ہارٹ اٹیک کی مریضہ پر فوراً قبضہ کرتے ہی کرونا وارڈ شفٹ کردیا اور وفات کی اطلاع دے کر لاش دینے سے انکار کر دیا

0
76

ہارٹ اٹیک کی مریضہ پر فوراً قبضہ کرتے ہی کرونا وارڈ شفٹ کردیا اور وفات کی اطلاع دے کر لاش دینے سے انکار کر دیا

باغی ٹی وی رپورٹ کے مطابق میر محسن الدین ایڈوکیٹ نے اہم بات کا انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے ایک قریبی دوست کی والدہ کو کل ہارٹ اٹیک ہوا۔ وہ دل کی مریضہ تھی۔ انہیں پشاور ایل آر ایچ لایا گیا تو آتے ہی مریضہ کو قبضہ میں لے کر کورونا وارڈ منتقل کردیا گیا۔ نہ کوئی ٹیسٹ نہ کوئی اور تشخیص.. ان کے اپنوں نے احتجاج کیا لیکن ایک نہیں سنی گئی بعد میں ان کے اپنوں کو اطلاع دی گئی کہ مریضہ انتقال کرگئی ہیں اور آپ اسے لے کے جا بھی نہیں سکتے۔۔

مانتا ہوں کورونا واقعی ایک مسئلہ ہے لیکن اس مسئلے کی آڑ میں کمینگی کا تب یقین ہوا جب سپریم کورٹ میں فی مریض پچیس لاکھ خرچے کا رپورٹ پیش کیا گیا۔ اس ملک میں لاشوں اور خوف کا کاروبار کوئی نئی بات نہیں ہے۔
مزکورہ مریضہ دل کی مریض تھی تو کورونا وارڈ کیوں لے جایا گیا حالانکہ سسپیکٹڈ دل اور سانس کے مریض وہاں رکھنا مریض کیلئے کتنا جان لیوا ہوسکتا ہے۔ پورے ہسپتال میں کوئی اور جگہ نہیں تھی؟
ہٹ دھرمی پھر یہ کہ میت بھی لواحقین کے حوالے نہیں کی گئی۔ میں یہاں اپنے دوست اور ان سب کا درد سمجھ سکتا ہوں جن کے ساتھ ایسا کیا گیا۔ یہ اس ملک کے شہریوں کے ساتھ انتہائی بھونڈا مذاق ہورہا۔ یہ میت کا مذاق اور بے حرمتی ہے۔
سینکڑوں صحت کے نامی گرامی ماہرین اور ڈبلیو ایچ او کے ادارے تک نے کہہ دیا ہے کہ لاش سے وائرس پھیلنے کا خطرہ نہیں لیکن یہاں ایلیئن نما مخلوق عجیب و غریب طرح سے پیک شدہ لاشوں پر لگا دی جاتی ہے اور جو اپنے عزیز پاس آئیں تو یہ ان کو کاٹ کھانے کو دوڑیں۔
دوسرے امراض سے انتقال کرنے والوں کو کورونا میں ڈال کر فگرز بڑھانے کی اطلاعات ہیں، عوام ہسپتالوں کو قتل گاہیں کہہ کر جانے سے کترا رہے ہیں۔۔ جناب یہ سب بلاوجہ نہیں ہے۔ گڑ بڑ ضرور موجود ہے۔ یہ حرامزدگی یہاں انہونی نہیں۔ جو ڈاکٹر واقعی مسیحا ہیں وہ ہمارے سر کے تاج ہیں اور ایسے بہت ہیں لیکن جو اس دھندے میں ملوث ہیں ان کو نشان عبرت بنانا ضروری ہے۔
کورونا اپنی جگہ ایک وبائی بیماری ہے لیکن میڈیا کے سنسنیوں پر آنکھیں بند کرکے ایمان لانا باشعور اور تعلیم یافتہ ہونے کی نہیں، بدترین جہالت کی نشانی ہے۔
سوال بہرحال اٹھنے چاہئے اور پاکستان جیسے ملک میں تو لازمی ہونے چاہئے۔
ہمارے دوست کیساتھ جو ہوا اس پر ہم قانونی راستہ اختیار کرتے ہوئے عدالت جارہے ہیں۔ قوم کے سامنے حقائق آنے چاہئے، تماشے اب بند ہونے چاہئے!!

میر محسن الدین ایڈوکیٹ
Shahzad Khan

Leave a reply