جموں و کشمیر میں تعینات ایک فوجی اہلکار کو پنجاب پولیس نے گرفتار کر لیا ہے، جس پر الزام ہے کہ اس نے گزشتہ ماہ جالندھر کے ایک یوٹیوبر کے گھر پر گرینیڈ پھینکنے والے شخص کو آن لائن تربیت فراہم کی تھی۔ پولیس نے جمعرات کو اس بات کی تصدیق کی۔
جالندھر کی عدالت نے فوجی اہلکار سکھچارن سنگھ کو پانچ دن کی پولیس ریمانڈ پر بھیج دیا ہے۔ پولیس حکام کے مطابق، اس معاملے کی مزید تحقیقات جاری ہیں۔ 15 اور 16 مارچ کی درمیانی رات کو ہاردک کمبو ج نامی ملزم نے جالندھر کے معروف یوٹیوبر روزر سندھو کے گھر پر ایک دستی بم پھینکا، تاہم خوش قسمتی سے بم پھٹ نہیں سکا۔ تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ سکھچارن سنگھ نے کمبو ج کو یوٹیوبر کے گھر پر گرینیڈ پھینکنے کے طریقے پر آن لائن تربیت فراہم کی تھی۔پولیس کے مطابق، سکھچارن سنگھ کا کمبو ج سے رابطہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم انسٹاگرام کے ذریعے ہوا تھا۔سکھچارن سنگھ کا تعلق پنجاب کے ضلع سے ہے۔ اس کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی اور عدالت سے گرفتاری کے وارنٹ حاصل کیے گئے۔ پولیس نے فوجی حکام کو سنگھ کے کردار کے بارے میں آگاہ کیا ہے۔پولیس نے مزید بتایا کہ اب تک اس کیس میں کل نو افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے، جن میں ہاردک کمبو ج بھی شامل ہے۔
گزشتہ چار سے پانچ ماہ کے دوران پنجاب کے مختلف علاقوں میں کئی دھماکے ہوئے ہیں، جن میں امرتسر اور گرداسپور میں پولیس چوکیاں نشانہ بنی ہیں۔ اسی ماہ، امرتسر میں ایک مندر کے باہر دھماکہ ہوا تھا۔ 8 اپریل کو جالندھر میں بی جے پی کے رہنما منورنجن کلیہ کے گھر کے باہر بھی ایک گرینیڈ دھماکہ ہوا، مگر اس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔یہ واقعہ اس بات کا اشارہ ہے کہ پنجاب میں دہشت گردانہ حملے اور گینگ وار کی سرگرمیاں بڑھ رہی ہیں، جن کی روک تھام کے لیے پولیس اور دیگر حکام کی طرف سے سخت اقدامات کیے جا رہے ہیں۔