حافظ نعیم الرحمن کے فیس بک آفیشل پیج کی بندش پر قومی و صوبائی اسمبلی میں قرار داد جمع

0
62

اہل فلسطین سے اظہار یکجہتی اور اسرائیل اور دہشت گردی کے خلاف موثر اور توانا آواز اُٹھانے پر فیس بک انتظامیہ کی جانب سے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کے آفیشل فیس بک پیج کی بندش کے خلاف قومی اسمبلی اور سندھ اسمبلی میں قرارداد جمع کرا دی گئی ہے ، جس میں فیس بک انتظامیہ کے اس اقدام کو آئین پاکستان کی خلاف ورزی اور آزادی اظہار رائے کی پامالی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی گئی ہے ۔
فیس بک پیج کی بحالی اور حکومت پاکستان سے فوری طور پر فیس بک انتظامیہ کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔ سندھ اسمبلی میں یہ قرارداد جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی سید عبد الرشید جبکہ قومی اسمبلی میں جماعت اسلامی کے رکن مولانا عبد الاکبر چترالی سمیت 19ارکان قومی اسمبلی کے دستخط سے جمع کرائی گئی ہے ۔
قراردا دمیں کہا گیا ہے کہ آئین پاکستان کی شق A-19 کے تحت ہر شہری کو اظہار رائے کی آزادی کا حق حاصلہے اور اس کی پابندی کرنا آئین کی رو سے ہر ادارہ کی ذمہ داری ہے۔

بالخصوص اگر بیرون ملک کی کوئی کمپنی پاکستان آ کر کاروبار کرتی ہے تو اس کی ذمہ داری ہے کہ وہ پاکستان کے آئین و قوانین کی پوری پابندی کرے۔ فیس بک چونکہ پاکستان میں لاکھوں ڈالرز کا کاروبار کر رہی ہے اس لیے اسے آئین اور پاکستان کے قومی مفادات اور خارجہ پالیسی کی پابندی کرنی چاہئے۔ پاکستان کے ہر شہری کی اظہار رائے کی آزادی کے ساتھ ساتھ کشمیراورفلسطین کا مسئلہ ہماری خارجہ پالیسی کی بنیاد ہے لیکن مسلسل دیکھنے میں آرہا ہے کہ پاکستانی شہری اگر مسئلہ کشمیر پرکوئی مؤقف دیتے ہیں یا اب مسئلہ فلسطین پر کوئی موادفیس بک پر جاری کرتا ہے تو فیس بک پر اس کا پیج بند کر دیا جاتا ہے یا اسکا فیس بک اکاؤنٹ ختم کردیا جاتا ہے۔
فیس بک کا یہ طرز عمل بھارت اور اسرائیل کے مفادات کی ناجائز حمایت پر مبنی ہے، جسے پاکستانی قوم، پاکستانی حکومت اور پوری امت مسلم قطعا قبول نہیں کرسکتی۔ لہذا، حکومت پاکستان اور خصوصا ہمارے وزیراطلاعات اور وزارت اطلاعات کو اس پر اپنا بھر پور کردار ادا کرنا چاہئے اور فیس بک کو پابند کرنا چاہے کہ وہ ریاست پاکستان اور پاکستانی عوام اور امت مسلمہ کے مفادات کے خلاف کوئی بھی غیرقانونی اور تعصبانہ طر ز عمل اختیار نہ کرے۔
بصورت دیگر پاکستان میں فیس بک کے کاروبار کو بند کر دینا چاہئے اور اس سلسلہ میں حکومت فوری اقدامات اٹھائے اور ایوان میں اس پر بحث کی جائے۔

Leave a reply