ہمارے معاشرے کا سب سے بڑا مسئلہ؛تحریر: محمد عدنان شاہد

0
54
چار شادیوں بارے درخواست وفاقی شرعی عدالت سے خارج

ھمارا معاشرہ جہاں اور بہت سے مسائل کا شکار ہے وہیں پر ایک مسئلہ اچھے رشتوں کا ہے_
وا لدین کا اپنے بچوں کے لیے اچھے اور مناسب رشتے تلاش کرنا ایک بڑا صبر آزما اور تکلیف دہ مرحلہ ہوتا ہے_

سب سے پہلے رشتے کروانے والوں کو پیسے بٹورنے کا موقع ملتا ہے جو ایک بے جوڑ رشتے کو اس طرح پیش کرتے ہیں کہ جیسے یہ دنیا کا بہترین جوڑ ہو_ رشتہ دیکھنے کے لیے آنے والوں پر بے جا اسراف کے ذریعے خوب پیسہ لگایا جاتا ہے_ جبکہ آخر میں جواب کے انتظار کی اذيت سے سا رے خاندان کو گزرنا پڑتا ہے_ جس کا سب سے بڑا شکار خصوصی طور پر لڑکیاں ہوتی ہیں_ جو بار بار شو پیس کے طور پر آنے والو ں کے سامنے پیش کی جاتی ہیں اور جن پر سوالوں کی بھرمار کی جاتی ہے_

خوش قسمتی سے اگر رشتہ پکا ہو جائے تو تحفے تحائف اور رسومات کی صورت میں جو کہ فرائض سے ذیادہ اھم تصور کیے جا تے ہیں بے انتہا پیسہ اڑایا جاتا ہے خواہ قرض ہی کیوں نہ لینا پڑے_ الغرض یہ کہ شادی ایک خوبصورت خواب ہونے کے باوجود ایک خوفناک اور ایک تکلیف دہ حقیقت بن چکی ہے_

آج کل نفسا نفسی کا دور ہے ہمارے معاشرے میں لاتعداد مسائل نے لوگوں کی زندگیوں کو اجیرن بنا رکھا ہے ان مسائل میں ایک اہم اور بڑا مسئلہ جہیز بھی ہے جو موجودہ دور میں وبا کی صورت اختیار کر چکا ہے۔ عام طور پر سلیقہ مند ،پڑھی لکھی ،خوب رو اور خوب سیرت لڑکیاں بھی قیمتی جہیز نہ ہونے کے باعث آنکھوں میں دلہن بننے کے خواب بسائے ساری زندگی اپنے ماں باپ کے گھر گزار دیتی ہیں اور پھر ایک خاص عمر کے بعد تو یہ سہانا خواب بھی دیکھنا چھوڑ دیتی ہیں اور اپنی تقدیر سے سمجھوتہ کرکے بقایا زندگی اک جبر مسلسل کی طرح کاٹنے پر مجبور ہو جاتی ہیں

دلہن بننا ہر لڑکی کا خواب ہی نہیں اسکا حق بھی ہے لیکن افسوس اسے اس حق سے محض غربت کے باعث محروم کر دیا جاتا ہے انتہائی افسوس کی بات ہے کہ ہم جہیز کو لعنت کو تو کہتے ہیں مگر پھر بھی لینے سے باز نہیں آتے !
جہیز ایک لعنت ہی نہیں معاشرے کا ناسور ہے جس پر قابو پانا بہت ضروری ہے !!!

بات ساری احساس کی ہے ، اگر ہم سب اپنی اپنی اصلاح کر لیں تو بہت جلد معاشرے سے یہ لعنت ختم کی جا سکتی ہے اور بہت سی غریب بچیوں کا گھر بس سکتا ہے !

الله پاک ہم سب کو عمل کی توفیق عطا فرمائے. آمین

Leave a reply