حکومت سے علیحدگی کے اعلان کے بعد اختر مینگل کا آصف زرداری سے ٹیلی فونک رابطہ

0
38

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سابق صدر آصف علی زرداری اور سردار اختر مینگل کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے

دونوں رہنماؤن کے مابین ٹیلی فونک گفتگو میں کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے میں حکومت کی مجرمانہ غفلت اور ملکی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا،ٹڈی دل کے حملوں کو روکنے میں حکومتی ناکامی اور بڑھتی غربت پر بھی بات چیت کی گئی

اختر مینگل کا کہنا تھا کہ ملک کو آصف زرداری جیسے سیاست دان کی ان حالات میں زیادہ ضرورت ہے،حکمرانوں کی غفلت کے سبب صورت حال دن بدن خراب ہورہی ہے،

سابق صدر آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ مشکل وقت میں معیشت کو سہارا دیا ہے،پیپلزپارٹی نے ہمیشہ ملک، جمہوریت اور غریبوں کو مضبوط کیا ہے،پیپلزپارٹی ملک کو مسائل سے نکالنے کیلئے اپنا کردار ادا کرتی رہے گی،

واضح رہے کہ اختر مینگل نے آج حکومت سے علیحدگی کا اعلان کیا ہے جس کے بعد سابق صدر آصف زرداری سے رابطہ ہوا ہے

اختر مینگل کا کہنا تھا میں آج ایوان میں پی ٹی آئی حکومت سے علیحدگی کااعلان کرتاہوں،ہم ایوان میں موجود رہیں گے اور اپنی بات کرتے رہیں گے،تحریک انصاف سے اتحاد ختم کرتے ہوئے دکھ ہورہا ہے،بلوچستان آپ کا قرض دار نہیں، حساب کرلیں تو آپ کا ایک ایک بال بلوچستان کا قرض دار ہوگا،سوئی گیس کی رائلٹی توچھوڑیں،ہمیں سونگنےکوبھی نہیں ملتی،

اختر مینگل کا مزید کہنا تھا کہ کشمیر کے حوالے سے کمیٹیاں بنائی جاتی ہیں، کشمیر ملے گا تو ملے گا،جو آپ کے پاس ہے اس کیلئےتو کچھ کرو،میرے بلوچ کا خون کیوں زیر بحث نہیں آتا،کیا بلوچ کارنگ ٹماٹر کے رنگ سے زیادہ خراب ہے؟بلوچستان کو برابر کا حصہ دینا ہوگا،آج نہیں توکل دینا ہوگا،ہمیں کوئی لائن میں نہیں لگنے دیتا، آپ آن لائن کی بات کررہے ہیں،بلوچستان میں آج آن لائن کلاسز نہیں ہورہیں، وہاں تھری جی فور جی نہیں ہے،

اختر مینگل کا مزید کہنا تھا کہ ہم نےاسپیکر، ڈپٹی اسپیکر، وزیراعظم اور صدر کے انتخاب پر حکومت کا ساتھ دیا،اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود گزشتہ بجٹ میں ساتھ دیا، وفاقی حکومت نے ہمیں کیا دیا؟

واضح رہے کہ بی این پی کی جانب سے حکومت سے علیحدگی کی دھمکی یہ پہلی بار سامنے نہیں آئی ماضی میں بھی کئی ایسے مواقع آئے لیکن حکومت نے بی این پی کو راضی کر لیا ،گزشتہ برس بھی بجٹ کے موقع پر بی این پی نے علیحدگی کی دھمکی دی تھی لیکن حکومت نے مذاکرات کئے تھے اور بجٹ کی منظوری کے لئے بی این پی نے حکومت کی حمایت کر دی تھی

حکومت نے بی این پی مینگل کی ایسی کونسی شرائط تسلیم کر لیں‌ کہ اتحاد ٹوٹنے کا خطرہ ٹل گیا؟ بڑی خبر آ گئی

بلوچوں کو لاٹھی یا بندوق سے ہانکنے کی کوشش کی گئی تو نتائج اچھے نہیں ہونگے، اختر مینگل

بلوچوں کو لاٹھی یا بندوق سے ہانکنے کی کوشش کی گئی تو نتائج اچھے نہیں ہونگے، اختر مینگل

مولانا فضل الرحمان جب حکومت کے خلاف لانگ مارچ کر رہے تھے اسوقت بھی بی این پی کی جانب سے حکومت سے عیلحدگی کی ایک بار پھر دھمکی دی گئی تھی اور اختر مینگل سے مولانا فضل الرحمان کا رابطہ بھی ہوا تھا، اختر مینگل اپوزیشن جماعتوں سے رابطے میں بھی تھے ،بلاول زرداری سے بھی اختر مینگل کی ملاقات ہوئی تھی،لیکن حکومت نے انہیں منا لیا تھا

حکومتی اتحادی جماعت کے سربراہ اختر مینگل نے کہا ہے کہ بلوچوں کوان کاحق ملنا چاہیے،کابینہ کے ارکان حکومت سے ناراض ہیں،ہم نے کچھ نکات پرحکومت کا ساتھ دیا،بلوچستان کی محرومیاں دورہونے پرحکومت کا ساتھ دیتے رہیں گے

اختر مینگل نے مزید کہا کہ سی پیک اتھارٹی کی تشکیل میں ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا،وزیراعظم عمران خان کواپنے تحفظات سے آگاہ کرچکے ہیں ،وفاقی حکومت اتحادی جماعتوں کو اعتماد میں نہیں لے رہی، بلوچستان کے مسائل کے حل کیلئے شفاف انتخابات ضروری ہیں،

اختر مینگل کا مزید کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کو بلوچستان کے 5 ہزار لاپتہ افراد کی فہرست دی تھی،لاپتہ افراد کی دی گئی فہرست کے مطابق ان میں سے 400 کے قریب افراد کو بازیاب کروا لیا گیا ہے، میرے سمیت بلوچستان کا کوئی بھی باسی وفاقی حکومت سے مطمئن نہیں

Leave a reply