سپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے گورنر کے خط کا جواب دے دیا

0
25

سپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے گورنر کے خط کا جواب دے دیا

سپیکر نے گورنر کو لکھے گئے خط میں اپنی رولنگ کے حوالے سے آئینی پوزیشن واضح کر دی،سپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے گورنر پنجاب کو خط میں کہا کہ آپ کا لکھا گیا خط حقائق کے منافی ہے، پنجاب اسمبلی رولز آف پروسیجر کے آرٹیکل 209 اے کے تحت 20 دسمبر کو دی جانے والی رولنگ کے تحت آپ کا طلب کردہ اجلاس غیرآئینی تھا، سپیکر کو ایوان میں پیش ہونے والے ہر معاملے پر رولنگ دینے کا اختیار ہے،سپیکر اسمبلی کی کارروائی پر آزادانہ فیصلہ کر سکتا ہے، سپیکر کی جانب سے دی گئی رولنگ کو آئین کے آرٹیکل 69 کے تحت مکمل تحفظ حاصل ہے،آپ کی جانب سے بھجوائے گئے خط کی کوئی آئینی و قانونی حیثیت نہیں ہے،

سپیکر نے گورنر کو لکھے گئے خط میں کہا کہ آپ کا یہ کہنا کہ میری وجہ سے وزیراعلی اعتماد کا ووٹ نہیں لے سکے، غلط ہے،21 دسمبر کو اسمبلی کا کوئی اجلاس بلایا ہی نہیں گیا تھا تو وزیراعلی کیسے اعتماد کا ووٹ لیتے، میری 20 دسمبر کی رولنگ مکمل آئینی و قانونی اور آپ کا اس کے جواب میں 21 دسمبر کے خط کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے،

علاوہ ازیں سپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان کا کہنا تھا کہ گورنر نے ایک لیٹر لکھا جس میں دو باتیں کیں، گورنر نے کہا چودھری پرویزالہٰی اور شجاعت حسین میں اختلافات ہیں، چودھری پرویز الہٰی پرالزامات کا تعلق گورنر پنجاب سے نہیں،ق لیگ کے پارلیمانی اجلاس میں 10کے 10اراکین اسمبلی موجود تھے،چودھری شجاعت قابل احترام ہیں، مگر انکا پنجاب سے کوئی لینا دینا نہیں،پنجاب میں ق لیگ کی پارلیمانی پارٹی کے الگ سے ہیڈ ہیں،جاری سیشن کے دوران گورنر کیسے اجلاس طلب کر سکتے ہیں؟آئین میں درج ہے جو اجلاس گورنر بلائیں گے اسے ملتوی بھی گورنر ہی کریں گے،جو اجلاس اسپیکر بلوائیں گے وہ بھی اسپیکر ہی ملتوی کریں گے،گورنر پنجاب کے خطوط بدنیتی پر مبنی ہیں، گورنر پنجاب نے آرٹیکل 209 کی بات کی ہے، ہم نے آرٹیکل 209 کی بات ہی نہیں کی، ہم آرٹیکل 209 اے کی بات کر رہے ہیں، 209اے کے تحت اسپیکر کی رولنگ چیلنج کی ہی نہیں جا سکتی،میں ہاؤس کا کسٹوڈین ہوں، اس عمارت کی عزت کا ہم نے خیال کرنا ہے،آج گورنر کو ایک اور خط بھیج رہا ہوں، گورنر پنجاب کو بتاؤں گا کہ مجھے 209 اے اور 235 کے تحت اختیارات حاصل ہیں،ہر کوئی قانون کے اندر رہتے ہوئے اپنا کام کرے، ابھی تحریک عدم اعتماد پیش ہوئی ہے،اس پر ابھی نوٹس ہونا ہے، اسے سرکولیٹ ہونا ہے، عدم اعتماد پر ووٹنگ شاید جنوری کے پہلے ہفتے میں ہو،  ہم تو جلدی میں ہیں لیکن کچھ رکاوٹیں آ گئی ہیں، گورنر اجلاس بلوا سکتے ہیں اعتماد کے ووٹ کیلئے مگر وزیراعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی نہیں کر سکتے،  اگر وہ ڈی نوٹیفائی کریں گے تو ہمارا خط تیار ہے، چاہتے ہیں پہل وہ کریں،  فی الحال ہم نے صدر والا خط روک دیا ہے، ہم عوام کے پاس جانا چاہتے ہیں،گورنر چاہتے ہیں ہم عوام کے پاس نہ جائیں، ہمارے چیئرمین اور ہم چاہتے ہیں کہ ہم عوام کے پاس جائیں، رکاوٹوں کو جلدی دور کریں گے،

Leave a reply