عظیم انقلابی شاعر حبیب جالب کی 29 ویں برسی

0
47

عظیم انقلابی شاعر حبیب جالب کو اپنے مداحوں سے بچھڑے 29 برس بیت گئے-

باغی ٹی وی : حبیب جالب حق و انصاف کی ایک توانا اور ناقابل تسخیر آواز تھی حبیب جالب 24مارچ 1928 ءکو ہوشیار پور میں پیدا ہوئے اور دہلی کے اینگلو عریبک ہائی اسکول سے میٹرک کیا حبیب جالب ابتدا میں جگر مراد آبادی سے متاثر تھے اور روایتی غزلیں کہا کرتے تھے اور ہمارے شعری افق پراس وقت نمودار ہوئے تھے جب آل انڈیا مسلم لیگ تحریک پاکستان میں سرگرم عمل تھی۔

ان کا اصل نام حبیب احمد تھا، تقسیم ہند کے بعد وہ فیملی کے ساتھ پاکستان آ گئے انہوں نے کراچی میں کچھ عرصہ معروف کسان رہنما حیدر بخش جتوئی کی سندھ ہاری تحریک میں کام کیا یہاں پر انہوں نے معاشرتی نا انصافیوں کو انتہائی قریب سے دیکھا اور پھر ان کا یہی مشاہدہ اور محسوسات ان کی نظموں کا موضوع بن گئے –

اس تحریک کے زیراثرحبیب جالب ایک رومانی شاعرسے انقلابی شاعر کی منزل کی جانب گامزن ہوگئے حبیب جالب کی نظم کوفلم زرقا میں شامل کیا گیا، پہلا مجموعہ کلام برگ آوارہ کے نام سے 1957ء میں شائع کیا-

انہوں نے نامساعد حالات میں بھی عوام کیلئے آواز اٹھائی اور ان کی نمائندگی کا حق ادا کر دیا۔ ان کی آنکھ نے جو دیکھا اور دل نے جو محسوس کیا اس کو من و عن اشعار میں ڈھال دیا اور نتائج کی پرواہ کئے بغیر انہوں نے ہر دور کے جابر اور آمر حکمران کے سامنے کلمہ حق بیان کیا۔

حبیب جالب بطورپروف ریڈرکراچی سے شائع ہونے والے ایک اخبار میں بھی ملازم رہے جالب عوامی شاعر تھے عظیم شاعرآخر دم تک پاکستان کے محنت کش طبقے کی زندگی میں تبدیلی کے آرزو مند رہے انہوں نے معاشرے کے ہر اس پہلو کے خلاف آواز اٹھائی جس میں آمریت کا رنگ جھلکتا تھا اس پرانہوں نے ایوب خان یحیی خان اور ضیاالحق کے دور آمریت میں قید وبند کی صعوبتیں بھی کاٹیں اور جلا
وطنی بھی جھیلی-

انہیں 23مارچ 2009ءکو بعد از وفات نشان امتیاز سے بھی نوازا گیا۔حبیب جالب کی مشہور نظمیں ظلمت کوضیائی،قائد اعظم دیکھ رہے ہو اپنا پاکستان، فرنگی کا جو میں دربان ہوتا، وطن کو کچھ نہیں خطرہ،یہ منصف بھی تو قیدی ہیں،گل سن، میں نے اس سے یہ کہا،دستور،میں نہیں مانتا وغیرہ ہیں۔

حبیب جالب 64 برس کی عمر میں 12مارچ 1993ء کو وفات پاگئے تھے۔

Leave a reply