غصہ اور جذباتیت کا حل کیا ہے تحریر : شفقت مسعود عارف

0
36

 اکثر ‏لوگ کہتے ہیں کہ ہم غصے پر کنٹرول کر لیتے ہیں لیکن اگر کوئی غلط بات کرے ،کوئی گالی دے، کوئی غیر منطقی بات پر ضد کرے تو صرف اس وقت غصہ برداشت نہیں ہوتا

سوال یہ ہے کہ غصہ برداشت کرنے کا وقت اور کون سا ہوتا ہے؟ برداشت تو تب ہی ہوتی ہے جب کوئی وجہ ہو اور دماغ کی رگوں میں ابال آ رہا ہو

عام حالات میں اسکی ضرورت ہی کیا ہے؟

لیکن پہلے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ ہمیں غصہ کیوں اور کب آتا ہے؟ 

‏ہم ہر چیز اپنی مرضی کے مطابق چاہتے ہیں وہ کوئی چیز ہو یا کوئی رائے

اور ہماری مرضی کے خلاف ہونے پر ہمیں غصہ آتا ہے جو دراصل فطرت کی ورائٹی کا انکار ہے

سب کچھ ہماری مرضی کے مطابق نہیں ہو سکتا

نہ رائے

نہ عقیدہ

نہ دلیل

سامنے والے کے پاس بھی اپنے جواز ہوتے ہیں اسلئے اختلاف رائے کو ایک فطری عمل سمجھنا اور اسی انداز میں ہینڈل کرنا ضروری ہے جس طرح آپ دوسروں کو غلط سمجھ کر غصہ کرتے ہیں عین اس وقت دوسرے آپ کو غلط سمجھ کر آپ پر ناراض ہو رہے ہوتے ہیں

اس لئے غصہ نہیں دلیل سے کام لیں اور اس لئے دلیل سے کام لیں کہ دوسرا غلط راستے پر جانے سے بچ جائے

نیت  بنیادی چیز ہے

کیا ‏غصہ برا ہے ؟ 

جواب  ہے نہیں بلکہ غصہ طاقت ہے اس کا غلط استعمال برا ہے

غصہ طاقت کیسے ہے؟ ‏آپ عام حالت میں کسی کو تھپڑ ماریں اور شدید غصے میں کسی کو تھپڑ ماریں تو کیا فرق ہو گا دونوں میں۔غصے میں دیا دھکا بہت طاقتور ہوتا ہے بہ نسبت عام حالت کے

کیوں؟ جسم وہی ہاتھ وہی

پھر ایسا کیوں؟  دراصل غصے میں خون کے بڑھے ہوئے دباو کی وجہ سے آپ کی سوئی ہوئی جسمانی قوتیں زیادہ کام کرتی ہیں

*اور دماغی طاقتیں کم*

لیکن غصہ اور جذبات کی زیادتی برداشت کرنے کی کوشش میں ہم ایک غلطی کرتے ہیں

غصہ فطری جذبہ ہے جذبات زندہ ہونے کی نشانی ہیں مگر ان میں بہہ جانا حماقت

فطری جذبہ کو دبانے کی کوشش جسم اور نفسیات پر منفی اثر مرتب کرتی ہے

پھر غصہ پر قابو پانے کا صحیح طریقہ کیا ہے؟

جوڈو کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟ یہ جاپانی کشتی کا فن ہے اس کی تکنیک کا نچوڑ طاقت یا داؤ پیچ میں نہیں بلکہ اس میں ہے کہ 

دشمن کی قوت کا رخ بدل کر اسی کے خلاف استعمال کر کے اسے شکست دی جائے

غصہ پر قابو پانے کی اصل تکنیک یہی ہے کہ اس کا رخ بدل دیا جائے

فوری طورپر الفاظ پر کنٹرول کھو رہے ہوں تو کچھ دیر رک جائیں

12 منٹ 

اس 12 منٹ میں موضوع سوچ اور جگہ بدل دیں12 منٹ بعد آپ کا جواب اور ردعمل زیادہ صحیح اور زیادہ متوازن ہو گا مگر 12 منٹ کا مطلب یہ نہیں کہ گھڑی پر وقت دیکھتے رہیں

غصے یا ٹینشن میں‏12 منٹ رکنے والی تحقیق نئی ہے

مگر 1400 سال پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

غصے کی حالت میں کھڑے ہو تو بیٹھ جاو بیٹھے ہو تو لیٹ جاو اور پانی پیو

اس ہدایت کو اس زاویے سے بیان نہیں کیا جاتا کہ غصہ میں اعصاب اور ردعمل تیز ہو جاتے ہیں

زبان تیز

دھڑکن تیز

بلڈ پریشر تیز

کھڑے ہوں تو ایک جگہ رکانہیں جاتا

اس تحرک کو سکون میں لانا ضروری ہے اسکے لئے یہ ہدایات ہیں سائنس کہتی کہ اعصاب کو قابو میں آتے 12 منٹ لگتے ہیں لیکن اگر رسول اللہ کی ہدایت پر عمل کریں تو جلدی قابوپا سکتے ہیں

اگر ‏اللہ نے ہمیں قوت اور طاقت کی نعمت بھی بخشی ہے تو یہ اتنی ہی بڑی ذمہ داری بھی ہے جس کا ہم سے سوال کیا جائیگا

کسی کو گرانے سے قبل

خودکو زیر کرنا سیکھیں

کسی کو ہرانے کی بجائے اپنانے کی سوچ اپنائیں

یہی اصل جنگ ہے

جو آپ نے جیتنی ہے

‏ایک بات تسلیم کر لیں

*اختلاف یقینی ہے 

آپ کہیں اللہ ایک ہے تو سوا پانچ ارب لوگ کہیں گے جھوٹ ۔سب کچھ آپ کے اختیار میں نہیں جب  یہ بات تسلیم کر لیں گے تو آپ کے ذمہ صرف کوشش کرنا رہ جائیگا

‏دراصل ہم لوگ اپنی ذات میں چھوٹے چھوٹے خدا ہیں

ہم چاہتے ہیں کہ ہر کام، ہر رائے ، ہر نتیجہ ہماری مرضی سے ہو ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ سب کچھ مرضی سے ہونا صرف اللہ کی صفت ہے

جس دن ہم یہ بات سمجھ اور تسلیم کر لیں گے اس دن ہمیں

کسی بھی خلاف مرضی بات یا عمل پر غصہ نہیں آئے گا

کیونکہ ہم تسلیم کر لیں گے کہ اختلاف ، ورائٹی یہاں اللہ نے رکھی اور حتمی مرضی بھی اسی کی ہے

اللہ کے نبیوں نے بھی اسی اختلاف کا سامنا کیا کیونکہ وہ بھی خدا نہیں تھے

تو پھر ہم کس کھیت کی مولی ہیں

@shafqatchMM

Leave a reply