حماس کی قید سے رہا اسرائیلی قیدیوں کے ابتدائی بیانات سامنے آگئے

قید کے دوران ضرورت پڑنے پر ادویات بھی فراہم کی گئیں
hamas

تل ابیب: غزہ میں جنگ بندی کے پہلے روز معاہدے کے تحت حماس کی قید سے رہا ہونے والی اسرائیلی خواتین کے ابتدائی بیانات سامنے آگئے۔

باغی ٹی وی: فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کی جانب سے اتوار کے روز جنگ بندی معاہدے کے تحت 3 اسرائیلی خواتین کو رہا گیا تھا جن کے بدلے اسرائیل نے 90 فلسطینی خواتین اور بچوں کو رہا کیا تھاحماس کی جانب سے رہا کی جانے والی خواتین میں 24 سالہ رومی گونین، 28 سالہ ایملی دماری اور 31 سالہ ڈورون اسٹائن بریچر شامل تھیں۔

اسرائیلی میڈیا کی جانب سے اب ان خواتین قیدیوں کے ابتدائی بیانات کے کچھ حصے جاری کیے گئے ہیں اسرائیلی میڈیا کے مطابق رہا ہونے والی قیدیوں کے بیانات کے وہ حصے نشر کیے گئے ہیں جن کو نشر کرنے کی حکومت کی جانب سے اجازت دی گئی ہے۔

ترکیہ کے ایک ہوٹل میں خوفناک آتشزدگی،10 افراد ہلاک

اسرائیلی میڈیا کے مطابق رہا ہونے والی خواتین نے بتایا کہ انہیں رہا کیے جانے سے چند گھنٹے قبل ہی رہائی کے بارے میں بتایا گیا تھا انہیں قید میں اکیلے نہیں رکھا گیا اور انہیں غزہ میں مختلف مقامات پر منتقل کیا جاتا رہا تھاانہیں 15 ماہ کی قید کے دوران زیادہ عرصہ زیر زمین ہی رکھا گیا، ان کا کہنا تھا قید کے دوران انہیں ضرورت پڑنے پر ادویات بھی فراہم کی گئیں انہیں وقتاً فوقتاً ٹی وی اور ریڈیو کی خبروں تک بھی رسائی دی گئی اور انہوں نے اپنی رہائی کے لیے ہونے والے مظاہروں کی خبریں بھی دیکھیں۔

مراکش کشتی حادثہ : انٹر پول نے 15 انسانی سمگلرز کیخلاف ریڈ نوٹسز جاری کردیئے

واضح رہے کہ غزہ میں 19 جنوری سے جنگ بندی کے پہلے مرحلے کا آغاز ہوگیا ہے جس میں حماس کی جانب سے مجموعی طور پر 30 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا جبکہ اسرائیل تقریباً 2 ہزار فلسطینیوں کو رہا کرے گا۔

Comments are closed.