حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ طے شدہ 3 اہم اہداف حاصل کرنے میں ناکام

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اعتراف کیا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ پروگرام کے نفاذ میں رکاوٹیں ہیں
IMF

اسلام آباد: حکومت آئی ایم ایف پروگرام کے پہلے جائزے میں تین بڑے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی۔

باغی ٹی وی : نیٹ ٹیکس ریونیو، تعلیم اور صحت کے اخراجات کیلئے طے شدہ ہدف اور مقامی کرنسی ڈیبٹ سکیورٹیز کی میچورٹی حاصل نہیں کی جاسکی،2652ارب کا ٹیکس ریونیو حاصل نہیں ہوا ،85ارب کا شارٹ فال اور 22 اسٹرکچرل بینچ مارک پر جولائی 2025 تک عملدرآمد ہوگا،آئی ایم ایف نے پاکستان کو پروگرام کے 22 اسٹرکچرل بینچ مارک دیے ہیں جن کو حاصل کرنا ہے، ان میں سے 18وفاقی حکومت اور 4 اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے متعلقہ ہیں۔

دستاویزات کے مطابق ستمبر 2024کے آخر تک آئی ایم ایف کے ساتھ طے شدہ اہداف میں سے 3 اہم اہداف حاصل نہیں ہوئے جن میں پاکستان کو 2652 ارب روپے کا نیٹ ٹیکس ریونیو حاصل نہیں ہوا اور 85 ارب روپے کا شارٹ فال رہاتعلیم اور صحت کے شعبے پر 685 ارب روپے کے اخراجات کا ہدف حاصل نہیں کیا گیا اور ستمبر 2024 تک مقامی کرنسی ڈیبٹ سکیورٹیز اسٹاک کی میچوریٹی حاصل کرنے میں بھی ناکام رہا۔

دوسری جانب وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اعتراف کیا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ پروگرام کے نفاذ میں رکاوٹیں ہیں لیکن انھوں نے کہا کہ حکومت 7 ارب ڈالر کے پروگرام کو مکمل کرنے کے لیے پرعزم ہےوزیر نے یہ بیان اس وقت دیا جب اپوزیشن کی جانب سے آئی ایم ایف کی شرط کے تحت فوج اور عدلیہ کے اثاثوں کو ظاہر کرنے کے مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

یاد رہے فی الحال صرف سرکاری ملازمین کے اثاثے ظاہر کیے جاتے ہیں۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بریفنگ دیتے ہوئے وزارت خزانہ نے یہ بھی انکشاف کیا کہ وہ بھی قرض کی پختگی سے متعلق آئی ایم ایف کی شرط کو پورا کرنے میں ناکام رہی جس سے ان محکموں کی قطار مزید لمبی ہوگئی جو اب تک آئی ایم ایف کی کچھ شرائط پوری کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور صوبے پہلے ہی آئی ایم ایف کی ڈیڈ لائن سے پیچھے ہٹ رہے تھے جس کی وجہ سے آئی ایم ایف کے عملے نے پاکستان کا اچانک دورہ کیا، وزیر خزانہ نے بتایا کہ رکاوٹیں آنے والی ہیں لیکن ہماری انتظامیہ واضح ہے کہ ہم اس پروگرام کو مکمل کریں گے اور اتحادی شراکت داروں کو بھی ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں۔

پیپلز پارٹی کے سید نوید قمر نے قائمہ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ وزیر خزانہ نے ان کیمرہ اجلاس منعقد کرنے کی درخواست کی ہے کمیٹی کے ارکان نے وزیر کی درخواست کی مخالفت کی لیکن نوید قمر نے اپنا حق استعمال کرتے ہوئے میڈیا سے کہا کہ وہ کمرہ چھوڑ دیں۔

نوید قمر نے کہا کہ یہ ایک جامع پروگرام ہے اور ظاہر ہے کہ اس میں رکاوٹیں آئیں گی۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق سندھ حکومت کو قومی مالیاتی معاہدے کے نفاذ میں مسائل ہیں۔

سیکرٹری خزانہ امداد اللہ بوسال نے کمیٹی کو IMF پروگرام کے تحت طے شدہ شرائط پر عملدرآمد کی صورتحال پر بریفنگ دی انہوں نے کہا کہ توسیعی فنڈ کی سہولت گزشتہ IMFپروگرام کے تسلسل میں تھی تاہم سیکرٹری خزانہ کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ سے یہ بات سامنے آئی کہ وزارت خزانہ بھی اس شرط کو پورا کرنے میں ناکام رہی۔

بوسال نے انکشاف کیا کہ وزارت نے ستمبر کے آخر تک مقامی کرنسی کے گھریلو قرضے کے پختگی کے وقت کی اوسط حالت کو دو سال اور آٹھ ماہ تک بڑھانے کی IMF کی شرط کو پورا نہیں کیا ہے۔

سیکرٹری خزانہ نے مزید انکشاف کیا کہ پہلی سہ ماہی کے دوران صحت اور تعلیم پر 685 ارب روپے خرچ کرنے کی شرط بھی پوری نہیں کی جاسکی ہے۔ سیکرٹری خزانہ نے قائمہ کمیٹی کو یہ بھی بتایا کہ ایف بی آر نے اپنا تین ماہ کا 2.652 ٹریلین روپے کا ہدف پورا نہیں کیا اور اس ہدف سے 89ارب روپے کم وصول کیے۔

ایک دلچسپ پیش رفت میں ان لینڈ ریونیو سروس آفیسرز ایسوسی ایشن (IRSOA) نے ایک پریس بیان جاری کیا اور ٹیکس کی کمی کا ذمہ دار حکومت کو ٹھہرایا ہے۔ اس بیان میں مزید کہا گیا کہ ایف بی آر انتظامیہ کی جانب سے نام نہاد "ٹرانسفارمیشن پلان” کے نام پر جن پالیسیوں پر عمل کیا جا رہا ہے، اس کی وجہ سے ایک طرف ایف بی آر افسران میں بڑے پیمانے پر ناراضی آئی ہے اور دوسری طرف ریونیو اکٹھا کرنے کی کوششوں میں کمی آئی ہے۔

ایسوسی ایشن نے کہا کہ حالیہ بڑے پیمانے پر تبادلے اور تعیناتیاں خاص طور پر جونیئر افسران کے دور دراز علاقوں میں بنیادی سہولیات کی فراہمی کے بغیر تبادلے سے عدم اطمینان بڑھا ہے۔

قائمہ کمیٹی کے رکن عمر ایوب خان نے کہا کہ میں نے سفارش کی ہے کہ فوج اور عدلیہ کے اثاثے بھی آئی ایم ایف کی شرط کے تحت ظاہر کیے جائیں عمر ایوب نے میڈیا کو ان کیمرہ بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ میری سفارش پر وزیر خزانہ اور سیکرٹری خزانہ معنی خیز انداز میں مسکرائے تھے، انہوں نے وزارت خزانہ سے کہا کہ وہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے اخراجات اور اس کے نتیجے میں اپنے قیام کے بعد سے پاکستان میں آنے والی غیر ملکی سرمایہ کاری کی تفصیلات بتائیں۔

Comments are closed.