گفتگو کے ذرائع اور قومی زبان ،تحریر غزالہ صدیقی و فاطمہ قمر

0
24

گفتگو کے ذرائع اور قومی زبان
غزالہ صدیقی .اشتراک: فاطمہ قمر، صدر شعبہ خواتین، پاکستان قومی زبان تحریک

حقیقت یہ ہے کہ اپنی مادری زبان میں بات کرنا اور نہ جاننے والوں کو مرعوب کرنا یا خود اپنی زبان میں فخر سے بات کرنا جدید دنیا کے لوگوں کا مہذب رویہ سمجها جانے لگا ہے – مہذب اس طرح کہ دوسرے کی بولی مختلف بهی ہو تو اسے احترام سے سنا جاتا ہے، یہ ایک عالمی مہذب رویہ ہے –
بولی زبان سے بولے الفاظ بهی ہوتے ہیں اور زبان کے ماہرین نے گفتگو کے دوسرے ذرائع بهی بولی میں شامل رکهیں پیں جیسے جسمانی اشاروں کی زبان ، مسکراہٹ / آنسوؤں یا جذبات کی زبان ، چهونے سے محسوس کی جانے والی ، صوتی تاثر کے اتار چڑهائو ، مدہم اور بلند آہنگ صوتی تاثرات ، حروف یا الفاظ پر زور دینا ، آنکهوں کے زاوئیے اور ان کے بصری تاثرات وغیرہ —-
یہ سب گفتگو میں استعمال کی جانے والی بولیاں ہیں
عالمی سطح پر بین الاقوامی لوگوں کا آپس میں ربط عام بات ہے – پاکستان میں تو غیر ملکوں کی اکثریت نہیں مگر دنیا کے بیشتر ممالک میں یہ عام بات ہے –
تو جب ایسے ملکوں میں ایک دوسرے کی زبان نہ آتی ہو تو ہوتا یہ ہے کہ سب اپنی مادری زبان بهی بول رہے ہوتے ہیں اور رابطے کی وہ سب بولیاں بهی جن کا میں نے ذکر کیا ہے – یوں بات چیت کی اور سمجهی جاتی ہے ، دوستیاں اور کاروبار زندگی سب اسی طرح چل رہے ہوتے ہیں – کسی کو بهی یہ خیال نہیں آتا کہ انگریزی بولنے والا بڑا قابل ہے ، چینی جاپانی لہجوں پر ہنسی آسکتی ہے ، اردو ، گجراتی پنجابی بولنے والے یا افریقی ممالک کی زبان بولنے والے کوئ عجیب شے ہیں – سب اپنی زبان بولتے ہئں ، انہیں سنا اور سمجها جاتا ہے اور اپنی زبان میں جواب دیا جارہا ہوتا ہے – عام رویہ ہے کہ اس فرق کو قبول کیا جاتا اور شخصی آزادی مانا جاتا یے ، اس کا احترام کیا جاتا ہے – یہاں سائوتهه افریقہ میں انگریزی عام بول چال کی زبان ہے مگر باقی زبانیں بهی اسی طرح فعال ہیں –
اب بین القومیت بود و باش کے ماحول میں ، انگریزی یا کسی اور ایک زبان کی اجارہ داری فرسودہ خیالی ہو چکی ہے – ہمارے ہاں اسی فرسودہ خیالی کو گلے لگا کے رکها ہوا ہے – دنیا متحرک اور ہم پاکستان میں ا نگریزی کی برف تلے منجمد محسوس ہوتے ہیں – دنیا بهر میں کوئ بهی بیرونی زبان بولنا مہذب اور قابل فخر رویہ نہیں سمجها جاتا ہم ان پڑهه نہیں مگر زبان کے معاملے میں رویہ ایسا ہی ہے۔

Leave a reply