ہر انسان بدل سکتا ہے اگر وہ خود کو بدلنے کا ارادہ کر لے۔“تحریر ۔۔ ڈاکٹر راہی

0
40

پانچ ماہ پہلے ایک نوجوان کا سیشن تھا، نوجوان نے مجھ سے ایک سوال کیا کہ آپ کیسے سب سنتے ہیں اور حل بھی بتاتے ہیں جواب بھی دیتے ہیں سوالوں کا۔..

میں یہ تصویر اور پوسٹ اُس نوجوان کے نام کر رہا ہوں۔

میں بھی بہت کُند اور بنجر ذہن کا مالک ہوا کرتا تھا، چھوٹی چھوٹی باتوں پہ غصہ کرتا تھا، پیدل چلتے یا گاڑی چلاتے ہوئے خود ہی لوگوں سے ریس لگا لیتا تھا۔

رشتوں کی اتنی قدر نہیں کرتا تھا، سوشل میڈیا پہ یا فضول کے پیجز بنا کر اُن پہ وقت ضائع کیا کرتا تھا۔

لوگوں کو باتیں سناتا تھا، بس اپنی بات کرتا تھا، دوسروں کی کم سنتا تھا، خود کو ہی ٹھیک سمجھتا تھا باقی سب کو غلط، خود کو عقلِ کل سمجھتا تھا۔

ہر فضول کام میں ٹانگ پھنساتا تھا، زندگی کے اُسلوب سے نابلد تھا، رکھ رکھاؤ نہیں جانتا تھا۔

پھر کچھ ایسا ہوا کہ مجھے کتابوں سے عشق ہو گیا۔
کتابیں پڑھتا جاتا ہوں زبان پہ خاموشی چھاتی جاتی ہے، لوگوں کو پہروں چپ چاپ سنتا رہتا ہوں، مجھے سب خود سے بہتر لگتے ہیں، چھوٹی چھوٹی باتوں کی اہمیت ختم ہو چکی ہے، لوگوں کو راستہ دینے لگا ہوں، کسی سے ریس نہیں لگاتا اپنی مستی میں چلتا ہوں پیدل ہوں یا گاڑی پہ۔

لوگوں کو جج کرنا چھوڑ دیا، اُن کے ہر فعل پہ سوچتا ہوں کہ کیا پتہ وہ مجبور ہوں، اپنی مجبوری سب کو نہ بتا سکتے ہوں۔

انسانوں سے پیار ہو گیا،ہر انسان کتاب جیسا لگتا ہے۔
ذہن جو صحراؤں جیسا خشک تھا، بنجر تھا اُس میں بارش ہونے لگی اور ذہن کی سر زمیں پہ انسانیت کی ہری بھری فصلیں لہلانے لگیں، ہر انسان سے بے لوث محبت کرنے کا بیج ”میرے بابا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم“ کی سیرت پاک نے میرے اندر ایسا بویا کہ وہ ننھے پودے سے ایک بہت بڑا گھنی چھاؤں والا تناور درخت بن گیا اور اب دن رات دعائیں مانگتا ہوں کہ اس درخت کو پھل لگ جائیں تو انسانیت کو فائدہ ہو۔

غمِ جاناں اور غمِ روزگار کے شہر چھوڑ کر غمِ انسانیت کے ملک میں جابسا ہوں۔۔

باتیں تو شیطان کی انت جیسی ہیں ختم ہی نہیں ہوتیں۔
یہ سارے کمالات تو والدین کی تربیت، ”میرے بابا محسنِ انسانیت، پیغمبرِ بے مثال صاحبِ شرف و کمال حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم“ کی سیرت پاک اور کتابوں کے ہیں ورنہ یہ بندہ ناچیز تو اس قابل نہیں تھا۔۔

مجھے نسبتوں اور حوالوں نے ایک پہچان بخشی ہے ورنہ میں بھی ایک گمنام زندگی گزار رہا ہوتا۔۔
تصویر میں موجود کتابیں میرے پچھلے پانچ ماہ ہیں،ہر روز دو لیکچرز سننا، میڈیکل کی کتابیں، اخبارات کے دو تین کالمز ہر ہفتے پڑھنا ان کتابوں کے علاوہ ہیں۔
دو بلیک ڈائیرز بھی ہیں جن میں سیشنز لکھے ہوئے ہیں۔

”ہر انسان بدل سکتا ہے اگر وہ خود کو بدلنے کا ارادہ کر لے۔“

Leave a reply