ہمارا تعلیمی نظام تحریر مدثر حسن

0
52

ہمارے ملک میں تعلیم کے مختلف معیار ہیں،
اور ہم اس سے مطمئن بھی ہیں کیوں کے ہماری ترجیح تعلیم نہیں بلکے سڑکیں، پل ، گلی اور نالی پکی کروانا، ایم این اے سے سفارش کروا کے اپنی میٹرک پاس نکمی اولاد کی نوکری لگوا لینا، ایم پی اے یا علاقے کے کونسلر سے تعلقات بنا کر لوگوں پر رعب جھاڑ لینا اور سب سے بڑھ کر اگر کبھی پولیس پکڑ لے تو فون لگا کر کہنا ک” اے رانا صاھب نئی اے اپنے پرا نے”

پاکستان کے آزاد ہونے سے لے کر اب تک عوام کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگایا گیا ہے، انکو تعلیم اور شعور سے دور رکھا گیا ہے کے اگر عوام سمجھدار ہو گئی تو کچھ لوگوں کی سیاسی دکان بند ہو جائے گی،
پاکستان میں تین طرح کا تعلیمی نصاب پڑھایا جاتا ہے، اور سونے پر سہاگا ہر صوبے کا تعلیمی نظام بھی وکھرا ہے۔
پہلے ہم صوبہ سندھ اور اس کے تین مختلف تعلیمی نظاموں پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

اگر آپ غریب کے بچے ہیں تو آپ کے لیے گورنمنٹ فری تعلیم مہیا کرے گی۔ جس کا ہونا نہ ہونا ایک برابر ہے۔ ایسے ایسے استادزہ رکھے جاتے ہیں جو اسکول انے کی زحمت ہی گوارا نہیں کرتے اور اگر آ بھی جایں تو سواۓ مکھیاں مارنے کے اور بچوں کے لنچ باکس خالی کرنے کے علاوہ کوئی خاطر خواہ کام سر گرمی انجام نہیں دیتے ہیں، کبھی کبھی تو آپکو اسکول میں بھینسیں اور گدھے بھی بندھے مل جایں گے، ظاہر ہے انکا بھی دل کرتا ہوگا تعلیم حاصل کرنے کے لیے اس میں کون سا بڑی بات ہے، کہیں قبضہ مافیا سر گرم ہوتا ہے تو کہیں نقل مافیا،، آپ اردو میڈیم میں آٹھ دس جمعاتیں پڑھیں اور پھر اپنے باپ دادا کے ہی آبائی پیشے میں سر کھپایں، کیوں کے آپ کو اعلی تعلیم دلوا دی گئی تو کہیں بھوٹو صاھب نا انتقال کر جایں۔

اگر آپ کو یہ نظام پسند نہیں اور آپ کے اچھے حالات ہیں تو آپ اپنے بچوں کو پرائیویٹ اسکول میں بھی داخل کروا سکتے ہیں، جہاں آپ کے بچوں کو انگلش میڈیم پڑھایا جاتا ہے،آپ کے بچے تو اچھی تعلیم حاصل کر لیں گے لیکن آپ کی جائیداد رہے نہ رہے اس کے بارے میں کچھ کہ نہیں سکتے۔ تعلیم حاصل کرنے کے بعد نوکری کے لیے دھکے کھانا ایک الگ ٹوپک ہے۔

اگر آپ سیاست دان ہیں، کسی جرنل، کرنل یا کسی جج کی اولاد ہیں تو آپ کے لیے مثلا ہی کوئی نہیں ، آپ پاکستان میں رہ کے آکسفورڈ کی کتابیں پڑھیں آپ کے لیے اعلی سے اعلی نظام ہے،نوکری پلیٹ میں رکھ کے ملے گی آپکو اور اس کے بعد دل کرے تو پاکستان نہیں تو بیرون ملک جا کر اپنی خدمات پیش کریں۔

پنجاب کے حالات بھی کچھ زیادہ مختلف نہیں ہیں، لیکن یہاں اتنا فرق ہے کے آپکو اسکول میں گدھے اور بھینسیں نظر نہیں آیئں گی اور نا ہی نقل مافیا سر گرم لیکن استاتذہ کی حالت تقریباً ملتی جلتی ہی ہے،
یہاں بھی بہتر تعلیم کے لیے آپکو پرائیویٹ اسکولز کا رخ کرنا پڑتا ہے، اور نوکری کے لیے دھکے کھانا پڑتے ہیں، کیوں کے میرٹ کا اور ہمارا تو دور دور تک کوئی تعلق واسطہ ہی نہیں ہے۔ یہاں بھی آپکو تین مختلف تعلیمی نظام ہی نظر ایں گے۔ کیوں کے اچھا اور بہترین تعلیمی نظام ہونے سے شیر آنے کے بجاے جا بھی سکتا ہے۔

بلوچستان اور خیبر پختونخوا خاں کے حالات پہلے دہشت گردی کی وجہ سے ابتر رہے لیکن ہماری آرمی کی خاطر خواہ قربانیوں کی وجہ۔ سے اب حالات کافی بہتر ہیں اور ایک اچھا تعلیمی نظام آپکو میسر ہے۔

موجودہ حکومت نے پورے ملک میں۔ ایک تعلیمی نظام کے لیے کچھ اقدامات لئے ہیں۔ امید کی جا سکتی ہے کے اب سے تمام بچوں کو برابر ترقی کے حقوق ملیں گے۔

‎@MudasirWrittes

Leave a reply