ہمارا نظام تعلیم ہمارا دشمن تحریر: سیدہ ام حبیبہ

0
32

قارئین محترم تعلیم و تعلم کی اہمیت و افادیت سے کسی طور انکار ممکن نہیں.کسی بھی ملک کا نظام تعلیم اور تدریسی مواد یہ طے کرتا ہے کہ اس ملک کے باشندوں کو کیا پڑھنا ہے اور کیوں پڑھنا ہے.
کیا پڑھنا ہے اسکو کریکولم کہتے ہیں اور کیوں پڑھنا ہے اس کی بنیاد کسی بھی ملک کی نظریاتی اساس اور جغرافیائی خدوخال دیکھ کر طے کی جا سکتی ہے.
وطن عزیز کا کریکولم بھی ماہرین تعلیم کی جانب سے نظریاتی بنیادوں اور جغرافیائی اہمیت کے پیش نظر ڈیزائن کیا گیا.واضح طور پہ طے کیا جاتا ہے کس عمر کے افراد کو انکی ذہنی استعداد کے مطابق کیا پڑھایا جائے.
مگر قربان جائیے اپنے تعلیمی نظام کے کہ کریکولم کے تحت تیار شدہ نصاب سالوں پرانا اور نئی نسل کے رحجانات سے. اس قدر غیر مسابقت رکھتا ہے کہ طلباء کی دلچسپی اور آمادگی تقریبا ناممکن ہو جاتی ہے.
رہی سہی دشمنی ہمارے نظام امتحان نے نکال لی.
اس امتحانی نظام نے تعلیم کو صرف نمبر حاصل کرنے کی حد تک ضروری رکھا.باقی رہے نام اللہ کا.
کسی بھی کہانی کے نصاب میں ہونے کے مقاصد کو یکسر نظر انداز کر کے اس کہانی کے اہم حصوں اور سوالات کا رٹا لگوایا جاتا ہے.تاکہ نمبر اچھے آئیں.
اس میں قصور بلاشبہ میرٹ سسٹم کا ہے کہ جتنے زیادہ نمبر اتنے ذیادہ اچھی نوکری کے چانس.
اس دوڑ میں ایسی نسل پروان چڑھی ہے جسکو تعلیم و تربیت کی بجائے رٹا و نوکری کی خوراک سے پالا گیا ہے.تدریسی مقاصد کے ساتھ ہی اخلاقی تربیت تو گھاس چر ہی رہی ہے ساتھ ایک ناقابل تلافی نقصان یہ ہو رہا ہے کہ سب کے سب نوکریوں کے منتظر بیٹھے ہیں.
نوکریاں بھی سرکاری.
اب ایک ڈی اے ای ڈپلومہ ہولڈر
دبئی کسی کمپنی میں گیٹ کیپر ہے تو اس میں قصور کس کا ہے؟
اگر کوئی ماسٹرز ڈگری لے کر مستری ہے تو کس کا قصور ہے؟
سراسر ہمارا تعلیمی نظام جس میں ہنر مند بنانے کی طرف کوئی خاطر خواہ توجہ نہیں دی گئی ووکیشنل سنٹرز بنائے گئے لیکن انکا پریشان کن حال آئندہ کسی تحریر میں بیان کروں گی.
قارئین اکرام کیا ہمیں شعبہ تعلیم میں ہماری نسلوں کے ساتھ ہمارے ساتھ کی گئی دشمنی کا حساب نہیں لینا چاہیے ہمیں تعلیمی انقلاب کے لیے کمر بستہ نہیں ہونا چاہیے.
ہمیں اسوقت ایسے تعلیمی نظام کی ضرورت ہے جس میں طلباء کے رحجانات و صلاحیتوں کے مطابق تدریس کے ساتھ انکو ہنر سکھایا جائے.وہ حصول تعلیم کے دوران ہی حصول رزق کے قابل ہو جائیں.
سوٹ بوٹ پہنا کر روبوٹس بنانے کی بجائے جھاڑو پوچا کھانا بنانا سلائی دھلائی جیسے سب بنیادی امور سکھائے جائیں.
اور جتنی سائنس کی تعلیم دی جائے اسکے پریکٹیکل کو لازمی بنایا جائے نہ کہ کاپیاں بنوا کر نمبر لگوا دیے جائیں.
ہمارا کریکولم اور نصاب غلط نہیں ہمارا امتحانی اور تدریسی نظام نادرست ہے.

امید ہے اس تحریر سے تحریک اٹھے گی
ہمارا نام بھی انقلابیوں میں آئے گا

@hsbuddy18

Leave a reply