گلاس،قلم اور کیمرہ تحریر: ثمرہ اشفاق

0
31

@S_Mughal_

اب تعویز  گھول کر  پیئے جائیں یا سرجریاں کروا  کر فوٹو بنائے جائیں،اب گالیاں الزامات لگائیں جائیں یا بستروں پر کیمرے نصب کئے جائیں،اب جج خریدے جائیں یا قلم۔۔۔۔۔

نواز شریف کی سیاست دفن ہو چکی ہے،اس پر مٹی ڈالی جا چکی ہے فاتحہ پڑھیں جا چکی ہے۔

روح پرواز کر جائے تو واپسی نہیں ہوتی،ایسے ہی ہوا ہے نواز شریف کی سیاست کے ساتھ،۔

خصوصاً پنجاب کی بڑی سیاسی جماعت مسلم لیگ ن کا شیرازہ بکھر چکا ہے بظاہر رہنما یہ کہتے پھریں کہ ہم سب ایک پیج پر ہیں ایسا بلکل نہیں ہے،

اس وقت ن لیگ دو حصوں میں تقسیم ہو چکی ہے ایک مریم گروہ جبکہ دوسرا شہباز شریف گروپ۔۔

نواز شریف کی نا اہلی کے بعد جس طرح مریم نواز نے سیاست میں گند اور زہر بھرا وہ تاریخ میں سیاہ الفاظ سے لکھا جائے گا۔

مسلم لیگ ن نے ہمیشہ خواتین پر کیچڑ اچھال کر سیاسی مخالفین کو بلیک میل کرنے اور ہار ماننے پر مجبور کرنے کی کوشش کی ہے  

بے نظیر بھٹو کی ننگی تصویریں پھینکنے کا معاملہ ہو یا عمران خان کی سابقہ اہلیہ جمائمہ خان کے خلاف الزامات۔۔۔

اس آگ میں مزید تیزی آ گئی ہے۔جب سے نواز شریف کی نا اہلی کے بعد مریم نواز نے باقاعدہ سیاست میں قدم رکھا تو سیاست نے ایک نیا رخ اختیار کر لیا ہے۔

مریم نواز نے با قاعدہ پریس کانفرنس میں جج ارشد ملک کی ویڈیو دکھا کر کہا کہ ان کے پاس اور بہت ویڈیوز ہیں اور وہ وقت آنے پر منظر عام پر لائیں گی،جس کا مطلب کھلم کھلا بلیک میلنگ۔

یعنی اپنی آمدن کے ذرائع بتانے کے بجائے انہوں نے دھمکی دی کہ ہم سے کچھ نہ پوچھو ورنہ معاشرے میں بدنام کر کہ چھوڑیں گی۔

دوسری طرف شہباز شریف مریم کے بیانیے سے اختلاف رکھتے ہیں اور اداروں کے خلاف بیان بازی سے پرہیز کرتے ہیں۔یعنی پھوٹ واضع پڑ چکی ہے،دراڑ آ چکی ہے،باہمی اعتماد ختم ہو چکا ہے۔

اگر شہباز شریف نیشنل ڈائیلاگ کی بات کرتے ہیں تو مریم انکاری ہیں اور اگر مریم چیف آف آرمی سٹاف کی ایکٹینشن کو گناہ کہتی ہے تو حمزہ شہباز اگلے ہی دن اس کی تردید کرتا ہے۔

شہباز شریف راستہ نکالنے کی کوشش میں ہیں جب کہ مریم اپنے والد کی ڈوبتی سیاست کو بچانے میں سرگرم۔

مسلم لیگ ن کا ورکر اس وقت دو با نیوں میں پھنس چکا ہے ایک بیانیہ مفاہمت ا ور دوسرا مزاحمت۔

مریم نواز اداروں پر پریشر ڈال کر خود کو اور خاندان کو احتساب سے بچانا چاہتی ہیں جب کہ وہ اس میں مکمل ناکام ہیں،کیوں کہ فوج مخالف بیانیہ پٹ کر رہ چکا ہے جس کی مثال گلگت بلتستان اور کشمیر کےا نتخابات ہیں۔

مریم نواز اپنا ہر پتہ کھیل چکی ہیں جب کہ فوج اس بار سیاست میں مداخلت سے مکمل انکاری ہے۔

بیک ڈور رابطوں سے لے کر اداروں کے سربراہان کے نام لیکر لزامات، نواز شریف اور بیٹی ہر حربہ کر کہ دیکھ چکے ہیں۔

ان سب ناکامیوں کے بعد مریم نواز نے اب وزیراعظم کی اہلیہ پر انتہائی سنگین اور غلط الزامات کا سلسلہ شروع کیا ہے۔جب کہ حقیقت یہ ہے کہ مریم نواز محظ ایک نوٹنکی کے کچھ بھی نہیں۔

ان کی نہ کوئی قابلیت ہے اور نہ کوئی سیاسی قد کاٹھ۔

مریم کے الزامات کے بیانیے نے مسلم لیگ ن کو خاطر خواہ نقصان پہنچایاہے۔

الغرض سیاست میں بہت گند پھیل چکا ہے،خود پر لگے الزامات کا جواب دینے کے بجائے مخالفین کی ذاتی زندگیوں کو لے کر من گھڑت الزامات لگائے جاتے ہیں۔

مریم نواز کے اس جادو ٹونے کے الزامات کے بعد صحافیوں کا ایک جانبدار ٹولہ بھی میدان میں آیا ہے اور الزام تراشی میں مصروف عمل ہے۔

کیا صحافیوں کو اپنے پیشے کے حساب سی یہ زیب دیتا ہے؟ اور کیا مریم نواز کو بطور سیاستدان ایسے الفاظ زیب دیتے ہیں؟

نواز شریف کی سیاست کو اگر کسی نے دفن کیا ہے تو وہ کوئی اور نہیں بلکہ ان کی اپنی صاحبزادی ہیں۔جن کی سیاست الزام سے شروع ہو کر الزام پر ختم،جن کا اپنا کوئی سیاسی کیریئر نہیں یے۔جو اپنے باپ کی ایک موٹر وے گن گن کر عوام کو پھر ورغلا رہی ہیں۔جن کے اکاؤنٹ میں اربوں روپے آ جاتے اور ان کو معلوم تک نہیں ہوتا۔۔

خدارا اب بس کرو اور اپنی دولت کا حساب دو!

عدالتیں حساب دینے کے لئے ہیں فوٹو سیشن کے لئے نہیں،

اگر گلاس تھام کر ، رنگ برنگی تنگ کپڑوں سے ہی عوامی لیڈر بنا جا سکتا تو ملک اس وقت اداکاروں کے ہا تھ میں ہوتا۔ اب قلم خرید کر،نہ کیمرے نصب کر کہ،نہ گلاس پکڑ کر فوٹو شوٹ سے عوام میں مقبولیتنہیں ملے گی۔پاکستانی اب باشعور ہیں۔

Leave a reply