ہمارے پیارے نبی محمد ﷺ تحریر: محمد آصف شفیق

0
43

حضرت محمد ﷺ مکہ المکرمہ (حجاز) میں پیر کے دن عام الفیل والے سال ۹ یا ۱۲ ربیع الاول بمطابق ۲۰ اپریل ۵۷۱ عیسوی میں پیدا ہوئے۔
  آپ ﷺ کا تعلق قبیلہ قریش اور بنی ہاشم کے گھرانے سا تھا۔
 آپ ﷺکی والدہ ماجدہ کا نام آمنہ ہے جو وہب بن عبد مناف، زہرہ کے گھرانے سے تعلق رکھتی تھیں۔
 آپ ؐکے والد ماجد عبداللہ بن عبدالمطلب بن عبد مناف ، قریش کے گھرانے سے تعلق رکھتے تھے۔
 آپ ؐکی نانی کا نام برہ اور دادی کا نام فاطمہ تھا۔
آپ ؐکے والد ماجد عبداللہ آپ کی پیدائش سے پہلے انتقال فرما گئے تھے۔
 
  آپ ؐنے سب سے پہلے اپنی والدہ ماجدہ کا دودھ پیا ، پھر اپنے چچا ابو لہب کی آزاد کردہ غلامہ ثویبہ کا اور پھر حضرت حلیمہ کامکہ کے لوگ اپنے بچوں کو گاوں دیہات بھیجتے تھے۔ اسی مقصد کے لیے آپؐ حضرت حلیمہ جن کا تعلق بنی سعد سے تھا اُن کے ساتھ چار سال تک رہے۔
  اسی دوران آپؐ کے شق صدر (دل کو کھولنے) کا پہلا واقعہ پیش آیا۔
  آپؐ اپنی والدہ ماجدہ کے ساتھ صرف دو سال رہے۔ جب آپؐ کی عمر چھ سال کی تھی آپؐ کی والدہ ماجدہ کا انتقال ہو گیا۔
  پھر آپؐ کے دادا عبدالمطلب نے آپؐ کی پرورش کا ذمہ لیا۔ دو سال بعد آپؐ کے دادا کا بھی انتقال ہو گیا جب آپؐ کی عمر صرف آٹھ سال تھی۔
  پھر آپؐ کے چچا ابو طالب نے آپؐ کی پرورش کی ذمہ داری اُٹھائی۔ بارہ سال کی عمر میں آپؐ اپنے چچا کے ساتھ ایک تجارتی سفر پر شام کی طرف گئے۔بصرہ کے مقام پر عیسائی پادری بحیرہ نے آپؐ کی نشانیاں دیکھ کر آپؐ کے آخری نبی ہونے کی پیشنگوئی دی اور آپؐ کے چچا ابو طالب سے کہا کہ ان کو واپس بھیج دیں ورنہ یہود ان کو قتل کر دیں گے۔
  پچیس سال کی عمر میں آپؐ نے ایک مرتبہ پھر شام کی طرف تجارتی سفر کیا لیکن اس مرتبہ آپؐ حضرت خدیجہؓ کا مال لے کر گئے۔ آپؐ کے ساتھ حضرت خدیجہؓ کا غلام میسرہ بھی تھا۔ اس سفر میں آپؐ کی ملاقات ایک اور عیسائی پادری نسطورہ سے ہوئی اور اُس نے بھی آپؐ کی نبوت کی پیشنگوئی دی۔
  آپؐ کے اخلاق کا علم پا کر حضرت خدیجہؓ نے آپؐ سے شادی کی خواہش ظاہر کی۔ جب آپؐ کا نکاح حضرت خدیجہؓ سے ہوا اُس وقت آپؐ کی عمر پچیس سال اور حضرت خدیجہ کی عمر چالیس سال تھی۔ یہ ازدواجی رشتہ پچیس سال اور دو ماہ تک قائم رہا۔ حضرت خدیجہؓ سے آپؐ کی چار بیٹیاں اور دو بیٹے پیدا ہوئے لیکن دونوں بیٹوں کو چھوٹی ہی عمر میں اللہ نے اپنے پاس بلا لیا۔
  ۳۵سال کی عمر میں آپؐ نے اپنی ذہانت و حکمت سے کعبہ کی تعمیر کے دوران پیدا شدہ تنازعہ کو ختم فرمایا۔ 
  چالیس سال کی عمر میں آپؐ کو غار حرا میں نبوت سے سرفراز کیا گیا۔
  حضرت خدیجہؓ کے رشتہ دار ورقہ بن نوفل نے آپؐ کی نبوت کی تصدیق کی۔
  عورتوں میں حضرت خدیجہؓ پہلی عورت تھیں اسلام قبول فرمانے والی، مردوں حضرت ابو بکر صدیق پہلے مرد تھے، غلاموں میں حضرت زیدؓ بن حارثہ پہلے غلام تھے اور بچوں میں حضرت علیؓ پہلے بچے تھے۔
  تین سال کے بعد آپؐ نے صفاء کی پہاڑی پر چڑھ کر اپنے خاندان والوں کو اسلام کی طرف دعوت دی-
  نبوت کے پانچویں سال آپؐ نے مسلمانوں کو حبشہ کی طرف ہجرت کی اجازت مرحمت فرمائی۔ یہ مسلمانوں کی پہلی ہجرت تھی جس میں کل۱۵یا ۱۶ افراد تھے، ۱۱ مرد اور ۴ یا ۵ عورتیں۔
  نبوت کے ساتویں سال حبشہ کی طرف مسلمانوں کی دوسری ہجرت ہوئی ۔ جس میں ۸۳ مرد اور ۱۸ عورتیں تھیں۔
  نبوت کے ساتویں سال مکہ کے کفار نے مسلمانوں سے قطعہ تعلق کر لیا ۔ آپؐ اور آپؐ کے ماننے والوں کو ایک گھاٹی میں محسور کر دیا۔ اس قطعہ تعلقی کا عرصہ تین سال تک رہا۔
  نبوت کے دسویں سال جب یہ قطعہ تعلقی کا سلسلہ ختم ہوا ، اسی سال حضرت خدیجہؓ اور آپ کے چچا ابو طالب کا انتقال ہوا۔
  نبوت کے دسویں سال ہی طائف کا واقعہ پیش آیا ۔ جس میں آپؐ کو تبلیغ اسلام کے سلسلے میں پتھر مارے گئے۔
  نبوت کے گیارہویں سال معراج کا واقعہ پیش آیا۔جس میں آپؐ مکۃ المکرمہ سے بیت المقدس گئے ، پھر وہاں سے ساتوں آسمانوں ، جنت و جہنم کا سفر کیا اور اللہ رب العزت سے ملاقات کی۔
  اس سفر کے بعد مدینہ کے قبیلہ خرج کے ۶ افراد نے آپؐ کے ہاتھ پر اسلام قبول فرمایا۔
  اس سے اگلے سال ۱۲ افراد نے مدینہ سے آ کر آپؐ کے ہاتھ پر اسلام قبول فرمایا۔ جن میں سے دس افراد قبیلہ خرج اور دو افراد قبیلہ اوس کے تھے۔
  اگلے سال حضرت مصعبؓ بن عمیر کی تبلیغ سے جن کو آپؐ نے مدینہ بھیجا تھا ۷۰ مرد اور دو عورتوں نے اسلام قبول کیا۔
  پھر آپ ﷺ نے مکہ  کے مسلمانوں کو مدینہ کی طرف ہجرت کی اجازت دی۔
  نبوت کے تیرہویں سال آپؐ نے حضرت ابو بکر صدیقؓ کے ساتھ مدینہ کی طرف ہجرت فرمائی۔ اس سفر کے دوران آپؐ تین دن غار ثور میں رہے۔
  مدینہ کی طرف جاتے ہوئے آپؐ نے قباء کے مقام پر ۱۴ دن قیام فرمایا اور وہاں اسلام کی پہلی مسجد تعمیر فرمائی۔ جس کا نام مسجد قباء ہے
  بروز جمعہ آپؐ قباء سے مدینہ کے لیے روانہ ہوئے۔ سفر کے دوران قبیلہ بنی سلیم میں آپؐ نے جمعہ کی نماز ادا فرمائی۔ آج اس مقام پر مسجد جمعہ ہے۔
  مدینہ پہنچ کر آپؐ کی اونٹنی حضرت ابو ایوب انصاریؓ کے گھر کے سامنے رکی ، جہاں آپؐ نے قیام فرمایا۔ اور اسی جگہ پر مسجد کے لیے زمین خریدکر مسجد تعمیر فرمائی ۔ جو آج مسجد نبویﷺ کہلاتی ہے۔

@mmasief

Leave a reply