ہمارا امتحانی نظام تحریر آصف گوہر

0
203

امتحان عربی زبان کا لفظ ہے جس کی معنی ابتلا آزمائش اور مشکل وقت تعلیمی نظام میں جانچ پرکھ کا وہ طریقہ کار جس سے یہ معلوم کیا جا سکے کہ طالب علم نے پورے تعلیمی سال میں جس درجہ کا علم حاصل کیا وہ اس میں کس حد تک کامیاب رہا۔
امتحان اور نصاب کا گہرا تعلق ہے نصاب درسی کتب کا علمی مجموعہ اور امتحان جانچنے کا آلہ ہے۔
ہمارے ہاں امتحانات طلباء کے لیے ابتلا بن کر رہ گئےہیں ہمارے ہاں امتحانی نظام مضبوط قوت حافظہ والے طلباء کے لئے سونے کی چڑیا سے کم نہیں یہ طلباء کل نمبروں میں سے صرف پانچ یا دس نمبروں کی کمی کے ساتھ اعلی درجہ میں پاس ہوکر سب کو ورطہ حیرت میں ڈال دیتے ہیں وجہ یہ ہے کہ ہمارے ہاں ہر مضمون کے پچیس تیس امتحانی سوالات ہیں سوالیہ پرچہ جات انہی میں سے بنتے ہیں اور ذہین اور فطین طلباء ان کو رٹ رٹا کر کامیابی کے جھنڈے گاڑتے ہیں اور کمزور ذہن طلباء بھی زور لگا کر پاسنگ مارکس لے ہی جاتے ہیں ۔یم نے طلباء کو نمبرنگ مشین بنا کر رکھ دیا ہے۔
پنجاب کے موجودہ وزیر تعلیم ڈاکٹر مراد راس امتحانی بورڈز کی تقریب تقسیم انعامات کے موقع پر یہ کہتے سنے گئے کہ یہ کیا مذاق ہے کہ طالب علم گیارہ سو میں سے 1093 نمبرز حاصل کئے ہوئے ہیں انہوں نے اس موقع پر امتحانی نظام میں اصلاحات متعارف کروانے کا عندیہ بھی دیا ۔
یہی وجہ ہے کہ انٹرمیڈیٹ کے بعد طلباء کو انجینئرنگ اور میڈیکل کالجز میں داخلہ کے لئے انٹری ٹیسٹ سے گزارہ جاتا ہے اور اس ٹیسٹ میں بہت سارے وہ طلباء ناکام ہو جاتے ہیں جنہوں نے بورڈز کے امتحانات میں اعلی نمبر حاصل کئے ہوتے ہیں اور یہ ہمارے موجودہ امتحانی نظام کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
امتحان کی عملداری کے طریقہ کار پر بات کرتے ہیں امتحانی بورڈز ریگولیر اور پرائیویٹ طلباء سے سالانہ اور سپلیمنٹری امتحانات میں شامل ہوبے کے لئے امتحانی فیس کے نام پر بھاری رقوم وصول کرتا ہے جس سے یہ بورڈز مالی طور پر امیر ترین ادارے بن چکے ہیں ۔
بورڈز نے طلباء کو امتحان کے نام پر ذہنی اذیت دینے کے کئ طریقے وضع کر رکھے ہیں طلباء کو اپنے ہم سکول اور ہم جماعتوں سے محروم رکھنے کے لئے پانچ پانچ طلباء کے گروپ بنا کر دور دراز علاقوں کے امتحانی مراکز میں بھیجا جاتا ہے جس سے طلباء کو گھروں سے دور امتحانی مراکز میں پہنچنے کے لئے میلوں سفر کرنا پڑتا ہے جس سے طلباء پرچہ شروع ہونے سے قبل ہی جسمانی و ذہنی طور پر تھک جاتے ہیں ۔
پھر کمرہ امتحان کا سیٹنگ پلان روزانہ تبدیل کیا جاتا ہے جس سے کئ طلباء پریشانی کے عالم میں ہر پیپر کے دن اپنے بیٹھنے کی جگہ تلاش کر رہے ہوتےہیں ۔پرچہ شروع ہوتے ہی کمرہ امتحان میں نگران عملہ کی طرف سے دھمکی آمیز ھدایات آنی شروع ہوجاتیں ہیں اور ساتھ ہی جامہ تلاشی کا عمل ماحول کو مزید وحشتناک بنا دیتا ہے اوپر سے مزید ظلم کہ ہر چھاپہ مار ٹیم اور موبائل انسپکٹر نے آکر اپنی کارکردگی دیکھانے کے لیے دوبارہ تلاشی کا عمل شروع کرنا ہوتا ہے جس سے طلباء مزید خوف زدہ بھی ہوتے ہیں اور ان کا قمیتی وقت الگ سے ضائع ہوتا ہے ۔
اگر کوئی طالب علم سوالیہ پرچہ میں موجود ابہام بارے نگران سے کوئی بات پوچھنے کی جسارت کر بیٹھے اس کو ڈانٹ کر فوری چپ کروا دیا جاتا ہے۔کمرہ امتحان میں روشنی اور ہوا کا بھی مناسب انتظام نہیں ہوتا ۔
اس کے بعد سوالیہ پرچہ جات کی جانچ پڑتال کے لئے بھی ایسے افراد کو تعینات کیا جاتا ہے جن کی اکثریت زیادہ پیسے بنانے کے چکر میں جلدبازی کا مظاہرہ کرتی ہے جس سے جانچ کے کام کا اللہ ہی حافظ ہوتا ہے۔
عرب ممالک نے امتحانی نظام کو طالب علم دوست بنایا ہے نگران عملہ مسکراہٹوں کے ساتھ طلباء استقبال کرتا ہے طالب علم کو بسکٹ چاکلیٹ پانی کی بوتل اس کی سیٹ پر موجود ملتی ہے اور نصف وقت کے بعد قہوہ کے ساتھ تواضع الگ ۔
اگر ہم اپنے مالی وسائل کی وجہ سے اپنے طلباء کو درج بالا سہولیات فراہم نہیں کر سکتے تو گھروں کے قریب امتحانی مراکز خوش اخلاق عملہ اور اچھا ماحول تو مہیا کیا ہی جاسکتا ہے۔
امتحانی نظام میں اصلاحات کی سخت ضرورت ہے نمبرنگ کی بجائے گریڈنگ سسٹم اور سمیسٹر سسٹم اپنایا جائے۔ اس سال سکول ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ پنجاب نے پانچویں اور آٹھویں جماعت کے لئے جو لارج سکیل اور سکول بیسڈ اسسمنٹ کا نظام متعارف کروایا ہے اس کا دائرہ کار سیکنڈری اور انٹرمیڈیٹ کلاسز تک بڑھایا جائے ۔
آصف گوہر @EducarePak

Leave a reply