ہمیں سکولوں کی نہیں بچوں کے لیے پینے کے صاف پانی کی ضرورت ہے،رکن پارلیمنٹ پھٹ پڑیں
ہمیں سکولوں کی نہیں بچوں کے لیے پینے کے صاف پانی کی ضرورت ہے،رکن پارلیمنٹ پھٹ پڑیں
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے بحری امور کا اجلاس سینیٹر روبینہ خالد کی زیر صدارت بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ جس میں کمیٹی کو بلیو اکانومی، اس کے بڑے شعبوں اور وزارت کی جانب سے بلیو اکانومی کو آگے بڑھانے کے اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔
اجلاس کے آغاز میں کمیٹی اراکین نے سندھ اور بلوچستان کے ساحلی علاقوں کے مکینوں کو درپیش مسائل پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔سینیٹر نسیمہ احسان نے ساحلی علاقوں کے آس پاس کے مقامی لوگوں کی حالت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ”ہمیں سکولوں کی ضرورت نہیں بچوں کے لیے پینے کے صاف پانی کی ضرورت“۔سیکرٹری وزارت سمندری امور نے کہا کہ یہ معاملہ صوبائی حکومت کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔ سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے تجویز پیش کی کہ وزارت ساحلی علاقوں کے قریب پینے کے صاف پانی کے مسئلہ اور مقامی رہائشیوں کے دیگر خدشات کو دور کرنے کے لیے صوبائی حکومت کو خط لکھے۔کمیٹی کو سیکرٹری وزارت کی جانب سے بلیو اکانومی پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ دنیا بھر میں سمندری اثاثوں کی تخمینہ مالیت تقریباً 24 ٹریلین امریکی ڈالر ہے اور اگر دنیا کی 10 بڑی معیشتوں سے پیمائش کی جائے تو دنیا نے بلیو اکانومی کو 7ویں نمبر پر رکھا ہے(WWF-2015)۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ 2015 میں براعظمی شیلف کی حدود سے متعلق اقوام متحدہ کے کمیشن کے دعوے کی منظوری کے بعد، پاکستان نے 350 N (ناٹیکل میل) کا سمندری علاقہ حاصل کر لیا ہے، جس میں 200 N خصوصی اقتصادی زون (EEZ) اور 150 N کا علاقہ براعظمی شیلف کے طور پر شامل ہیں۔ پاکستان کی سمندری خودمختاری 290,000 مربع کلومیٹر کے کل رقبے پر قائم کی گئی ہے جو کہ ملک کی سرزمین کا 36.4 فیصد بنتا ہے۔ سینیٹر عابدہ محمد عظیم کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال پر سیکرٹری وزارت نے جواب دیا کہ آئینی طور پر 12 N (ناٹیکل میل) صوبوں سے منسلک ہیں اور 8 ناٹیکل میل بفر زون، نان فشنگ ایریا ہے۔ غیر ماہی گیری کا علاقہ مچھلیوں کی افزائش اور یہ مچھلیاں صرف مقامی ماہی گیروں کے لیے محدود ہیں۔ سیکرٹری وزارت نے کمیٹی کو بتایا کہ وفاقی حکومت 20 N میل کے بعدماہی گیری کو ریگولیٹ کرتی ہے اور صرف سمندری ماہی گیری کی نگرانی کرتی ہے۔
عالمی بلیو اکانومی 24 ٹریلین امریکی ڈالر سے زیادہ کی صلاحیت کی حامل ہے ،وزیر خارجہ
مادر وطن کی سمندری سرحدوں اور ساحلوں کے دفاع کے لیے تیار ہیں، سربراہ پاک بحریہ
پاک بحریہ کے سربراہ کا کریکس اور کوسٹل ایریا میں پاک بحریہ کی تنصیبات کا دورہ
پاک بحریہ دشمن کے ناپاک منصوبوں کو ناکام بنانے کے لئے تیار، نیول چیف کا دبنگ اعلان
کراچی شپ یارڈ میں پاک بحریہ کیلئے جدید جنگی ملجم کلاس جہاز کی اسٹیل کاٹنے کی تقریب
پاکستان بحریہ کا یوم آزادی پرخصوصی نغمہ ”پرچم پاکستان کا” ٹیزر جار
بلیو اکانومی پر بریفنگ دیتے ہوئے کمیٹی کو بتایا گیا کہ CPEC نے مکران کے ساحل کے ساتھ ترقی کے ممکنہ امکانات کو آگے بڑھایا ہے جو کہ بحری سیاحت اور ایکوا/میری کلچر کو قومی معیشت میں کردار ادا کرنے کی راہ ہموار کرے گا۔ کمیٹی کو یہ بھی بتایا گیا کہ 23-09-2020 کو ایک سمری اسٹیک ہولڈنگ وزارتوں /ڈویژن کے ذریعے وزیر اعظم کو پیش کی گئی تھی جس میں متعدد میری ٹائم کاموں کو اس وقت مختلف وزارتوں کو واحد وزارت یعنی MoMA کی چھتری کے نیچے لانے کی تجویز دی گئی تھی۔ پاکستان میں بلیو اکانومی کے مسائل/ترقی کے لیے نیشنل میری ٹائم بورڈ (این ایم بی) اور نیشنل میری ٹائم کوآرڈینیشن کمیٹی (این ایم سی سی) کی شکل میں ایک کوآرڈینیشن میکنزم بھی تجویز کیا گیا۔ سینیٹر نزہت صادق نے استفسار کیا کہ کیا نیوی بلیو اکانومی میں اسٹیک ہولڈر ہے یا نہیں۔ سیکرٹری وزارت نے کہا کہ نیوی بلیو اکانومی کا لازمی حصہ ہے تاہم کمرشل شپنگ نیوی کے دائرہ اختیار میں نہیں ہے۔ کمیٹی کو یہ بھی بتایا گیا کہ میری ٹائم افیئرز بلیو اکانومی روڈ میپ کی ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے عالمی بینک کے تعاون سے کام کر رہا ہے۔ کمیٹی نے وزارت کو سفارش کی کہ وہ ساحلی علاقوں کے لوگوں کے لیے پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لیے ایک پروجیکٹ شروع کرنے کے لیے عالمی بینک کے تعاون سے بھی کام کرے۔
سعودی عرب میں بغاوت ، کون ہوگا اگلا بادشاہ؟ سینئر اینکر پرسن مبشر لقمان نےبتائی اندر کی بات
خلیل الرحمان قمر vs ماروی سرمد | مبشر لقمان بھی میدان میں آگئے۔
دعا کریں،پنجاب حکومت کو عقل آجائے، بزدار سرکار پر مبشر لقمان پھٹ پڑے
سعودی عرب میں سخت ترین کرفیو،وجہ کرونا نہیں کچھ اور،مبشر لقمان نے کئے اہم انکشافات
سعودی عرب اور اسرائیل کا نیا کھیل، سنئے اہم انکشافات مبشرلقمان کی زبانی
کرونا وائرس، امید کی کرن پیدا ہو گئی،وبا سے ملے گا جلد چھٹکارا،کیسے؟ سنیے مبشر لقمان کی زبانی
محمد بن سلمان کے گرد گھیرا تنگ، خوف کا شکار، سنئے اہم انکشافات مبشر لقمان کی زبانی
بلیو اکانومی پالیسی بنانے پر وزارت بحری امور کو مبارک باد
کمیٹی کو یہ بھی بتایا گیا کہ 40 سے 45 چینی کمپنیاں چین سے نقل مکانی کر رہی ہیں اور پاکستان میں اپنے پلانٹ لگانے کی توقع ہے۔ فنانس بل 2020-21 میں گوادر پورٹ اور فری زون کو ٹیکس چھوٹ دینے کی بھی منظوری دی گئی ہے۔ کمیٹی نے استفسار کیا کہ چینی صنعتوں میں مقامی لوگوں کا حصہ ہے یا نہیں۔ وزارت نے کمیٹی کو بتایا کہ گوادر کے لوگوں کو ملازمتوں میں ترجیح دی جائے گی۔ وزارت نے یہ بھی بتایا کہ گوادر کے رہائشیوں کو روزگار کے بہتر مواقع فراہم کرنے کی تربیت دینے کے لیے ایک ووکیشنل انسٹی ٹیوٹ بھی قائم کیا جا رہا ہے۔کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز مولا بخش چانڈیو، نزہت صادق، محمد اکرم، نسیمہ احسان اور عابدہ محمد عظیم نے شرکت کی۔ سیکرٹری وزارت بھی اس موقع پر موجود تھے
بلیو اکانومی پاکستان کے لئے گیم چینجر کیوں؟ سنیے مبشر لقمان کی زبانی