پہلی حکومت ہے جس کی کوئی پالیسی نہیں، مسلسل قوم سے جھوٹ بولا جا رہا ہے، جمشید دستی

0
37

پاکستان عوامی راج پارٹی کے چیئرمین جمشید احمدخان دستی نے کہا ہے کہ حکمرانوں کی کرپشن اور بیڈ گورننس کی وجہ سے وطن عزیز خطرناک دور سے گزر رہا ہے، موجودہ حکومت پاکستان کی تاریخ کی پہلی حکومت ہے جس کی کوئی ٹھوس پالیسی نہیں ہے اور قوم کےساتھ مسلسل جھوٹ بولا جارہا ہے ۔ عام آدمی کا نمائندہ ہوں، اس لئے عوام پر ہونےوالے مظالم پر خاموش نہیں رہ سکتا، ہمیشہ وقت کے فرعونوں کی غنڈہ گردی اور نا انصافی کےخلاف آواز اٹھائی ہے اور آئندہ بھی اپنی آواز بلند کرتا رہوں گا۔انہوں نے مظفرگڑھ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ہمارا ملک تاریک دور سے گزر رہا ہے، کسان معاشی طور پر مر چکا ہے، مزدور بے حال اور خود کشیوں پر مجبور ہے، عوام حکومت کے کس کس ادارے کا رونا روئیں ،کل چینی اور آٹے کا بحران تھا جسکی شرمناک انکوائری دو نہیں ایک پاکستان بنانے والوں کے منہ پر طمانچہ ہے اوراب پٹرول کا بحران پورے ملک تک پھیل چکا ہے ،پٹرول 3سو روپے لیٹر تک بلیک میں فروخت ہو رہا ہے،حکومت کی نااہلی کی وجہ سے ایک کے بعد ایک بحران کا عذاب قوم بھگت رہی ہے، ایک مسئلہ ختم نہیں ہوتا دوسرا شروع ہو جاتا ہے اور یہ تمام بحران حکمرانوںکے اپنے پیدا کردہ ہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ عوام شعور کا مظاہرہ کریں ،پر امن طور پر باہر نکلیں کیونکہ نااہل حکمرانوں کو گھر نہ بھیجا گیاتو ملک میں خطرناک خونی انقلاب آنے کا خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا امریکہ میں ایک سیاہ فام کے قتل پر امریکیوں نے اجتماعی شعور کا مظاہرہ کیا اورسڑکوں پر نکلے تو وقت کے فرعون ٹرمپ کو بنکر میں چھپنا پڑ گیا،ہمارے ملک میںبھی حکومت عوام کو پولیس جاگیر داروں وڈیروں کے ذریعے مار رہی ہے، روٹی سے محتاج غریب خود کشیوں پر مجبور ہیں، اپوزیشن حکومتی جبر کےخلاف بولے تو نیب میں کیس بن جاتے ہیںیا پولیس جھوٹے مقدمات درج کر لیتی ہے، تحریک انصاف کی حکومت تنقید بھی برداشت کرنے کو تیار نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے خود نجی آئل کمپنیوں کو تیل خریداری سے روکا مگر جب تیل کی قیمتیں کم ہوئیں تونجی کمپنیوں کے پاس پٹرولیم ذخائر ختم ہو گئے مگر افسوس حکمرانوں نے غلط فیصلے کرکے قوم سے جھوٹ بولے اس لیے ہمارا مطالبہ ہے کہ ملک کو درپیش بحرانوں کے ذمہ دار عمران خان پر فوری مستعفی ہوجائیں۔ انہوں نے کہاکہ پنجاب میں کرپشن اور بدانتظامی اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے، مظفرگڑھ میں ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ویئر ہاو ¿س میں کروڑوں روپے مالیت کے خوراک کے ہزاروں بیگ پڑے پڑے خراب ہو گئے ہیں مگر حکومت نے کسی غریب کو یہ تھیلے نہیں دیئے، حکومت کے وزیراور مشیر اربوں روپے کما رہے ہیں ،یہ کرپٹ ٹولہ قوم پر عذاب اور بوجھ ہے، ان حالات میں لوگ پریشان ہیں وہ کہاں جائیں ؟ ملک اندھیروں میں ڈوبا ہوا ہے جب کوئی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں ہے تو پھر نالائق وزیراعظم کو رکھنے کی وجہ کیا ہے؟ عمران خان کرسی چھوڑنے کو تیار نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اب آئی ایم ایف سے 15 ارب ڈالر قرضہ لینے جا رہی ہے، ملک میں اگر لاک ڈاو ¿ن رہتا تو بھیک مانگنے کےلئے کورونا متاثرین کے اعداد وشمار پورے نہ ہوتے، اس لئے لاک ڈاو ¿ن ختم کیا گیا۔ انہوں نے کہا حکمران سوچ رہے ہیں کورونا وائرس بڑھے گا تو آئی ایم ایف سے قرضہ اور امداد ملے گی ، اس لیے سرکاری ہسپتالوں میں علاج کےلئے جانیوالے ہر قسم کے مریضوں کو کورونا کی لسٹ میں ڈالا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا پیف سکولوں میں مزدوروں غریبوں کے بچے پڑھتے ہیں مگر حکومت نے پیف سکولوں کو ادائیگی نہ کرکے لاکھوں گھرانوں اور اساتذہ کو معاشی طور پر تباہ کر دیا ہے، یونیورسٹیوں میں طلبا کی فیس معاف کی گئی مگر اب طلبا سے یونیورسٹی انتظامیہ فیس کا تقاضا کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے حکم پر میپکو نے گھریلوں صارفین کے بجلی کے بل معاف کرکے ماہانہ بلوں پر تحریر کیا کہ وزیر اعظم کورونا ریلیف فنڈ کے تحت بل معاف کیا گیا ہے مگر اسی بل پر ایس ڈی او میپکو کی مہر لگی ہوئی ہے کہ یہ بل فوری ادا کریں ورنہ میٹر کاٹ دیا جائےگا۔ انہوں نے کہا یہ کیا تماشا ہے؟ یہ کونسا ریلیف ہے؟ یہ کیسا وزیراعظم ہے جسکا حکم ایک ایس ڈی او ماننے کو تیار نہیں ہے؟ انہوں نے میپکو کا بل دکھاتے ہوئے کہا کہ اس قسم کے ڈرامے بند کرکے غریب صارفین کو حقیقی معنوں میں ریلیف دیا جائے، انہوں نے کہا کہ میں حیران ہوں کہ حکومتی اراکین اسمبلی ڈپٹی کمشنر سے بھی بھتہ مانگتے ہیں ،حکومت اراکین کی کمیشن خوری اور چور بازاری عام ہوچکی ہے، حکومتی اراکین اسمبلی اپنی ترقیاتی منصوبوں کے اپنے آدمیوں کے نام پر خود ٹھیکے لیتے ہیںمگرنیب اور احتساب کے دیگر ادارے خاموش ہیں۔ انہوں نے کہا جو دوسروں کو چور چور کہتا تھا وہ اور اسکے اپنے حواری خود چور ثابت ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا چیف جسٹس آف پاکستان حکومتی نااہلیوں پر ازخود نوٹس لیں اور عدالت کا فل بینچ تشکیل دےکر حکومتی اقدامات کا جائزہ لےکر عوام کو اس کرپٹ ٹولے سے نجات دلوائیں۔ انہوں نے کہا عوام میں لاواپک چکا ہے، گندم کی قیمت 2 ہزار روپے من تک پہنچ چکی ہے،ہمیں خدشہ ہے کہ ہمارے ملک میں آٹا 3 ہزار روپے فی من تک فروخت ہونا شروع ہو جائےگا۔ انہوں نے کہا قوم نے جلد ہی کرپٹ ٹولے سے نجات حاصل نہ کی تو ایک اور آٹا بحران اور دیگر مختلف بحرانوں کا سامنا کرنے کےلئے تیار رہے۔اس موقع پرملک شفیق الرحمان ملانہ ایڈووکیٹ بھی ان کے ہمراہ تھے۔

Leave a reply