حکومت دہشت گردی کے واقعات سے متعلق اقدامات سے غافل نہیں،وزیر داخلہ

لانگ مارچ کے دوران تشدد، عدالت کا وزیر داخلہ پر مقدمہ درج کر کے کاروائی کا حکم

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ گزشتہ روز بلیلی میں دہشت گردی کا واقعہ ہوا جوقابل مذمت ہے،

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ بلیلی میں دہشت گردی کے واقعے کی ذمہ داری کالعدم ٹی ٹی پی نے قبول کرلی، دہشت گردی کے واقعات کا ہونا اور پھر ذمہ داری قبول کرنا باعث تشویش ہے،کالعدم ٹی ٹی پی کا دہشت گردی کرنا اور پھر قبول کرنا خطے کےلیے خطرناک ہے ،دہشت گردی کے واقعات افغانستان کے لیے بھی الارمنگ اورلمحہ فکریہ ہے ،کالعدم ٹی ٹی پی کو افغانستان سے ہر قسم کی سہولت حا صل ہے،دہشت گردی کے واقعے خیبرپختونخوا میں بھی سامنے آرہے ہیں، حکومت دہشت گردی کے واقعات سے متعلق اقدامات سے غافل نہیں،دہشت گردی کے واقعات پر قابو پانا ہمارے پہنچ سے باہر نہیں ،صوبائی حکومت کو اپنا موثر کردار اداکرنے کی ضرورت ہے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو سیکیورٹی سےمتعلق اجلاس میں آنا چاہیے تھا ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا حکومتوں کو دہشت گردی کے واقعات کو سنجید ہ لینا چاہیے

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ عمران خان جب حکومت میں تھے تو اپوزیشن کو ختم کرنا چاہتے تھے ،ساڑھے تین سال میں عمران خان نے کرپشن کا بیانیہ بنایا ،فرح پنجاب میں تعیناتیاں کرتی تھیں عمران خان میرا نام پکارکر کہتے تھے میں اسلام آباد آ رہا ہوں،میں کہتا تھا عمران خان کو بھاگنے کی جگہ نہیں ملے گی،عمران خان کو چاہیے تھا کہ تسلیم کرتےکہ میں فساد کے ایجنڈے پر ہوں، عمران خان کو چاہیے تھا قوم سے معذرت کرتے اور واپس پارلیمنٹ میں آتے عمران خان کو سیاسی روایات کے تحت مسائل پر بات کرنی چاہیے تھی، 26 نومبر کو عمران خان ناکام ہوئے ، لانگ مارچ میں عوام نے ساتھ نہیں دیا،عمران خان نے خیبرپختو نخوا اور پنجاب اسمبلیوں کوتوڑنے کی بات کرکے بحرانی کیفیت پیداکی ،اگر سسٹم عمران خان کواقتدار دے تو کرپٹ نہیں، اگرنہ دے تو برا ہے،سنا ہے پی ٹی آئی والے 20 دسمبر سے استعفے دیں گے،اگر استعفے دینے کا فیصلہ کر لیا ہے تو 20 دسمبر تک انتظار کیوں ؟ فری اینڈ فیئر الیکشن کے بنیادی تصور کو ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، ہم کوشش کریں گے کہ اسمبلیاں توڑنے کے عمل میں معاون نہ ہوں، اسمبلیاں توڑنا کسی سیاسی جماعت اور نہ ملک کے حق میں ہے، اگر صوبائی اسمبلیاں توڑی جاتی ہیں، تو پھر ان 2 اسمبلیوں کے الیکشن ہوں گے،کوئی نہ سمجھے کہ ہم الیکشن سے پیچھے ہٹیں گے، اسمبلیاں توڑنے سے پہلے اسپیکر کے پاس آئیں اور کہیں استعفے قبول کیے جائیں، اتحادی جماعتوں کی مشاورت چل رہی ہے خیبرپختونخوا اور پنجاب میں الیکشن ہوئے تو نگران حکومت تو صرف ان ہی صوبوں میں ہوگی اس صورت میں الیکشن کی کیا کریڈایبلٹی ہوگی ، ہار کر یہ دوبارہ شور مچادیں گے پورے ملک میں شفاف الیکشن اپنی مدت پرہوں گے ،دہشت گردوں کے خلاف جو بھی آپریشن کرنا ہوا اس میں تاخیر نہیں ہوگی، سیاسی عدم استحکام کو بھی روکنے کی کوشش کی جائے گی،مسائل آئین اور قانون کے مطابق حل کیے جائیں گے،جلسوں میں اسمبلیاں توڑنا غیر آئینی ہے اسمبلیوں کو توڑنے سے بچانے کے لیے آئین کے تحت جو بھی کرنا ہوا کریں گے، جنرل الیکشن نہیں ہوں گے وہ اپنی مدت پر ہی ہوں گے ارشد شریف کیس سے متعلق حقائق کو سپریم کورٹ کے سامنے رکھا جائے گا، وزیراعظم انکوائر ی کمیشن کے لیے چیف جسٹس کو لکھ چکے ہیں،افغان حکومت نے پوری دنیا سے وعدہ کیا تھا کہ سرزمین دہشتگردی کے لیے استعمال نہیں ہوگی،عمران خان کی ہمت نہیں ہوئی کہ اسلام آباد پر چڑھائی کرے ریلیف نہ دینے کی وجہ پی ٹی آئی حکومت کی پالیسیاں تھیں،کچھ لوگ مذاکرات کے لیے راضی ہیں کچھ نہیں ،امن کو موقع دیا جانا چاہیے ،

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے خلاف مذموم مہم پر آئی ایس پی آر کا اہم ردعمل سامنے آیا ہے

جنرل قمر جاوید باجوہ کی 6 سالہ کارکردگی،پاکستان کا سنہرا باب

افواج پاکستان نے بذریعہ عسکری سفارتکاری عالمی سیاست میں توازن قائم کیا،آرمی چیف

عمران خان کے فوج اور اُس کی قیادت پر انتہائی غلط اور بھونڈے الزامات پر ریٹائرڈ فوجی سامنے آ گئے۔

Comments are closed.