ہیمو گلوبن کیا ہے؟ انسانی جسم پر اسکی کمی و زیادتی کی علامات اور علاج

0
238

ہیموگلوبن( Hb) ایک پروٹین ہے جو سرخ خون کے خلیوں میں ہوتا ہے۔ یہ خون کو سرخ بناتا ہے۔ عام سطح میں ، ہیموگلوبن جسم کے لئے بہت سے کام کرتا ہے۔ لہذا ، عام ہیموگلوبن کی سطح کو ہر وقت برقر رکھنے کی ضرورت ہے۔

ماہرین کے مطابق اگر ہیموگلوبن کی مقدار یا شکل غیر معمولی ہو تو سرخ خون کے خلیے آکسیجن اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کی نقل و حمل میں مناسب طریقے سے کام نہیں کرسکتے ہیں۔ یہ وہی چیز ہے جس میں خون کی کمی سمیت صحت کے مختلف مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

کسی کے جسم میں ہیموگلوبن کی سطح کی معمولی قیمت صنف اور عمر کی بنیاد پر طے ہوتی ہے۔ بالغ خواتین میں ہیموگلوبن کی سطح 12-15 g / dL تک ہوتی ہے ، جبکہ بالغ مردوں میں ہیموگلوبن کی سطح 13–17 g / dL ہوتی ہے۔

جب کسی شخص کی ہیموگلوبن کی حالت معمول سے زیادہ یا کم ہوتی ہے تو ، یہ صحت کی پریشانی کی علامت ہوسکتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ہیموگلوبن کی سطح کم سے ظاہر ہوتا ہے کہ جسم میں خون کی کمی ہے۔ یہ حالت متعدد چیزوں کی وجہ سے ہوسکتی ہے ، جیسے خون کی کمی ، گردے اور ہڈیوں کے میرو کی خرابی ، تابکاری کی نمائش ، یا آئرن ، فولیٹ ، اور وٹامن بی 12 جیسے غذائی اجزاء کی کمی۔

جب ہیموگلوبن ٹھیک طرح سے کام نہیں کرسکتا ہے تو ، جسم کو کئی علامات کا سامنا کرنا پڑے گا جیسے سستی اور تھکاوٹ ، سر درد اور چکر آنا ، پیلا جلد ، سینے کی دھڑکن ، اور سانس کی قلت۔

جسم کو خون کی کمی سے بچانے کے لیے ضروری ہے کہ ہیموگلوبن کی سطح کو مناسب حد تک برقرار رکھا جاسکے، کیونکہ اس کی کمی شدید تھکاوٹ اور کمزوری کے ساتھ ساتھ اینمیا کا شکار بنا سکتی ہےیہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس کا سامنا ہر 10 میں سے 8 افراد کو ہوتا ہے-

بالغ افراد کے لیے اس حوالے سے روزانہ آئرن کی مقدار بھی تجویز کی گئی ہے جیسے مردوں کے لیے 8 ملی گرام جبکہ خواتین کے لیے 18 ملی گرام، تاہم 50 سال کی عمر کے بعد خواتین میں بھی یہ مقدار 8 ملی گرام ہوجاتی ہے۔

ماہرین کے مطابق ہیموگلوبن کی مقدار اور افعال کو بڑھانے کے لئے اکثر کیسز میں غذائی تبدیلیاں لا کر قابو پانا ممکن ہوتا ہے لہذا ایچ بی کی کمی والے لوگ خون میں پتلیوں یا آئرن ، فولیٹ ، اور وٹامن بی 12 سے بھرپور کھانے کی اشیاء ، جیسے گوشت ، مچھلی ، انڈے اور سبزیوں کا بھی استعمال کرسکتے ہیں۔

خون کی کمی پورا کرنے کے قدرتی طریقے

علاوہ ازیں درج ذیل غذاؤں سے ہیمو گلوبن کی کمی کو پورا کیا جا سکتا ہے-

ٹماٹر: ٹماٹر آئرن سے بھرپور ہونے کے ساتھ ساتھ جسم کو وٹامن سی بھی فراہم کرتے ہیں جو کہ آئرن کے جسم میں جذب ہونے کے عمل کو بہتر بناتا ہے۔

کشمش: کشمش بھی آئرن سے بھرپور میوہ ہے، جسے آسانی سے دلیہ، دہی یا کسی بھی میٹھی چیز میں شامل کرکے کھایا جاسکتا ہے بلکہ ویسے کھانا بھی منہ کا ذائقہ ہی بہتر کرتا ہے۔ تاہم ذیابیطس کے شکار افراد کو یہ میوہ زیادہ کھانے سے گریز کرنا چاہئے یا ڈاکٹر کے مشورے سے ہی استعمال کریں۔

خشک خوبانی : خون کی کمی سے بچانے کے لیے ایک اور بہترین میوہ خشک خوبانی ہے جس میں آئرن اور وٹامن سی کے ساتھ ساتھ فائبر بھی موجود ہوتا ہے جو کہ قبض سے بچانے میں مددگار جز ہے۔

شہتوت: یہ آئرن سے بھرپور پھل ہے جس میں پروٹینز کی مقدار بھی کافی زیادہ ہوتی ہے جو کہ ہیموگلوبن کی سطح بڑھانے میں مدد دیتی ہے۔

کھجور: کھجور بے وقت کھانے کی لت پر قابو پانے میں مدد دینے والا موثر ذریعہ ہے جبکہ یہ آئرن کی سطح بھی بڑھاتی ہے۔ اس کے حوالے سے بھی ذیابیطس کے مریضوں کو احتیاط کی ضرورت ہے۔

گُردوں کے امراض جدید تحقیق کی روشنی میں

انار: انار بھی ہیموگلوبن کی سطح بڑھانے میں مددگار پھل ہے جس کی وجہ اس میں وٹامن سی کی موجودگی ہے جو کہ آئرن کی موجودگی کو بڑھاتی ہے۔

تربوز: تربوز نہ صرف جسم میں پانی کی کمی پوری کرتا ہے بلکہ جسم میں موثر طریقے سے ہیموگلوبن کی سطح بھی بڑھاتا ہے۔

آلو بخارر: یہ پھل فائبر سے بھرپور ہے جو قبض کا بھی موثر علاج ثابت ہوتا ہے، مگر اس کے ساتھ ساتھ اس میں موجود آئرن ہیموگلوبن کی مقدار کو بڑھانے میں مددگار ہے۔

کلیجی: کلیجی فائبر، پروٹین، منرلز، وٹامنز اور آئرن سے بھرپور ہوتی ہے، اس کی معتدل مقدار میں استعمال خون کی کمی کو چند دنوں میں پورا کرنے کے لیے کافی ہے، تاہم اسے زیادہ کھانے سے گریز کرنا چاہئے۔

چنے: یہ پروٹین اور آئرن سے بھرپور بھی ہوتے ہیں جو کہ ہیموگلوبن کے لیے بہترین ہے۔

دالیں: دالیں بھی آئرن سے بھرپور ہوتی ہیں جبکہ ان میں موجود فائبر جسم میں صحت کے لیے نقصان دہ کولیسٹرول لیول کی سطح میں بھی کمی لاکر دل کو تحفظ دیتا ہے۔

پالک: پالک آئرن سے بھرپور سبزی ہے اور اسے کھانا غذائی اجزاءکو بہت تیزی سے جسم میں ہونے میں مدد دیتا ہے۔

علاوہ ازیں کیلے ، سیب اور مالٹے میں بھی بھر پور مقدار میں آئرن کی مقدار موجود ہوتی ہے ان غذاؤں کے استعمال کے علاوہ معالج سے بھی ضرور رجوع کریں-

کھانسی کے علاج کا انتہائی مجرب گھریلو نسخہ

دوسری جانب ضرورت سے زیادہ ہیموگلوبن کی سطح جسم میں صحت کی پریشانی کی بھی نشاندہی کرتی ہے۔ ہائی ہیموگلوبن کی سطح کی حالتیں پولیسیٹیمیا ویرا ، کینسر ، گردے کے ٹیومر ، پھیپھڑوں کی بیماری ، پیدائشی دل کی خرابی کی شکایت اور پانی کی کمی کی وجہ سے ہوسکتی ہیں۔

اس کے علاوہ ، سگریٹ نوشی کی عادات ، بعض دوائیوں کے مضر اثرات ، نیز ماحولیاتی عوامل جیسے پہاڑی علاقوں میں رہنا یا کام کی جگہوں پر جو کاربن مونو آکسائیڈ زہر پیدا کرنے کا خطرہ رکھتے ہیں ، وہ بھی ہیموگلوبن کی سطح کو متحرک کرسکتے ہیں۔

زیادہ ہیموگلوبن کی سطح والا شخص کچھ علامات کا سامنا کرسکتا ہے ، جیسے سر درد ، چکر آنا ، اور سستی ، لیکن بعض اوقات یہ غیر مہذب ہوسکتا ہے۔ ہائی ہیموگلوبن کی سطح ہمیشہ خطرناک نہیں ہوتی ہے ، لیکن کچھ مطالعات میں بتایا گیا ہے کہ اس حالت سے دل کی بیماریوں جیسے اسٹروک اور دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

Leave a reply