حکومت غیر متعدی بیماریوں سے بچاؤ کے لیے بھی این سی او سی کی طرز کے اقدامات اٹھائے ماہرین

0
70

ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں غیر متعدی امراض سے جاں بحق اور معذور ہوجانے والے افراد کی تعداد میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے ان سے بچاؤ کے لیے بھی نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کی طرز کے اقدامات اٹھائے-

باغی ٹی وی : تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں ملکی و غیر ملکی ماہرین صحت نے پاکستان اینڈوکرائن سوسائٹی کی 19ویں سالانہ کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں سوسائٹی کے صدر پروفیسر ڈاکٹر ابرار احمد کا کہنا تھا کہ حکومت غیر متعدی امراض خاص طور پر ذیابیطس اور دل کی بیماریوں سے نمٹنے اور بچاؤ کے لیے بھی نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کی طرز کے اقدامات اٹھائے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت غیر متعدی امراض خاص طور پر ذیابیطس، دل کی بیماریوں اور کینسر سمیت گردوں کی بیماریوں کے سیلاب کا خطرہ ہے اور اگر فوری طور پر اقدامات نہ اٹھائے گئے تو پاکستان میں نوجوان افراد میں مرنے اور معذور ہونے کی شرح میں بے پناہ اضافہ ہو جائے گا ڈاکٹروں کی تنظیمیں تحقیق اور شعور بیدار کرنے کی کوشش کر رہی ہیں لیکن جب تک وفاقی اور صوبائی حکومتیں اس کام کے لیے تعاون نہیں کریں گی غیر متعدی امراض سے بچاؤ ممکن نہیں ہے اب وقت آگیا ہے کہ ذیابیطس اور دل کی بیماریوں پر بھی اتنی ہی توجہ دی جائے جتنی حفاظتی ٹیکہ جات اور متعدی امراض سے بچاؤ کے لیے دی جاتی ہے، پاکستان کے ہسپتالوں میں اتنی سکت نہیں ہے کہ بڑھتے ہوئے مریضوں کو علاج معالجے کی سہولیات فراہم کی جاسکیں۔

خون کا ٹیسٹ جس سے 19 سال پہلے ہی ٹائپ 2 ذیابیطس کا سراغ لگایا جاسکتا ہے

پروفیسر ڈاکٹر ابرار احمد نے کہا کہ 3 کروڑ 30 لاکھ ذیابیطس کے مریضوں کے ساتھ پاکستان میں دل، گردوں اور آنکھوں کی بیماریوں کے افراد کی تعداد کروڑوں میں پہنچ جائے گی جس سے نمٹنا کسی کے بس کی بات نہیں رہے گی۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امپیریل کالج لندن کے ذیابیطس سینٹر سے وابستہ ڈاکٹر نیاز خان کا کہنا تھا کہ ذیابیطس میں مبتلا افراد کی اوسط عمر باقی لوگوں کے مقابلے میں 10 سال کم ہوتی ہے جبکہ ایسے مریضوں میں دل کی بیماریوں کی شرح دگنی ہوجاتی ہے۔

دبئی ذیابیطس سینٹر سے وابستہ ڈاکٹر حامد فاروقی کا کہنا تھا کہ کورونا وبا کے دوران ٹیکنالوجی کی مدد سے ذیابیطس کے مریضوں کی دیکھ بھال کی گئی جس کے نتیجے میں لاکھوں لوگوں کی جانیں بچ سکیں ٹیلی میڈیسن اور مصنوعی ذہانت کے استعمال سے ذیابیطس سمیت دیگر نان کمیونیکیبل ڈیزیز (متعدی امراض) میں مبتلا افراد کا علاج کیا جاسکتا ہے۔

ذیا بیطس کے مریضوں کے لئے مفید پھل

کانفرنس سے برطانوی ماہر رچرڈ کوئنٹن سمیت دیگر ملکی اور غیر ملکی ماہرین نے خطاب کیاماہرین نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ حکومت غیر متعدی امراض خاص طور پر ذیابیطس اور دل کی بیماریوں سے نمٹنے اور بچاؤ کے لیے بھی نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کی طرز کے اقدامات اٹھائے۔

کانفرنس کے دوران مختلف اداروں اور پاکستان اینڈوکرائن سوسائٹی کے مابین باہمی یادداشتوں پر بھی دستخط کیے گئے۔

منہ کا خشک رہنا کس خطرناک بیماری کی علامت ہے؟

Leave a reply