مزید دیکھیں

مقبول

افغان کرکٹر حضرت اللہ زازئی کی بیٹی انتقال کر گئی

کابل: افغانستان کرکٹ ٹیم کے اوپنر حضرت اللہ...

سیالکوٹ: رمضان سہولت بازار: اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں نمایاں کمی

سیالکوٹ ، باغی ٹی وی( بیوروچیف شاہد ریاض) ڈپٹی...

حارث رؤف نے بیٹے کا نام شئیر کر دیا

اسلام آباد: قومی کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بولر حارث...

حضرت خدیجہ طاہرہ کی عظمت.تحریر: سیدہ عطرت بتول نقوی

جناب رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ظاہری حسن و خوبصورتی کے بارے میں جب بھی زکر ہوتا ہے توکہا جاتا ہے وہ حضرت یوسف علیہ السلام سے زیادہ حسین وجمیل تھے بہت اچھی شخصیت کے مالک تھے یہی محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم جب 25 سال کی عمر میں عین عالم شباب میں جب دولہا بنے ہونگے تو کیا عالم ہوگا ،جب حضور کے پیارے چچا حضرت ابو طالب نکاحِ پڑھا رہے ہونگے آور حضور کی اولین شادی کا منظر کتنا خوبصورت ہوگا کتنی مقدس محفل ہوگی دولہا دلہن پر کتنا روپ اور نور ہوگا..

رسول اللہ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پہلی شادی خدیجہ طاہرہ سے ہوئی جن کا قبل اسلام زمانہ جہالت میں بھی لقب طاہرہ تھا ، وہ طاہرہ یعنی پاکیزہ ہستی کی قدر و منزلت یہ تھی کہ وہ 25 سال اپنے عالی مرتبت شوہر کی ہمراہی میں رہیں اور رسول اللہ نے دوسری شادی نہیں کی ان کا دوسرا اہم اعزاز یہ تھا کہ رسول اللہ کی اولاد انہی سے ہوئی اور یہ خاتون جنت فاطمہ زاہرا سیدۃ النساء العلمین کی والدہ ماجدہ بنیں..

اسلام کی پہلی خاتون اول جو ورکنگ لیڈی تھیں ایک کامیاب بزنس وومن تھیں جب سمجھ گئیں کہ ان کے شوہر منجانب اللہ سچے پیغمبر ہیں تو پھر دل وجان سے ان کا ساتھ دیا اپنی دولت اسلام کی نشر واشاعت کے لیے خرچ کی ان کا اس حد تک ساتھ دیا کہ جب مکہ والوں نے بتوں کی عبادت سے منع کرنے پر محمد مصطفی کا سوشل بائیکاٹ کیا اور انہیں ایک تنگ گھاٹی شعیب ابی طالب میں محصور کردیا تو یہ اس وقت ان کے ساتھ محصور تھیں سب تکالیف برداشت کیں فاقے کئیے ، وفا داری کی اعلیٰ ترین مثال پیش کی

اوائل اسلام کی تمام مشکلات میں پیغمبر کی پشت پناہ بنی رہیں حتی کہ اللہ تعالیٰ نے جبرائیل امین کے زریعے ان کو سلام پہنچوایا جب رسول اللہ غارحرا میں عبادت میں مصروف تھے تو ان کے لیے کھانا لے کر پہنچی تھیں ، اس زمانے میں جب بڑے بڑے سردار حضور کے مخالف تھے سب نے ان کا ساتھ چھوڑ دیا تھا وہ ثابت قدم رہیں اپنے عالی مرتبت شوہر کا حوصلہ بڑھاتی رہیں ، ان کی زات مسلمان خواتین کے لیے رول ماڈل ہے بزنس کرنا اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا اور اپنا وقار قائم رکھنا یہ سب باہمت خواتین کر سکتی ہیں ،اعلان نبوت کے بعد جتنی بھی تکالیف اور مشکلات رسول خدا کو پیش آ ئیں ان سب میں وہ حضور کے ساتھ تھیں تبہی ان کی وفات کے سال کو انہوں نے عام الحزن یعنی غم کا سال قرار دیا اس سال دو مخلص ترین ہستیوں سے جدائی ہوئی خدیجہ طاہرہ سلام اللہ علیہا اور چچا حضرت ابو طالب علیہ السلام حضور جب تک زندہ رہے خدیجہ طاہرہ کو یاد کرتے رہے ان کی سہلیوں کی عزت کرتے انہیں قربانی کا گوشت بھجواتے اور برملا کہتے مجھے خدیجہ سے اچھی بیوی نہیں ملی ۔

اتنے قدیم زمانہ میں بھی عورت نہ صرف بزنس کر سکتی تھی بلکہ شادی کے لیے قوت فیصلہ اور اختیار بھی رکھتی تھی اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اسلام تنگ نظری کا مذہب نہیں ہے بس اعلیٰ انسانی اقدار و اوصاف چاہتا ہے تاکہ انسان اچھے کردار اور وفا داری جیسے اعلٰی اوصاف سے مزین ہوں –