ہرجماعت شفاف الیکشن چاہتی ہے لیکن بسم اللہ کوئی نہیں کرتا،چیف جسٹس

0
21

سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت جاری ہے،

چیف جسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں لارجر بنچ سماعت کررہا ہے،پاکستان بارکونسل کے وکیل منصورعثمان نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ الیکشن قوانین اور ووٹ کوخفیہ رکھنے اورمتناسب نمائندگی پردلائل دوں گا،عدالت نے کہاکہ مخصوص نشستوں کاکوٹہ سیاسی جماعتوں کی سیٹوں کے تناسب سے ملتاہے،آرٹیکل 51 کے تحت مخصوص نشستوں کے انتخابات خفیہ کیسے ہوتے ہیں؟،

وکیل منصور عثمان نے کہاکہ مخصوص نشستوں کیلئے الیکشن کمیشن جماعتوں سے فہرست پہلے ہی لیتاہے،متناسب نمائندگی کے ذریعے نشستوں کیلئے ناموں کی سکروٹنی ہوتی ہے،سکروٹنی کے بعدمنتخب ارکان کے نام پبلک کئے جاتے ہیں، آئین میں کسی الیکشن کوبھی خفیہ بیلٹ کے ذریعے کرانے کا نہیں کہاگ یا،درحقیقت الیکشن کامطلب ہی خفیہ بیلٹ ہے۔

چیف جسٹس گلزاراحمد نے کہاکہ عدالت کے سامنے سوال صرف آرٹیکل 226 کے نفاذ کا ہے،کیاوجہ ہے کہ انتخابی عمل سے کرپشن کے خاتمے کیلئے ترمیم نہیں کی جارہی؟انتخابی عمل شفاف بنانے کیلئے پارلیمنٹ میں قراردادیں منظورہوتی ہیں،پیپلزپارٹی دورمیں بھی سینیٹ الیکشن کے حوالے سے موقع تھا۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ چوکیدار کھڑا کریں گے تو ہی بچائے گا،کیا آپ کہناچاہتے ہیں آرٹیکل 226 کے تحت تمام الیکشن منعقد کیے جاتے ہیں؟ وکیل پاکستان بار نے کہا کہ اگر سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کیا گیا تو اس کا اثر تمام انتحابات پر ہو گا،آئین میں کسی الیکشن کو بھی خفیہ بیلٹ کےذریعے کروانے کا نہیں کہا گیا، درحقیقت الیکشن کا مطلب ہی سیکریٹ بیلٹ ہے،

چیف جسٹس نے کہا کہ سیاسی جماعت سینیٹ الیکشن میں کرپٹ پریکٹس کو تسلیم کررہی ہے، آپ نے ویڈیو بھی دیکھی ہیں کیا آپ دوبارہ وہی کرنا چاہتے ہیں؟ سب کرپٹ پریکٹس کو تسلیم بھی کررہے ہیں ،خاتمےکےلیےاقدامات نہیں کررہے ہرجماعت شفاف الیکشن چاہتی ہے لیکن بسم اللہ کوئی نہیں کرتا،

Leave a reply