مزید دیکھیں

مقبول

امریکی ارکان کانگریس کا تین رکنی وفد اسلام آباد پہنچ گیا

اسلام آباد: امریکی ارکان کانگریس کا تین رکنی...

شہر قائد سے زینبیون بریگیڈ کا دہشت گرد گرفتار

سندھ کے کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ نے کراچی میں...

اوکاڑہ: گندم ریٹ 4000 مقرر کرو، کسان خودکشی پر مجبور، جماعت اسلامی

اوکاڑہ (نامہ نگار باغی ٹی وی، ملک ظفر) امیر...

اپووا کی سالانہ پانچویں خواتین کانفرنس،خواتین میں ایوارڈز تقسیم

آل پاکستان رائٹرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے...

"ہمارے معاشرے میں خواتین کا کردار” تحریر:اقصیٰ احمد خان

عورت معاشرے کی بنیادی اکائی ہے کائنات کی رنگارنگی اور تنوع میں عورت کا کلیدی کردار ہےاسی اہمیت کے پیش نظر قرآن نے جا بجا عورت کی عظمت اور اہمیت کو اجاگر کیا ہےاور عورت کے وجود کو معاشرے کی تشکیل ،تعمیر اور بقا کا ضامن قرار دیا ہے عورت کی اہمیت کسی لحاظ سے بھی مرد سے کم نہیں۔ ایک مرد علم حاصل کر کے زیادہ سے زیادہ اپنے گھر کے لیے فائدہ دے سکتا ہے جبکہ عورت کی تعلیم کے اثرات گھر اور گھرانے سے بڑھ کر شہر اور معاشرے تک پھیل جاتے ہیں ۔ایک بہترین عورت ہی انسانی تہذیب و تمدن کی بنیاد رکھ سکتی ہے۔جب عورت اپنی ذات کی اصلاح کرے اور اسلامی تعلیمات سے آگاہی حاصل کرے تو معاشرے کو ترقی سے ہمکنار کرسکتی ہے۔

باوقار اور اثر انگیز خاندا ن کی تشکیل اور تعمیر میں عورت مختلف روپ میں مثبت کردار ادا کر تی ہے۔

عورت اجتماعی اور معاشرتی ترقی میں فقید المثال کارنامہ انجام دے سکتی ہے

اسلام نے واقعی عورتوں کو بہت حقوق دیے ہیں۔ عورت کو بہترین مقام دیا ہے۔ عورت کے لئے جو حقوق اسلام نے دیے ہیں اور جو شرائط اسلام نے بتائی ہے وہ وقت کے ساتھ تبدیل نہیں ہوسکتیں۔ عورت کو اختیار ہے کہ وہ اپنے آپ کو معاشرے کی تعمیر میں استعمال کرے لیکن حدود کے ساتھ۔۔۔عورت کا ایک حق یہ بھی ہے کہ وہ اپنے مرد کے ساتھ معاشی طور پر بوجھ اٹھاسکتی ہے۔ لیکن ہمارے آج کے مولویوں نے اور مرد حضرات نے اپنی انا کو اونچا رکھنے کے لئے اسلام کو ہتھیار بناکر بدنام کیا ہوا ہے ۔ ایجوکیشن اور ہیلتھ دو شعبے ایسے ہیں جو مسلمان عورت کے لئے موزوں ترین ہیں۔ کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے مرد سے عورت کی تخلیق ذرا مختلف بنائی ہے۔ ان دو شعبوں میں مسلم عورتوں کا کردار مسلمہ ہے۔ مسلم سماج میں عورتیں بہتر کردار ادا کررہی ہیں، تاہم ابھی بھی کافی رکاوٹیں ہیں جن کی وجہ سے قومی تشکیل میں ان کا کردار کم ہے۔ عورتوں کو ابھی بھی سیکنڈ گریڈ شہری سمجھا جاتا ہے۔ لیکن گزشتہ ایک عشرے میں کافی تبدیلیاں آئی ہیں۔
آج اگر ہم اپنی خواتین کو دیکھتے ہیں تو وہ نہ صرف گھر میں بلکہ خاندان میں اپنے آپ سے منسلک ہر رشتے کو بڑی خوبصورتی سے نبھا رہی ہیں اور زندگی کے ہر شعبے میں خواہ وہ سیاسی ، ادبی ، کاروباری ، صحت ، تعلیم ، کھیل جیسا کوئی بھی شعبہ ہو، ہماری خواتین نہ صرف اپنا بلکہ اپنے ملک کا بھی نام روشن کررہی ہیں۔

تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ کوئی بھی معاشرہ اس وقت تک ترقی نہیں کرسکتا جب تک معاشرے کی خواتین کی شمولیت نہ ہو۔ اس لئے کہا جاتا ہے کہ ہرکامیاب مرد کے پیچھے ایک عور ت کا ہاتھ ضرور ہوتا ہے اسی طرح ہر کامیاب معاشرے کے پیچھے خواتین کی محنت اور کردار ضرور ہوتا ہے۔

آج پاکستان کی خواتین میدانوں میں، فضاﺅں میںاور خلاﺅں میں ہر جگہ کامیابی کے جھنڈے گاڑتی پھر رہی ہیں۔ بے شک یہ ان خاندانوں کی خواتین ہیں جہاں انہیں عزت دی گئی، جن کو انسان تسلیم کیا گیا۔ چاہے ان کا تعلق پسماندہ ماحول سے ہو یا شہر کے گھٹن زدہ ماحول سے ، انہیں جینے کا پورا پورا حق دیا گیا۔ ماں باپ نے انہیں اعتماد اور شعور دیا، اس لئے وہ کسی پر بوجھ نہیں،وہ طاقتور ہیں۔ اس لئے وہ توانا سوچ کی مالک بھی ہیں۔ اس لحاظ سے پاکستان کی خواتین خوش قسمت ہیں ۔یہ دیکھنے میں آتا ہے کہ وہی معاشرہ مضبوط ہوتا ہے جس معاشرے کی عورت مضبوط ہوتی ہے۔

اقصیٰ احمد خان
کراچی
@ShinyAqsa