گورنر سندھ عمران اسماعیل کا تقریب سے خطاب جس میں کہا کہ جب گورنر سندھ کا عہدہ سنبھالا تو اس وقت کے میئر کراچی وسیم اختر نے مجھے فائر ٹینڈرز لانے کا کہا جب کام شروع کیا تو اندازہ ہوا کہ مالی اعتبار سے کے ایم سی ایک لاغر ادارہ ہے، کچرا اٹھانے کے لئے ایک نئی کمپنی بنائی گئی جو بری طرح ناکام ہو گئی، ہم نے نئے انداز میں پی پی پی موڈ شروع کیا، وفاقی حکومت نے کسی سے پیسے نہیں مانگے ، سامان خرید کر انہیں چلانے کے لئے پارٹنرز بنائے۔ سندھ رینجرز ، سیلانی اور صنعتکار ہمارے پارٹنرز ہیں ، سندھ انفرااسٹرکچر ڈیویلپمنٹ کمپنی میں 24 ارب کے فنڈز مختص کیئے۔ گرین لائن ، نشتر روڈ ، منگو پیر روڈ ، ضلع وسطی میں فلائی اوور کی تعمیر کے منصوبے مکمل ہو گئے، سندھ انفرااسٹرکچر ڈیویلپمنٹ کمپنی کے بلال میمن نے زبردست کام کیا۔ گورنر سندھ نے چیف فائر آفیسر مبین اختر جو اسٹیج پر بلا کر خراج تحسین پیش کیا۔
خدمت کا سلسلہ یہاں ختم نہیں ہوا ، موبائل اسپتال کے قیام کے لئے اسد عمر سے پوچھا ہے ان کی خاموش رضامندی مل گئی ہے۔ اسد عمر اس معاملہ تھوڑے کنجوس ہیں وزیر اعظم کا دل بڑا ہے فورا اپروول مل جاتی ہے ۔ فائر ٹینڈرز کی حوالگی میں وقت لگا جس کی وجہ ٹیکس تھے جنھیں معاف کروانے وقت لگا۔ وزیر اعظم کو فیتے کاٹنے کی عادت نہیں ہے۔