حضرت محمدﷺ کا کوئی جوان بیٹا کیوں نہیں؟ تحریر: محمد اسعد لعل

0
51

اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی رہنمائی کے لیے اس جہاں میں بہت سے رسول اور نبی بھیجے۔ حضرت آدم ؑ اللہ تعالیٰ کے پہلے نبی ہیں جبکہ حضرت محمد ﷺ اللہ تعالیٰ کے آخری نبی اور رسول ہیں۔ حضرت محمد ﷺ کا شجرہ نسب کچھ اس طرح ہے۔
(محمدﷺ بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ہاشم بن مناف بن قُصی بن کلاب بن مُرہ بن کعب بن لوی بن غالب بن فہر بن مالک بن نضر بن کنانہ بن خزیمہ بن مدرکہ بن الیاس بن مضر بن نزار بن معد بن عدنان بن ادو بن ہمسیع بن سلامان بن عوض بن یوز بن قموال بن اُبی بن عُوام بن ناشد بن حزا بن بلداس بن یدلاف بن طابخ بن جاحم بن ناحش بن ماخی بن عیفی بن عبقر بن عبید بن الدعا بن حمدان بن سنبر بن یثربی بن یحزن بن یلجن بن ارعوے بن عیضی بن دیشان بن عیصر بن اقناد بن ایہام بن مقصر بن ناحث بن زارح بن سمی بن مزی بن عوض بن عرام قیدار بن اسمعیل بن ابراہیم بن آزر بن نحور بن سروج بن رعو بن فلج بن ہود بن سلح بن ارفکسد بن سام بن نوح بن لمک بن متوسلح بن ادریس بن یارو بن محل ایل بن قینان بن انوش بن شیث بن آدمؑ)
بنی اسرائیل میں نسل در نسل نبوت کا سلسلہ جاری رہا، پیغمبروں کی اولاد (بیٹے) بھی پیغمبر ہوئی۔حضرت ابراہیم علیہ السلام اللہ کے رسول تھے اور جوان بیٹوں کے باپ بھی ہیں۔ حضرت یعقوب علیہ السلام خود نبی ہیں اور حضرت یوسف علیہ السلام کے والد بھی ہیں۔ اس طرح حضرت داؤد علیہ السلام اللہ کے پیغمبر ہیں اور حضرت سلیمان علیہ السلام آپ کے بیٹے ہیں۔
تو پھر حضرت محمدﷺ کا کوئی جوان بیٹا کیوں نہیں ہے؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ” محمدؐ تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں”۔ آخر اس میں کیا حکمت ہے؟
اس کا جواب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس بات پہ اس لیے زور دیا کہ حضرت محمدﷺ مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں کیوں کہ آپؐ خاتم النبین ہے۔ اگر حضرت محمدﷺ کا کوئی بیٹا ہوتا اور وہ جوان ہوتا تو دو صورتیں ممکن ہوتیں۔
ایک یہ کہ بیٹا بھی اللہ کانبی ہوتا جیسا کہ پہلے انبیاء کے بیٹے نبی یا رسول تھے، اور دوسری صورت یہ کہ بیٹا نبی نہ ہوتا۔ یعنی دو ہی امکانات ممکن تھے۔ پہلی صورت میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے آخری نبی نہ ہوتے بیٹا بھی جوان ہو کر نبی بنتا اور سلسلہ نبوت حضرت محمدﷺ پر ختم نہ ہوتا۔ دوسری صورت میں اگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کوئی بیٹا جوان ہوتا اور نبی نہ بنتا تو دوسرے انبیاء کی امتیں طعنہ دیتیں کہ ہمارے نبی کا تو بیٹا بھی نبی تھا۔ لیکن اللہ تعالیٰ کو یہ بات منظور نہ تھی کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کوئی جوان بیٹا ہو اور نبوت کی سعادت سے محروم رہے۔
جس طرح اللہ تعالیٰ کا کوئی بیٹا نہیں ہے اگر ہوتا تو وہ بھی خدا ہوتا اور یہ شرک ہوتا پھر توحید ،توحید نہ رہتی۔ جس طرح توحید الوہیت نے رب کو بیٹے سے پاک رکھا اسی طرح شانِ ختم نبوت نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جوان بیٹے سے علیحدہ رکھا۔
حضرت عبداللہ بن عباس سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بیٹے ابراہیم وفات پاگئے توآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کا جنازہ پڑھاتے ہوئے فرمایا ان کے لئے جنت میں دودھ پلانے والی ہے اور اگر زندہ رہتے تو سچے نبی ہوتے۔
اس لئے اللہ رب العزت نے انہیں بچپن ہی میں اپنے پاس بلالیا کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد کسی نبی کو نہیں آنا تھا۔ حضرت محمدﷺ کو آخری نبی مانے بغیر ایمان معتبر نہیں۔
تحریر کے آخر میں دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو ایمان پر خاتمہ کی توفیق عطا فرمائیں۔ آمین
@iamAsadLal
twitter.com/iamAsadLal

Leave a reply