دنیا بھر میں طلباء ایک ملک سے دوسرے ملک تعلیم حاصل کرنے کیلئے جاتے ہیں جس کی انہیںاجازت حاصل ہوتی ہے تاہم بھارت سرکار نے مقبوضہ کشمیر کے طلباء کیلئے آزاد کشمیر کے تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کرنے پر پابندی لگا دی ہے.
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق آزاد کشمیر کے تعلیمی اداروں تعلیم مکمل کرنے والے طلباء کی اسناد بھی تسلیم نہیں کی جائیں گی جس سے ان کا مستقبل تباہ ہو کر رہ جائے گا. ریاستی حکومت نے کہا ہے کہ وہ تمام طلبائ جو آزاد کشمیر میں زیر تعلیم ہیں وہ فوری واپس آجائیں.
اس وقت پاکستان میں وادی کشمیر اور دیگر علاقوں سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں طلباء زیر تعلیم ہیں. ان نوجوانوں کی بڑی تعداد تعلیم مکمل کرنے کے بعد واپس جانے کی تیاریاں کر رہی ہے. ماضی میں جب کشمیری پنڈتوں کو بھارت سرکار نے بہت زیادہ سہولیات دیں تو حکومت پاکستان نے بھی سرحد پار سے آنے والے مہاجرین کیلئے کوٹہ مقرر کیا تھا. اسی طرح شہدائ کے لواحقین کیلئے داخلے دینے کا اعلان کیا گیا تھا لہٰذا بیواؤں یتیموں کیلئے سہولیات کے اعلان پر سینکڑوں کشمیری طلباء نے شعبہ طب اور انجینئرنگ میں داخلہ لیا اور وہ اس وقت مظفر آباد اور دیگر علاقوں میں زیر تعلیم ہیں.
حریت کانفرنس (ع) کے سربراہ میر واعظ عمر فاروق نے بھارتی حکومت کے اس فیصلہ پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور کشمیری طلبا کے مستقبل سے کھلواڑ کرنے کے مترادف قرار دیا ہے. انہوں نے کہا ہے کہ سرحد پار جا کر طلباء کو تعلیم سے روکنا درست نہیںہے.
یاد رہے کہ پلوامہ حملہ کے بعد پہلے تجارت بند کی گئی اور اب مقبوضہ کشمیر کے طلباء کیلئے آزاد کشمیر جا کر تعلیم حاصل کرنا بھی ممنوع قرار دے دیا گیا ہے.