
وفاقی وزير برائے پورٹس اینڈ شپنگ فیصل سبزواری نے کہا ہے کہ کئی ہفتوں سے بندرگاہوں پر پھنسے کنٹینرز کے جرمانے معاف کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
باغی ٹی وی : انہوں نےکہا کہ مشکل وقت میں کاروباری طبقے کیلئے آسانیاں پیدا کرکےہی معیشت میں استحکام کی کوشش ہوسکتی ہے کاروباری برادری کے نمائندوں سے ملاقات کرکے مزید اقدامات پر بھی مشاورت کی جائے گی وزارت بحری امورنےبندرگاہوں کو ملنے والے جرمانے معاف کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور نجی ٹرمینلز سے بھی جرمانے خاطر خواہ کم کرانے کی کوشش کی جائیگی۔
لاہور ہائیکورٹ کا پنجاب حکومت کو اقلیتوں کے طلاق سرٹیفکیٹ سے متعلق رولز بنانے کا حکم
گزشتہ کئی ہفتوں سے بندرگاہوں پر پھنسے کنٹینرز سے کاروباری طبقے کو درپیش مشکلات کا ادراک کرتے ہوئے وزارت بحری امور نے فیصلہ کیا ہے کہ اس ضمن میں بندرگاہوں کو ملنے والی جرمانوں کی رقوم کو معاف کیا جائے اور ساتھ ہی ٹرمینلز کی جانب سے عائد جرمانوں میں خاطر خواہ کمی کی کوشش کی جائے- 1
— Faisal Subzwari (@faisalsubzwari) January 19, 2023
ٹمبر مارکیٹ کے تاجروں نے اپنا حتجاج ختم کرتے ہوئے وفاقی وزیر کے رویہ اور اقدام کو مثبت قرار دیا قبل ازیں کراچی کے تاجروں نے کراچی سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر پورٹس اینڈ شپنگ کی تلاش میں ریلی نکالی اور وفاقی وزیر پورٹس اینڈ شپنگ کی دفتر پی این ایس سی بلڈنگ کے باہر دھرنا دیا۔
اس مشکل وقت میں کاروباری طبقے کے لیے آسانیاں پیدا کر کے ہی معیشت میں استحکام کی کوشش ہو سکتی ہے، اس ضمن میں وزارت کے حکام کاروباری برادری کے اہم نمائندوں سے ملاقات کرکے مزید اقدامات پر مشاورت کریں گے۔ 2 @MaritimeGovPK @official_kpt @QasimPort
— Faisal Subzwari (@faisalsubzwari) January 19, 2023
تاجروں کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر سے ایک ماہ سے ملاقات کی درخواست کررہے ہیں لیکن فیصل سبزواری مسائل سننے پر آمادہ نہیں جب کہ ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی اور خالد مقبول صدیقی کے پاس بھی ہمارے لیے وقت نہیں کلیئرنس میں تاخیر اور ایل سیز نہ کھلنے سے بھاری ڈیمرجز عائد ہورہے ہیں، تاجروں نے پورٹ حکام اور وفاقی وزیر سے ڈیمرج اور پورٹ چارجز معطل کرنے کا مطالبہ کیا۔
پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوگیا
ریلی کے بعد ٹمبر ٹریڈرز نے نجی بینک کی برانچ میں ایل سیز کے حوالے سے اپنے کاغذات کی واپسی کے لئے دھرنا بھی دیا۔
تاجر رہنما شرجیل گوپلانی نے بتایا کہ 9.7 ملین ڈالر مالیت کی درامدی لکڑی کراچی بندرگاہ پہنچ چکی ہے، مزید 17 ملین ڈالر کی لکڑی راستے میں ہے گورنر اسٹیٹ بینک کی یقین دہانی کے باوجود ایل سی کی دستاویزات منظور نہیں ہورہیں پورٹ پر پہنچنے والی کھیپ پر بھاری ڈیمرج عائد ہورہا ہے جو ڈالر کی شکل میں ملک سے باہر جائے گا اور بحران کا شکار تاجروں اور درآمد کنندگان ہوجھ بنے گا۔
پی این ایس سی بلڈنگ ہر دھرنے کے بعد حکام نے مزاکرات کی کوشش کی اور وفاقی وزیر پورٹس اینڈ شپنگ کا پیغام پہنچایا کہ جمعہ کو تین رکنی وفد سے ملاقات ممکن ہے جس پر تاجروں نے جمعہ کی سہ پہر تک دھرنا جاری رکھنے کا اعلان کیا۔