ایرانی حکومت کے مخالف ہیکروں نے ایک نیوز بلیٹن کے دوارن ٹی وی کی نشریات ہیک کر کے ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای کو پیغام دیا ہے کہ سخت پیغام ‘ آپ کے ہاتھ ہمارے نوجوانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں ۔
باغی ٹی وی :ایرانی میڈیا کے مطابق ایران کے سرکاری نشریاتی ادارے کو ہفتے کی رات اس کے مرکزی نیوز پروگرام کے درمیان میں ہیک کر لیا گیا تھا جس میں سپریم لیڈر کو "خواتین، زندگی اور آزادی” کے نعروں میں دکھایا گیا تھا۔
اعلیٰ امریکی حکام کی اہم افغان طالبان رہنما سے ملاقات
#BREAKING The Edalat-e Ali hacktivist group hacked the Iranian state TV's live news broadcast, displaying a photo of Khamenei with the verse "The Blood of Our Youths Is on Your Hands" along with photos of #MahsaAmini and three other girls killed in #IranProtests. pic.twitter.com/dYM7flUBQt
— Iran International English (@IranIntl_En) October 8, 2022
یہ ہیکر گروپ ‘عدالت علی’ کے نام سے سامنے آیا ہے اس ہیکر گروپ نے ٹی وی نشریات ہیک کرنے کی ذمہ داری بھی قبول کی ہے۔ واضح رہے ٹی وی کی نشریات گذشتہ شام چھ بجے ہیک کی گئیں۔
اس دوران دکھائی گئی ایک تصویر میں ظاہر کیا گیا ہے کہ علی خامنہ ای آگ کے شعلوں اور بندوقوں کے کراس میں گھرے ہوئے ہیں آیت کے ساتھ مہسا امینی اور تین نوعمر لڑکیوں کی تصاویر دکھائی گئی تھیں۔
Iran’s state broadcaster was hacked in the middle of its main news program Saturday night transitioning from a clip showing the Supreme Leader to chants of “women, life, and freedom" and a call for Iranian people to join the protests.https://t.co/4AEkuOmC8f
— Iran International English (@IranIntl_En) October 8, 2022
اس تصویر میں ایرانی عوام کے لیے ایک پیغام تھا، جس میں ان سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ احتجاج میں شامل ہوں اور اس بغاوت کا حصہ بنیں جو حجاب پولیس کی حراست میں 22 سالہ امینی کے قتل سے بھڑک اٹھی تھی۔
سال کے شروع میں، اس گروپ نے ٹیلی ویژن کی ویب سائٹ کو ہیک کیا اور ایک ہفتہ قبل چند ٹی وی اور ریڈیو چینلز کو متاثر کرنے کے بعد ایک سخت مخالفانہ پیغام کے ساتھ ایک ویڈیو نشر کیا۔ ویڈیو کا آغاز تہران کے آزادی اسٹیڈیم میں لوگوں کی فوٹیج سے ہوا جس میں سپریم لیڈر علی خامنہ کا حوالہ دیتے ہوئے "آمر برے ڈکٹیٹر” کا نعرہ لگایا گیا، پھر یہ فلم وی فار وینڈیٹا کے مرکزی کردار سے ملتے جلتے ایک نقاب پوش شخص کے قریب سے کاٹ دی گئی، جس نے کہا کہ "خامنہ خوفزدہ ہے، حکومت کی بنیاد ہل رہی ہے۔
روس نے کئی علاقوں سے پسپائی کے بعد یوکرین آپریشن کیلئے نیا فوجی جنرل مقررکردیا
ستمبر کے وسط میں مظاہروں کے آغاز کے بعد سے، کئی ہیکنگ گروپس ایرانیوں کی سرکاری ویب سائٹس اور آن لائن سروسز کو نشانہ بنانے میں مدد کر رہے ہیں۔ انہوں نے متعدد دستاویزات جاری کی ہیں اور سینکڑوں نگرانی والے کیمروں میں خلل ڈالا ہے۔
ایران بائیس سالہ مہسا امینی کی پولیس حراست میں ہلاکت کے بعد مسلسل احتجاجی مظاہروں کی زد میں ہے۔ امینی کو 13 ستمبر کو ایران کی اخلاقی پولیس نے گرفتار کیا تھا اور تین دن بعد امینی کی لاش سامنے آگئی تھی۔
تاہم ایک سرکاری ڈاکٹر نے پوسٹ مارٹم رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ امینی کی موت پولیس تشدد سے نہیں دماغی مرض کی وجہ سے ہوئی تھی ، کیونکہ اس خاص قسم کے دماغی مرض کی وجہ سے انسانی اعضا کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔
دوسری جانب امینی کے والدین اس امر کا انکار کرتے ہیں کہ امینی کسی قسم کے عارضے میں مبتلا تھی۔ امینی کی موت کے بعد مسلسل احتجاجی مظاہروں کے دوران 150 سے زائد افراد کی ہلاکت ہو چکی ہے اور ہزاروں لوگ جیل بھیج دیے گئے ہیں۔
شمالی کوریا نے مزید دو بیلسٹک میزائل داغ دیئے
ایران انٹر نیشنل نے رپورٹ کیا ہے کہ عدالت علی نامی یہ ایرانی رجیم کے خلاف سرگرم ہیکرز گروپ ہے یہ ہیکر گروپ ‘مرگ بر آمر’ جیسے سخت نعروں پر مبنی پیغام بھی ہیکنگ کے بعد چھوڑ چکا ہے ۔ اب امینی کی ہلاکت کے بعد اس نے نئے سرے اپنی سرگرمیوں کو موثر بنانے کی کوشش کی ہے۔ اسی لیے خامنہ ای کو ہدف بنا کر اپنے پیغامات بھجوائے ہیں۔