اسٹاپ لسٹ میں نام ڈالنے سے متعلق سماعت: حکومت کو بالکل بھی انتقامی کارروائی نہیں کرنے دیں گے ،چیف جسٹس

0
32
islamabad high court

اسلام آباد ہائی کورٹ میں اسٹاپ لسٹ میں نام ڈالنے سے متعلق سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ ایف آئی اے کے کردار کا 2 سال سے جائزہ لے رہے ہیں، اسٹاپ لسٹ میں نام ڈالنے کے لیے کون سا قانون ہے؟-

باغی ٹی وی : شہزاد اکبر اور شہباز گل کے نام اسٹاپ لسٹ میں ڈالنے کے خلاف درخواستوں پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس جسٹس اطہر من اللہ نے کی مرزا شہزاد اکبر اور شہباز گل عدالت میں پیش ہوئے جبکہ ایف آئی اے کی جانب سے مجاز افسر عدالت میں پیش ہوئے۔

متحدہ عرب امارات حکام کی شہباز شریف کو وزیراعظم منتخب ہونے پر مبارکباد

ڈائریکٹر لاء ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ ڈائریکٹر ایف آئی اے کا لیٹر ملا تھا کہ ملک میں غیر معمولی صورتحال تھی، جس پر چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا مارشل لا لگ گیا تھا؟

ڈائریکٹر لاء نے بتایا کہ ایف آئی اے زون اسلام آباد سے درخواست موصول ہوئی تھی، دو انکوائریز رجسٹر کی گئی ہیں۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کیا مطلب پچھلی حکومت خود یہ کیس ان پر بنا کر گئی، سنجیدہ بات کریں،، ایف آئی اے اس کورٹ کو ریگولر اٹینڈ کرتی رہی ہے، کیا اب کوئی نئی ایف آئی اے آگئی ہے؟عدالت اس بات کی قطعاً اجازت نہیں دے گی، حکومت کو بالکل بھی انتقامی کارروائی نہیں کرنے دیں گے۔

درخواست گزاروں کے وکیل نے بتایا کہ عدالت کے حکم پر عمل نہیں ہوا، ابھی تک نام اسٹاپ لسٹ میں شامل ہیں۔

ڈپٹی اسپیکر پر اعتماد نہیں ہے وہ صاف الیکشن نہیں کروا سکتے،وکیل ق لیگ

ڈائریکٹر لاء ایف آئی اے نے بتایا کی شہباز گل اور شہزاد اکبر کا نام آمدن سے زائد اثاثوں پر لسٹ میں ڈالا گیا-

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ایف آئی اے کی سرزنش کرتے ہوئے کہا اپنے آپ کو شرمندہ نہ کریں یہ جان لیں یہ آئینی عدالت آپ کو یہ سب نہیں کرنے دے گی-

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ایف آئی اے کب سے اتنی آزاد ہو گئی تھی کہ حکومتی لوگوں کے خلاف انکوائری شروع کی؟ ایف آئی اے کے کردار کا 2 سال سے جائزہ لے رہے ہیں، اسٹاپ لسٹ میں نام ڈالنے کے لیے کون سا قانون ہے؟

شہزاد اکبر نے کہا کہ ان سے پوچھیں کیا سول سرونٹس کے خلاف بھی انکوائری شروع کی گئی جن کے نام اسٹاپ لسٹ میں ہیں؟

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ یہ طریقے بہت پرانے ہو گئے ہیں، شہزاد اکبر اور شہباز گل کے نام اسٹاپ لسٹ سے فوری طور پر نکالے جائیں۔

پاکستان تحریک انصاف کےمینارِ پاکستان پر ہونے والے جلسے کی تاریخ تبدیل

سابق مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا کہ ان سے پوچھ لیں کہ ہم خود ہی اڈیالہ چلے جاتے ہیں، جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پوچھا کہ آپ جیل جانا چاہتے ہیں؟ شہزاد اکبر نے کہا کہ اگر یہی حالات رہے تو شاید جانا پڑے گا۔

اس پر شہباز گل کے وکیل نے کہا کہ میرے موکل کی حد تک ایسا کوئی بیان نہیں ہے۔

ایف آئی اے حکام نے کہا کہ عدالت کا حکم تاخیر سے ملا، افسران تراویح پڑھنے چلے گئے تھے، اب عدالت کے حکم پر عمل ہو گا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈی جی ایف آئی اے کو ہدایت کی کہ کسی کو ہراساں نہ کیا جائے، ڈی جی ایف آئی اے اور سیکرٹری داخلہ 18 اپریل تک رپورٹ عدالت میں جمع کرائیں۔

شہباز گل اور شہزاد اکبر کا نام اسٹاپ لسٹ سے نکلوانے کی درخواستوں پر سماعت18اپریل تک ملتوی کر دی گئی-

دوسری جانب شہباز گل کا کہنا ہے کہ قانونی پراسیس مکمل کیے بغیر نام اسٹاپ لسٹ میں ڈالا گیا،ہم جو کام کررہے ہیں اسے آپ نہیں روک سکتے،ہم نے کسی کے ساتھ کوئی انتقامی کارروائی نہیں کی،مجھے چپ کرانے کے لیے ایسے ہتھکنڈے استعمال نہ کریں،اگر کوئی پیغام دینا ہے تو کھل کے دیں،جو تگڑی اور ترش باتیں کرتے ہیں وہ اپنے پوائنٹ سے نہیں ہٹتے-

ہم مایوسی نہیں پھلانا چاہتے مگر کچھ چیزیں بتانا ضروری ہیں، مفتاح اسماعیل

Leave a reply