرنے کی درخواست مسترد کی عدم حاضری پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدم حاضری سے ٹرائل متاثر ہو رہا ہے۔

عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ میشا شفیع نے قانون اور انصاف کے عمل کو مذاق بنایا ہوا ہے اور وہ عدالت کے ساتھ عدالت سے چھپن چھپائی کھیل رہی ہیں۔

عدالت نے تحریری فیصلہ میں لکھا کہ میشا شفیع اور ماہم جاوید کی عدم حاضری کے باعث ٹرائل بری طرح متاثر ہورہا ہےعدالت نے میشا شفیع اور ماہم جاوید کو آخری موقع دیتے ہوئے ان کے قابل ضمانت گرفتاری کے وارنٹ بھی جاری کیےعدالت نے ادکارہ عفت عمر کی حاضری معافی کی درخواست بھی مسترد کی اور اپنے ریمارکس میں لکھا کہ ملزمان نے درخواست میں قانون کے مطابق بات نہیں کی۔

عدالت نے ملزمان علی گل پیر اور لینا غنی کی چالان سے بری کرنے کی درخواست بھی مسترد کی اور ریمارکس میں لکھا کہ ملزمان کے جس ٹوئٹر اکاؤنٹ سے علی ظفر کے خلاف مہم چلائی گئی وہ آج بھی موجود ہےعدالت نے تحریری حکم نامے میں لکھا کہ علی گل پیر اور لینا غنی نے عدالت میں خود تسلیم کیا کہ انہوں نے ٹوئٹس کیں۔

عدالت نے گلوکارہ کی درخواست مسترد کردی، ساتھ ہی عدالت نے ان کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کے احکامات کو بھی جاری رکھا عدالت نے ملزمہ کو 19 مارچ کو پچاس ہزار روپے کے ضمانتی مچلکوں کے ساتھ عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا-

عدالت نے 9 فروری کو ہونے والی سماعت کے دوران میشا شفیع اور ماہم جاوید کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے اور انہیں پچاس ہزار روپے کے ضمانتی مچلکوں کے ساتھ پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔

گزشتہ سماعت کے دوران ملزمہ عفت عمر، فیضان رضا، حسیم الزمان، فریحہ ایوب، علی گل اور لینا غنی نے حاضری مکمل کروائی تھی اس سے قبل گزشتہ ماہ جنوری میں ہونے والی سماعت میں بھی میشا شفیع پیش نہ ہوسکی تھیں، جس پر عدالت نے ان کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

مذکورہ کیس میں میشا شفیع نے 21 دسمبر 2021 کو ضمانت کی درخواست دائر کی تھی جب کہ دیگر ملزمان نے بھی حاضری سے مستثنیٰ سے متعلق عدالت سے رجوع کر رکھا تھا علی ظفر کے خلاف تمام ملزمان کی جانب سے سوشل میڈیا پر مہم چلانے کے کیس کا فیصلہ عدالت نے 24 دسمبر 2021 کو محفوظ کرلیا تھا، جسے ممکنہ طور پر عدالت آئندہ ماہ تک سنائے گی۔

میشا شفیع اور علی گل پیر سمیت دیگر ملزمان کے خلاف گلوکار علی ظفر نے سوشل میڈیا پر بدنام کرنے کی منظم مہم چلانے کا مقدمہ دائر کر رکھا ہے علی ظفر نے اپنے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چلائے جانے کا مقدمہ ابتدائی طور پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) میں 2018 میں دائر کروایا تھا، جس کے بعد ایف آئی اے نے تقریبا 2 سال تک تفتیش کی تھی۔

ایف آئی اے کی جانب سے دو سال تک تفتیش کیے جانے کے بعد وفاقی تحقیقاتی ادارے نے دسمبر 2020 میں اپنی تفتیشی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی تھی عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں گلوکارہ میشا شفیع، اداکارہ عفت عمر، گلوکار علی گل پیر اور حمنہ رضا سمیت 9 افراد کو علی ظفر کے خلاف جھوٹی مہم چلانے کا مجرم قرار دیتے ہوئے عدالت سے ان کے خلاف کارروائی کی استدعا کی گئی تھی۔

Leave a reply