گولڈن رنگ اقتصادی فورم میں‌ پاکستان کی حیثیت مسلّمہ اورخاصی اہمیت کی حامل ہے

0
36

تہذیبوں کے آغاز سے ہی معاشی ضروریات انسان کی منشا رہی ہے ، پھر آہستہ آہستہ وقت کے ساتھ ساتھ اس میں تبدیلیاں آتی رہیں اورآج دنیا ایک باقاعدہ معاشی نظام کے بغیر نہیں چل سکتی

ان حالات کے تناطراسٹریٹجک گہرائی”بھی خاص اہمیت کی حامل ہے ، اگردیکھا جائے تو اسٹریٹجک گہرائی اب کوئی جسمانی گہرائی نہیں ہے بلکہ معاشی گہرائی اور سلامتی ہے۔ یہاں جس تصور پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے وہ اسی تعریف پر مبنی ہے۔

پانچ ممالک پرمشتمل اسٹریٹجک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے قیام کی ضرورت پر ایل سی سی آئی میں پہلی مرتبہ دسمبر 2010 میں اسلامی تعاون تنظیم نے اپنی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں اس پربحث کی

پھراس کے بعد یہ فیصلہ ہوا کہ ممبرممالک وزرائے خارجہ کی سطح پراس پہلوپربات چیت کریں

اس حوالے سے فروری 2011 میں ایم او ایف اے میں منعقدہ اجلاس کے دوران اس بات پررضامندی کااظہارکیا گیا کہ رکن ممالک اس فورم کوسیاسی پہلووں سے بھی دیکھیں گے ۔

حساس نوعیت کی وجہ سے یہ بھی طے کیا گیا تھا کہ ایل سی سی آئی ایف پی سی سی آئی کی شمولیت کے بغیررکن ممالک کے وزرائے خارجہ اس حوالے سے ایک دوسرے سے رابطے میں رہیں گے

2012 میں اس معاملے کو باضابطہ طور پرہونے والے اس اہم اجلاس کے دوسرے دورمیں زیربحث لایا گیا ، اس پر اس بات پر اتفاق کیا گیا تھا کہ خطے میں تیزی سے بدلتے ہوئے جغرافیائی اور سیاسی منظر نامے کی روشنی میں اور افغانستان کےبدلتے ہوئے حالات کی صورتحال ار اس کی سلامتی کے لئے پاکستان کو خطے میں اسٹریٹجک معاشی اتحاد رکھنے کی ضرورت ہے۔

اس اہم اجلاس میں‌یہ تسلیم کیا گیا کہ پاکستان کی شمولیت اس معاشی بلاک کومضبوط کرنے کے لیے بہت ضروری ہے جس کے بعد یہ خطہ نئے معاشی بلاک کی تشکیل کا پیش خیمہ ہوگا۔

اس دوران ایل سی سی آئی نے پاکستان کو دومحاذوں یعنی ایل سی سی آئی بانی بطور بطور چیمبر اور ایف پی سی سی آئی بطور قومی ایوان) کے لیے منتخت کیاتھا۔ ایڈیشنل سکریٹری (ای سی اینڈ یو) ایم او ایف اے نے تجویز پیش کی کہ وزارت خارجہ اس کے دفتر کے قیام کے حوالے سے فیصلہ کرے گا

جبکہ او سی سی کے کنوینر ایل سی سی آئی ایس ، سی مسٹر حسنین رضا مرزا کو صدر ایل سی سی آئی نے ٹیم کی قیادت کے لئے نامزد کیا تھا۔ شروع میں ہی پورے پروجیکٹ کو خفیہ اور پروفائل میں رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ اس میں ٹیم کے ممبروں کے طور پر نسٹ ، این ڈی یو اور انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز کو بھی شامل کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے لیکن معاشی طور پر سب سے کمزور ممالک میں شامل ہے۔

Leave a reply