
” ہیلتھ لیوی کے نفاذ میں تاخیر کیوں” تحریر: افشین
سب سے پہلے انسانیت ہے انسانیت کا خیال رکھنا ہمارا اولین فرض ہے
ایسی چیزوں کی روک تھام نہایت ضروری ہے جس سے انسانیت کو نقصان پہنچے
سگریٹ نوشی ہمارے معاشرے میں بڑھتی ہوئی ایک بدترین خصلت ہے جسکو چھوٹے بڑے فیشن سمجھ کر استعمال کرنے لگ گئے ہیں ۔کچھ اسکو ٹینشن سے نجات کا ذریعہ سمجھتے ہیں ۔کچھ اسکو فیشن کے طور پہ اپناتے ہیں اور یہ بھول جاتے ہیں یہ انکی صحت کے لیے نقصان دہ ہے ۔تمباکو نوشی پہ ٹیکس لگانے سے اسکا استعمال کم کیا جا سکتا ہے لہذا اس حوالے سے 2019 میں کابینہ نے بل پاس کیا ” ہیلتھ لیوی” لیکن اسکا نفاذ ابھی تک نہ ہو سکا۔ آخر اتنی تاخیر کیوں؟؟اس بل کے پاس سے ہم نوجوان نسل کو کافی حد تک اسکا استعمال کرنے سے روک سکتے ہیں ۔ اگر اسکا استعمال آسان بنا دیا گیا تو ہر بچہ باآسانی اسکو استعمال کرلےگا اور اپنی زندگی تباہ کرلےگاجتنا جلدی ہوسکے اسکا نفاذ کیا جائے ۔انتہائ ضروری اقدام فوری طور پہ کرنے ہونگے ۔اس پہ ٹیکس سے ملک کے بیشتر کام کیے جا سکتے ہیں ۔ اس میں فائدہ تو ہے نقصان نہیں ۔ اس بل کے مطابق ٹیکس کی جو ادائیگی ہوگی اس سے ملک کو بہت فائدہ ہے حکومت اس سے سیلاب زدگان کی بھی امداد کر سکتی ہے ۔
ایک بچہ گھر سے تعلیم حاصل کرنے کے لیے نکلتا ہے اسکے ہاتھ میں اگر سگریٹ تھما دیا جائے وہ اسکا استعمال کر کے نا صرف اپنا مستقبل تباہ کرئے گا بلکہ اپنے اردگرد کی زندگیوں کو بھی متاثر کرئے گا اس میں کسی ایک کا نقصان نہیں ہونا اس معاشر ے میں موجود ہر فرد کا نقصان ہے اسلیے اسکا نفاذ فوری طور پہ کرنا اس ملک کے ہر بچے کو بچانا ہے ہر بچے کے روشن مستقبل کے لیے ہمیں یہ قدم جلد از جلد اٹھانا ہوگا ۔کیا ہم اپنی نوجوان نسل کے لیے اتنا بھی نہیں کر سکتے ۔ جس سے ہماری نوجوان نسل کو فائدہ ہو ہم انکو بچانے کے اقدام کریں
تمباکو نوشی سے بہت سی ایسی بیماریاں جنم لیتی ہیں کہ جو جسم کے اندر گھر بنا لیتی ہیں اور جان لیوا ثابت ہوتی ہیں ۔
یہ ایک ایسی دلدل ہے جدھر سے نکلنا آسان نہیں ۔ایک بار یہ لت لگ جائے جان نہیں چھوڑتی ۔احتیاط ہی بہترین حل ہے ۔ہمارا فرض ہے ہم اپنے معاشرے کو اس دلدل کا حصہ نا بننے دیں ۔ مفاد پرستی سے نکلے اور دوسروں کی جانوں کی فکر کریں ہمارا پہلا فرض ہے کہ ہم انسانیت کا احترام کریں سب سے پہلے انسانیت ہے اگر ہمارے دل میں انسانیت نہیں تو ہمارا ہونا نا ہونا بے معنی ہے ۔ اپنی زندگیوں کو اس طرح سنوارے کہ جو دوسروں کے کام آجائیں اور آخرت بھی سنور جائے
بظاہر سگریٹ ایک چھوٹا سا ہے مگر پانچ چھ فٹ کے انسان کو قبر تک پہنچا دیتا ہے سگریٹ میں موجود کیمیائی مادے سانس کی نالیوں اور پھپڑوں سے ایسے چِپک جاتے ہیں کہ مختلف بیماریوں کی وجہ بن کر انسان کو اندر ہی اندر ختم کرنے لگتے ہیں نوجوان نسل کے لیے سگریٹ ایک معمولی شئے ہوگا کاش وہ یہ سمجھ پائیں یہ وبالِ جان ہے ۔ جان لیوا مرض خود کو نہ لگائے نا دوسروں کو لگائیں خود کو بھی بچائے اور دوسروں کو بھی ۔
بچوں کی موجودگی میں آپکی سگریٹ نوشی اُنکی صحت بھی متاثر کر سکتی ہے آج کل لڑکیاں بھی سگریٹ نوشی کر کے اخلاقیات سے گِر گئ ہیں ۔کیا ہمارا معاشرہ یا مذہب اس چیز کی اجازت دیتا ہے ؟بہت سے گھرانے سگریٹ نوشی کی وجہ سے سکون کھو چکے ہیں ۔ کیونکہ جو افراد سگریٹ نوشی کرتے ہیں انکی اسکی اتنی عادت لگ چُکی ہوتی ہے انکو یہ نشہ ہر حال میں پورا کرنا ہوتا ہے اور گھر میں جھگڑے بھی معمول بن جاتے ہیں ۔جس سے گھر کا ماحول خراب تو ہوتا ہی ہے ساتھ ہی بچوں کا ذہنی سکون بھی تباہ ہوجاتا ہے اور وہ پڑھائ بھی نہیں کر پاتے اور ایک روشن مستقبل سے بھی محروم ہوجاتے ہیں ہمیں آواز اٹھانی ہوگی اس جہالت کے خلاف ، اپنی نسلوں کے روشن مستقبل ، اور اچھی صحت ، اچھے ماحول کی فراہمی کے لیے۔
ہیلتھ لیوی کی اہمیت اور افادیت اگر سب جان لیں اسکے نفاذ میں تاخیر نا ہو ۔ اسکے نفاذ سے 60 ارب روپے کا ریونیو حاصل کیا جا سکتا ہے بہت سے بچے تمباکو نوشی سے متا ثر ہو کے اپنی جانیں گنوا چکے ہیں نا جانے اور کتنے اپنی زندگی برباد کریں گے ۔ تقر یباً 31 ملین افراد سگریٹ نوشی کا شکار ہو چکے ہیں اب اس تعداد میں کمی لانی ہوگی اس بل کے نفاذ سے ہی یہ سب ممکن ہے سگریٹ نوشی ترک کرنے سےآپ بہت سے جسمانی بیماریوں سے بچ جاتے ہیں ۔ بہت زیادہ سگریٹ نوشی سے آپ کو سانس اور دل کی بیماریاں،شوگر کی بیماری اورنہ صرف پھیپھرے بلکہ بہت سی دوسری اقسام کی بیماریاں ھونے کے ذیادہ امکانات ھوں گے۔ہیلتھ لیوی بل پاس تو ہوگیا ہے پر اسکا نفاذ جب تک نہیں ہوگا تب تک ہم اس کے لیے حکومت سے اسکے نفاذ کی اپیل کرتے رہیں گے کیونکہ اس کے نفاذ سے ہم بہت سی پریشانیوں سے بچ سکتے ہیں ۔ اس کے بہت فائدے ہیں مجھے امید ہے حکومت جلد از جلد اس پہ فوری ضروری اقدام کرئے گی ۔ اسکے علاوہ ہمیں بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا
آپنے بچوں پہ نظر رکھیں انکے دوست کون ہیں وہ کس سے میل جول رکھتے ہیں اور ایسی سرگرمیوں میں شامل تو نہیں ۔
اور ایسی جان لیوا اشیاء کا استعمال تو نہیں کرتے ہمیں باخبر رہنا ہوگا امید کرتی ہوں میں جو پیغام اپنی تحریر سے پہنچانا چاہ رہی ہوں اس پہ ہم سب اور حکومت لازمی اور فوری طور پہ عمل پیرا ہو گی ۔