حضرت مولانا شیخ الہند محمودالحسن قدس سرہ کی حالات) تحریر:تعریف اللہ عفی عنه

0
82

شیخ الہند حضرت مولانا محمود الحسن دیوبندی رح ۱۲۶۸ بمطابق 1851 کو  بریلی میں پیدا ہوئے۰ آپ رحمہ اللہ کے والد ماجد مولانا ذوالفقار علی رح ایک جید عالم تھے۰

أپ رحمہ اللہ کا شجرہ نسب حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنه سے جاکر ملتا  ہے۰

آپ رح نے قرآن پاک کا کچھ حصہ اور ابتدائی کتابیں مولانا عبدالطیف رح سے پڑھیں۰

ابھی آپ رح قدوری تہذیب وغیرہ پڑھ رہے تھے کہ ۱۲۸۳ میں حضرت مولانا قاسم نانوتوی رح نے دارالعلوم دیوبند قائم کیا ۰آپ رح اس مدرسہ کے پہلے طالب علم بنے۰ ۱۲۸۶ میں آپ کتب صحاح ستہ کی تکمیل کرکےفارغ التحصیل ہوئے ۰ حدیث میں آپ رح کو مولانا قاسم نانوتوی رح مولانا یعقوب نانوتوی رح کے علاوہ قطب الارشاد مولانا رشید احمد گنگوہی رح اور مولانا شاہ عبدالغنی رح سے بھی اجازت حاصل ہے۰آپ رح کو فارغ التحصیل ہونے سے پہلے ہی دارالعلوم دیوبند کا معین مدرس بنادیا گیا ۰ابتدا میں آپ رح کے سپرد ابتدائی تعلیم پڑھانے کا کام کیا گیا ۰لیکن بہت جلد آپ علمی استعداد اور ذہانت ظاہر ہونےلگی اور رفتہ رفتہ آپ رح مسلم شریف اور بخاری شریف کی تدریس تک جا پہنچے۰

آپ رح کا زمانہ تدریس چوالیس سال سے زائد ہے۰اس عرصہ میں اطراف اکناف عالم میں اپ رح کے تلاذہ پھیل گئے جن کی تعداد ہزاروں میں ہے۰آپ رح کے ممتاز تلامذہ میں مولانااشرف علی تھانوی رح ،علامہ شبیر احمد عثمانی رح،علامہ انور شاہ کشمیری رح ،مولانا حسین احمد مدنی رح،مفتی کفایت اللہ دہلوی رح،مولانا اصغر حسین دیوبندی رح،مولانا عبیداللہ سندھی رح،مولانا اعزاز علی رح،مولاناحبیب الرحمن عثمانی رح اور مولانا عبدالسمیع رح جیسے مشاہیر علم وفضل شامل ہے۰

آپ رح شروع سے ہی نیک اور نیک فطرت تھے۰اس کے ساتھ مولانا محمد قاسم نانوتوی رح کی محبت اور صحبت اور مولانا رشید احمد گنگوہی رح کی توجہات نے آپ رح کو روحانیت کے عرش پر بٹھادیا تھا۰شیخ العرب والعجم حضرت حاجی امداداللہ مہاجر مکی قدس سرہ نے اپ رح کے کمالات علمیہ وروحانیہ سے خوش ہوکر دستار خلافت اور اجازت نامہ بیعت عنایت فرمایا۰دربار رشیدیہ سے بھی اپ رح  کو یہ نعمت حاصل ہوئی۰حاصل یہ کہ اپ رح علم نبوت ،شریعت ،طریقت اور روحانیت کے مجمع البحرین ہی نہیں بلکہ مجمع البحار تھے۰اپ رح اگر چہ اکثر اوقات تعلیم وتعلم اور تصنیف وتالیف اور مطالعہ کتب میں مصروف رہتے لیکن اور ادووظائف ،ذکر ومراقبہ،اور صلوۃ الیل پر بھی ہر حالت سفر وحضر حتی کہ مالٹا کی طوفانی برفباری میں بھی اپ رح کے معمولات میں فرق نہ آتا تھا۰

انگریزوں کے خلاف تحریک آزادی کے مشن کو اپ رح نےکافی اگےتک بڑھایا ۰اپ رح عسکری بنیادوں پر مسلمانوں کو منظم کرکے انگریزوں کے خلاف جہاد کرنا چاہتے تھے۰اس ضمن میں اپ رح نے تحریک ریشمی رومال شروع کی جس کا مرکز اپ رح نے کابل کو بنایا ۰اپنوں کی سازش اور ریشہ دوانیوں سے تحریک کامیاب نہ ہوسکی تاہم اس نےمسلمانوں میں بیداری کی روح پھونک دی۰_۱۳۳۵ میں انگریزوں نے اپ رح کو گرفتار کرکے مالٹا پہنچادیا ۰ ۱۳۳۸ میں وہاں سے رہا ہوئے اور ہندوستان آئے ان دنوں تحریک خلافت وعروج پر تھی باوجود عمر میں زیادتی اور بیماری کے آپ رح نے اس تحریک میں بھر پور حصہ لیا لہذا بیماری میں اضافہ ہوگیا۰اپ رح نے ۱۸ربیع الاول ۱۳۳۹ کو دیوبند میں انتقال فرمایا۰الل.  اپ رح پر اپنی رحمتیں نازل فرمائے۰اتباع سنت:

حضرت شیخ الہند رح کا معمول تھا کہ وتروں کے بعد بیٹھ کر دو رکعت پڑھتے تھے۰کسی شاگرد نے عرض کیا،حضرت!بیٹھ کر نوافل پڑھنے کاثواب تو ادھا ہے۰حضرت رح نے فرمایا ہاں بھائی !یہ تو مجھے معلوم ہے مگر بیٹھ کر پڑھنا حضورﷺ سے ثابت ہے اس لیے سنت عمل کو اپنایا۰اپ رح کا معمول رمضان میں تراویح کے بعد سے صبح تک قرآن پاک سننے کا تھا حافظ بدلتے رہتے اور حضرت رح اخیر تک کھڑے ہوکر نماز پڑھتے تھے جس کی وجہ سے کبھی کبھی پأؤں پر ورم بھی آجاتا تھا۰تو اس پر اپ رح خوش ہوتے کہ (حتی یتورمت قدماہ)کی سنت کی موافقت نصیب ہوگئ۰

زمانہ نظر بندی میں اپ رح اکثر توجہ الی اللہ میں خاموش رہتے یا تسبیح اور ذکراللہ میں مشغول رہتے،عشاء کی نماز کے بعد تھوڑی دیر اپنے وظائف پڑھتے تھے پھر آرام فرماتے اور دو بجے کے قریب سخت سردی میں اٹھ کر ٹھنڈے پانی سے وضو کرکے نماز تہجد میں مصروف ہوجاتے۰نماز تہجد کے بعد اپنی چارپائی پہ بیٹھ کر صبح صادق تک مراقبہ اور ذکر خفی میں مشغول رہتے جب کہ مالٹا کی سردی مشہورومعروف ہے۰

اللہ تعالی ہمارے اکابرین کی قبروں پر رحمتیں نازل فرمائے۰ اور اللہ ہمارےعلمائےحق کی حفاظت فرمائے اللہ تعالی ہمارے مساجد،مدارس،خانقاہوں،تبلیغی مراکز اور مجاہدیںکی حفاظت فرمائے۰امین ثم امین۰

@Tareef1234

Leave a reply