سات اکتوبر کے بعد سے اسرائیل کی غزہ پر مسلسل بمباری جاری ہے، اسرائیل نے غزہ میں زمینی حملے بھی شروع کر رکھے ہیں، اسرائیلی فضائی و زمینی حملوں میں اب تک 12 ہزار سے زائد شہری شہید ہو چکے ہیں، جبکہ 30 ہزار سے زائد شہری زخمی ہیں جن میںبڑی تعداد بچوں اور خواتین کی ہے
اسرائیل نے جنگی قوانین کو پاؤں تلے روند دیا ہے، ہسپتالوں ، سکولوں، پر بھی بمباری کی گئی، گزشتہ شب اسرائیل نے انڈونیشیا ہسپتال کے نواح میں بمباری کی، صبارہ کے علاقے میں بمباری سے متعدد افراد کی موت ہوئی، اقوام متحدہ کے زیر انتظام الفلاح اسکول پر اسرائیلی بمباری سے سکول میں مقیم کئی پناہ گزین جان کی بازی ہا ر گئے،الوفا اسپتال پر اسرائیلی طیاروں کی بمباری سے سےڈائریکٹر شہید اورکئی ڈاکٹر زخمی ہوئے.فلسطینی حکام کے مطابق الشفا ہسپتال پر اسرائیلی کا قبضہ ہو چکا ہے اور وہ اسرائیل کے لئے ایک بیرک بن گئی ہے،بجلی کی بندش کی وجہ سے چار نوزائیدہ بچوں سمیت 24 مریضوں کی ہسپتال میں موت ہوئی ہے.
غزہ میں ایندھن ختم ہو جانے کی وجہ سے مکمل بلیک آؤٹ ہے، جس کی وجہ سے اقوام متحدہ نے بھی امدادی سرگرمیاں روک دی ہیں،اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین کی ترجمان جولیٹ ٹوما کا کہنا تھا کہ کمیونیکیشن بلیک آؤٹ کے باعث رابطے کٹ جانے سے جمعے کے روز سے غزہ کیلئے غذائی اشیاء سمیت دیگر امدادی سامان کی ترسیل بند کرنی پڑ گئی ہے،کمیونیکیشن بلیک آؤٹ میں توسیع کا مطلب غزہ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جاری امدادی سرگرمیوں میں تعطل کی توسیع کرنا ہے
دوسری جانب کینیڈین وزیراعظم جسٹس ٹروڈو نے کہا ہے کہ غزہ میں رونما ہونے والا انسانی المیہ دل کو دہلا دینے والاہے،میں واضح کرچکا ہوں کہ تمام معصوم جانوں کی قیمت برابر ہے انصاف کی قیمت تمام فلسطینی شہریوں کی مسلسل تکلیف نہیں ہوسکتی جنگ کے بھی اصول ہوتے ہیں،ہ دنیا، ٹی وی اور سوشل میڈیا پر سب دیکھ رہی ہے ہم ڈاکٹروں، خاندان کے ارکان، زندہ بچ جانے والوں اور اپنے والدین کو کھونے والے بچوں کی گواہیاں سن رہے ہیں دنیا عورتوں اور بچوں کے قتل کو دیکھ رہی ہے یہ سب روکنا ہوگا، اسرائیل اور فلسطین میں اسرائیلی حکومت پر زور دیتا ہوں کہ وہ زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کرے،واضح رہے کہ اسرائیلی حملوں کے خلاف کینیڈا میں بھی احتجاج ہوتا رہا ہے اور عوام حکومت پر دباؤ بڑھا رہے ہیں کہ وہ جنگ بندی کے لئے کردار ادا کریں،چند دن قبل کینیڈین وزیراعظم کی ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جب وہ ایک ریسٹورینٹ گئے تو اس موقع پر انکو شہریوں نے گھیر لیا تھا جو فلسطین کے حق میں اور اسرائیل کے خلاف نعرے لگا رہے تھے، اس موقع پر کینیڈین وزیراعظم کھانا کھائے بغیر واپس چلے گئے تھے،جسٹن ٹروڈو کے سامنے مظاہرین نے غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے ’جنگ بندی کرو ، شرم کرو‘ کے نعرے لگائے تھے.
اسرائیلی فوج نے فلسطین کے علاقے خان یونس میں ایک عمارت پر بمباری کی جس کے نتیجے میں 26 افراد کی موت ہوئی ہے، مقامی ہسپتال میں حملے کے بعد 26 لاشوں کو لایا گیا، متعدد افراد زخمی بھی ہوئے،نصر ہسپتال کے ڈائریکٹر کے مطابق حملے میں 23 افراد زخمی ہوئے ہیں، خان یونس میں اسرائیل کی جانب سے حملہ ایسے وقت کیا گیا جب اسرائیل کی جانب سے خان یونس کے جنوبی شہر سے لوگوں کو منتقلی کا حکم دیا گیا تھا
ہسپتال حملہ،اسرائیل کا انکار،اسلامک جہاد کو ذمہ دار قرار دے دیا
وائرل ویڈیو،حماس کے ہاتھوں گاڑی میں بندھی یرغمال لڑکی کون؟
اسرائیل کی طرف سے عالمی قوانین کی خلاف ورزی جاری ہے. فلسطینی صحافی
اسرائیل پر حماس کے حملے کا ماسٹر مائنڈ،ایک پراسرارشخصیت،میڈیا کو تصویر کی تلاش
اقوام متحدہ کا غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ
ہسپتال پر ‘اسرائیلی حملہ’ ایک ‘گھناؤنا جرم’ ہے،سعودی عرب
الاہلی ہسپتال پر حملے کا اسرائیل کا حماس پر الزام،امریکی اخبار نے اسرائیلی جھوٹ کو کیا بے نقاب
اسرائیلی حملے میں صحافی کے خاندان کی موت
ایرنی قدس فورس کے کمانڈر کا حماس کی حمایت و مدد کا اعلان
غزہ،الشفا ہسپتال مسمار،29 ہسپتال بند،50 ہزار حاملہ خواتین کی پریشانی میں اضافہ
غزہ جنگ میں امریکا خاموشی سے اسرائیل کو ہتھیاروں کی منتقلی بڑھا رہا ہے،بلوم برگ
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے گھر کی جانب مارچ شروع کر دیا
اسرائیل کی حمایت میں گفتگو، امریکی وزیر خارجہ کو مہنگی پڑ گئی
اسرائیلی بمباری سے فلسطین کے صحافی محمد ابوحطب اہل خانہ سمیت شہید
فلسطینی بچوں کو طبی امداد کی فراہمی کے لئے متحدہ عرب امارات میدان
حماس کی حمایت کرنے والوں کو ختم کر دینا چاہئے
نوزائیدہ بچوں کی ہسپتال کے اندر اجتماعی قبریں بھی عالمی دنیا کی انسانیت کو جگانے کیلئے ناکافی ہیں؟ شیری رحمان
نائب صدر پیپلز پارٹی سینیٹر شیری رحمان نے غزہ میں جاری اسرائیلی بربریت کی شدید مذمت کی اور کہا ہے کہ اسرائیل گزشتہ 6 ہفتوں میں ہر روز بربریت کی نئی مثالیں قائم کر رہا ہے،رہائشی علاقوں، اسکولوں، مساجد، چرچز اور ہسپتالوں پر حملے کرکے نہتے لوگوں کو قتل کیا جا رہا ہے، پانی کی بندش کے بعد اناج کے گودام کو بھی بمباری سے تباہ کیا گیا ہے، 12 ہزار سے زائد شہادتوں میں 5 ہزار بچے اور 3 ہزار سے زائد خواتین شامل ہیں،کیا اس سے زیادہ انسانیت اور انسانی قوانین کی تذلیل ہو سکتی ہے؟ کیا مریضوں اور نوزائیدہ بچوں کی ہسپتال کے اندر اجتماعی قبریں بھی عالمی دنیا کی انسانیت کو جگانے کیلئے ناکافی ہیں؟ اسرائیل کی سفاکانہ دہشت گردی نے انسانیت کی تمام لکیریں پار کر دی ہیں، انسانی تاریخ میں اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی اور اسکو روکنے میں عالمی اداروں اور دنیا کا افسوسناک کردار سیاہ حروف میں لکھا جائے گا،