مسلمان سائنسدانوں کے عظیم کارنامے اور ایجادات تحریر: فرقان اسلم 

0
384

جیسا کہ انسان شروع سے ہی نت نئی چیزیں بنانے اور ان کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کرنے کی جدوجہد کررہا ہے۔ ان سب ایجادات میں سائنس کا بہت اہم کردار ہے۔ اور سائنس کی ان ایجادات میں سب سے اہم کردار مسلمان سائنسدانوں کا ہے۔ اگرچہ ابھی تک بہت سی مسلمانوں کی ایجادات ایسی ہیں جو نظروں سے دور ہیں۔ حالانکہ دنیا کی مفید اور ضروری ایجادات مسلمانوں اور عربوں کی مرہون منت ہیں۔ یہ وہ وقت تھا جب دنیا میں جدید یورپ کا نام و نشان تک نہ تھا۔ ان میں سے بعض کی تو جدید سائنس نقل بھی نہ کرسکی اور بعض کو نقل کر کے ایجاد کاسہرا اپنے سر سجایا۔

یورپ والوں نے عظیم مسلمان سائنسدانوں جن میں قابلِ ذکر جابر بن حیان کوگیبر، ابن رشد کو اویرو، ابن سینا کو ایوونا اورابن الہیشم کو الہیزن کہنا شروع کردیا تاکہ ان عظیم انسانوں کا مسلمان اور عرب ہونا ثابت نہ ہو۔ یہی وجہ ہے کہ آج ہمارا سائنس کا طالب علم خالد بن یزید، زکریا، رازی، ابن سینا، الخوارزمی، ابو ریحان البیرونی، الفارابی، ابن مسکویہ، ابن رشد، کندی، ابو محمد خوحبدی، جابر بن حیان، موسیٰ بن شاکر، البتانی، ابن الہیثم، عمر خیام، المسعودی، ابو الوفاء اور الزہراوی جیسے عظیم سائنسدانوں کے حالات زندگی اور سائنسی کارناموں سے یکسر ناواقف ہے۔ بلکہ اکثر اوقات دیکھا گیا ہے کہ ان کا نام سن کر ہمارے طلباء حیرانی سی محسوس کرتے ہیں۔ کیونکہ ان کے ذہن میں یہ بات بیٹھی ہوئی ہے کہ سائنس کی ترقی میں زیادہ ہاتھ یورپ کا ہی ہے۔

مسلمانوں نے سائنسی خدمات اور انسانی خدمات کی وجہ سے بہت نام بنایا ہے۔ ان کی ایجادات نے دنیا کا رہن سہن ہی بدل دیا۔ اور دنیا کو ایک نئی سمت کی جانب گامزن کردیا۔ اس بات کا اقرار مغربی دنیا آج بھی کرتی ہے۔ 

آج میں آپ کو مسلمان سائنسدانوں کے عظیم کارناموں اور اہم ایجادات کے بارے میں بتاؤں گا جن کی بدولت آج دنیا میں بہت سے کام سرانجام دیے جارہے ہیں۔ ان ایجادات کے بغیر آج کے دور میں زندگی گزارنے کا تصور کرنا بھی تقریباً ناممکن تھا۔ 

1۔ ہسپتال

دنیا کا پہلا ہسپتال بنانے کا سہرا بھی مسلمانوں کے سر جاتا ہے۔ یہ ہسپتال 872ء میں مصر کے شہر قاہرہ میں احمد بن طالون کے نام سے قائم کیا گیا تھا۔ اس میں طبیب اور نرسیں مریضوں کے علاج کے لیے موجود ہوتی تھیں۔ اور ساتھ ہی طالبعلموں کی ٹریننگ کے لیے ایک سینٹر بھی قائم تھا۔ یہاں پر مریضوں کا مفت علاج کیا جاتا تھا۔

2۔ یونیورسٹیاں

ڈگری دینے والی دنیا کی سب سے پہلی یونیورسٹی بنانے کا سہرا بھی مسلمانوں کے سر ہے۔859ء میں مراکش میں دنیا کی پہلی یونیورسٹی "القراویون” نے پہلی ڈگری دی تھی۔ یہ یونیورسٹی شہزادی فاطمہ الفرہی نے قائم کی تھی اور آج بھی یہاں تدریس کا عمل جاری ہے۔

3۔ سرجری

مسلم سائنسدان الزہراوی کے بارے میں یہ مانا جاتا ہے کہ وہ جدید سرجری کا بانی ہے۔ انہوں نے ہی سرجری کے آلات ایجاد کیے اور آپریشن کو ممکن بنایا۔ ان کی بدولت ہی موجودہ دور میں سرجری ممکن ہوئی۔ سرجری میں آج جو بھی آلات استعمال کیے جاتے ہیں سب ان کی مرہون منت ہیں۔

4۔ الجبرا 

محمد ابن موسیٰ الخوارزمی وہ پہلے سائنسدان ہیں جنہوں نے حساب اور الجبرا میں فرق کیا اور الجبرا کو باقاعدہ ریاضی کی صنف کے طور پر روشناس کرایا۔ یورپ پہلی بار حساب کے اس نئے سسٹم سے بارھویں صدی میں روشناس ہوا۔ الخوارزمی کو متفقہ طور پر دنیا بھر میں "الجبرا” کا بانی مانا جاتا ہے اور لفظ الگوریتھم بھی ان کے نام سے ہی کشید کیا گیا ہے۔

4۔ ٹوتھ برش

نبی کریم ﷺ سے مسواک کی مبارک سنت ترویج پائی اور تمام مسلمانوں کو اپنے دانت صاف کرنے کے بارے میں کہا گیا۔ اس سے قبل انسان اپنی دانتوں کی صفائی کی طرف خاص توجہ بھی نہیں دیتا تھا۔ اسی طرح سے ٹوتھ برش کی ایجاد بھی ممکن ہوئی اور دنیا کے لوگوں کو اپنے دانت صاف کرنے کا خیال آیا۔

5۔ شیمپو

شیمپو دنیا میں پہلی بار ایک مسلمان نے 1759ء میں اس وقت متعارف کروایا جب اس نے برطانیہ میں ایک حمام کھولا۔ برصغیر کے شیخ دین محمد کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے پہلی بار یورپ کو شیمپو سے متعار ف کروایا۔

6۔ گٹار

مغربی دنیا میں بہت زیادہ پسند اور بجایا جانے والا آلہ موسیقی گٹار بھی مسلمانوں کی ایجاد "لیوٹ” سے متاثر ہوکر بنایا گیا۔ لیوٹ عربوں نے تقریباًایک ہزار سال قبل ایجاد کیا تھا۔ جس سے موجودہ موسیقی کے دور کے آلات بنانے میں مدد ملی۔

7۔ شطرنج

دنیا بھر میں بہت زیادہ پسند کی جانے والی گیم کو ایجاد کرنے کا سہرا بھی مسلمانوں کے سر ہے۔ یہ کھیل ہڑپہ اور موہنجو داڑو میں بھی کھیلی جاتی تھی لیکن وہ موجودہ کھیل سے مختلف تھی۔ مسلم سائنسدان موسیٰ الخوارزمی نے صفر کی ایجاد کے ساتھ کئی طرح کے مسائل کاخاتمہ بھی کیا۔

8۔ گھڑی

یورپ سے سات سو قبل بھی اسلامی دنیا میں گھڑیاں عام استعمال ہوتی تھی۔ خلیفہ ہارون الرشید نے اپنے ہم عصر فرانس کے شہنشاہ شارلیمان کو گھڑی (واٹر کلاک ) تحفہ میں بھیجی تھی۔ محمد ابن علی خراسانی (لقب الساعتی 1185ء) دیوار گھڑی بنانے کا ماہر تھا ۔ اس نے دمشق کے باب جبرون میں ایک گھڑی بنائی تھی۔ اسلامی سپین کے انجنیئر المرادی نے ایک واٹر کلاک بنائی جس میں گئیر اور بیلنسگ کے لئے پارے کو استعمال کیا گیا تھا۔ مصر کے ابن یونس نے گھڑی کی ساخت پر رسالہ لکھا جس میں ملٹی پل گئیر ٹرین کی وضاحت ڈایاگرام سے کی گئی تھی ۔ جرمنی میں گھڑیاں1525ء اور برطانیہ میں 1580ء میں بننا شروع ہوئی تھیں۔

9۔ علم فلکیات و ارضیات 

776ء میں ابراہیم بن جندب نے سب سے پہلے عجائب الفلک کے مشاہدے کے لیے دوربین ایجاد کی تھی۔ دنیا کا پہلا ماہر فلکیات احمد بن سجستانی تھا جس نے گردش زمین کا نظریہ پیش کیا تھا۔ احمد کثیر الفرغانی نے اپنے طریقہ سے زمین کے محیط کی پیمائش معلوم کی جو مسلمہ محیط سے بہت قریب ہے۔ ابن یونس صوفی نے اپنی کتاب ”الشفائی” میں حرکت کا قانون بیان کیا ہے اس قانون کو یورپ نے بوعلی سینا کے پانچ سال بعد نیوٹن کی ایجاد کے طور پر ساری دنیا میں مشہور کرا دیا۔ علم فلکیات کا ماہر اور جغرافیہ داں ابو ریحان البیرونی نے زمین کی محیط کی پیمائش معلوم کی تھی، البیرونی نے سورج کے مشاہدے کے بعد ارض البلد اور طول البلد معلوم کرنے کا طریقہ ایجاد کیا تھا۔ البیرونی نے زمین کی محوری گردش کو بھی بیان کیا ہے۔

10۔سوراخ والا کیمرہ

ابن الہیثم دنیا کا پہلا انسان تھا جس نے کہا کہ روشنی آنکھ میں داخل ہوتی ہے۔ اس نے آنکھ کی ساخت پر بہت تفصیل سے لکھا اور دنیا کو کیمرے کے خیال سے متعارف کرایا۔ اگر انہوں نے یہ نہ بتایا ہوتا کہ کس طرح روشنی سفر کرتی ہے اور اسے کس طرح شبیہہ کی صورت میں محفوظ بنایا جا سکتا ہے تو آج بھی لوگوں کوکیمرے کے بارے میں علم بھی نہ ہونا تھا۔

مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آج کی مسلمان نسل اپنے اسلاف کے کارناموں کو فراموش کر چکی ہے۔ اور ان کی نظر میں صرف یورپ کو کی ترقی اور ایجادات کا سہرا دیا جاتا ہے۔ لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔ اگر آج بھی مسلمان اپنے اسلاف کے کارناموں سے سبق حاصل کریں اور ان کی تعلیمات کا مطالعہ کریں تو دنیا میں کھویا ہوا مقام حاصل کرسکتے ہیں۔

علامہ محمد اقبالؒ فرماتے ہیں کہ:

گنوادی ہم نے جو اسلاف سے میراث پائی تھی 

ثُریّا سے زمیں پر آسماں نے ہم کو دے مارا 

@RanaFurqan313

Leave a reply