قدیم دور کے کام جدید دور کے تقاضوں کے ساتھ، حیران کر دینے والی خبر
کوئی اندازہ کر سکتا ہے کہ ترقی یافتہ دور کے اندر بھی ایسا گھناؤنا کام ہو سکتا ہے اورایسا کام کہ جس کو اب دنیا متروک کرچکی ہے . قدیم دور کے کام جدید دور کے تقاضوں کے ساتھ، حیران کر دینے والی خبر جو آپ کو ورطہ حیرت میں مبتلا کردے
خبر ہےکہ خلیجی ریاست کویت میں غلاموں کی آن لائن خرید و فروخت کے گھنائونے کاروبار کے سامنے آنے کے بعد کویتی حکومت نے وسیع پیمانے پر اس کی تحقیقات شروع کی ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق کویتی حکومت نے مشکوک نوعیت کے آن لائن اکائونٹس چلانے والے اور انٹرنیٹ پر گھریلوملازمائوں کی خریدو فروخت میں ملوث افراد کو پکڑنے اور ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا یا انٹرنیٹ پرموجود کسی پلیٹ فارم کو انسانی تجارت اور لوگوں کو غلام بنا کر انہیں فروخت کرنے کے گھنائونے دھندے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی۔
خیال رہے کہ ‘بی بی سی’ کے ذریعہ کیے گئے ایک سروے میں ٹیکنالوجی کمپنیوں گوگل اور ایپل کے اسٹورز پر دستیاب ایپلی کیشنز کے ذریعے آن لائن غلام مارکیٹوں کے وجود کا انکشاف کیا گیا ہے۔ ان میں فیس بک کا انسٹاگرام پلیٹ فارم بھی شامل ہے۔ ٹیکنالوجی کمپنیوں کو آن لائن غلام مارکیٹ میں سہولت فراہم کرنے کے الزامات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بی بی سی کی تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گھروں میں کام کرنے والی خواتین کو ان آن لائن ایپلی کیشنز کے ذریعے چار ہزار امریکی ڈالر کے عوض فروخت کیا جاتا یاخریدا جاتا ہے۔
تفتیش کے مطابق خواتین کو ہیش ٹیگ کے ذریعے "ٹرانسپورٹ ملازمین” یا "نوکرانی برائے فروخت” جیسے مزدور کے طور پر فروخت کے لیے پیش کیا گیا تھا۔ یہ فروخت نجی پیغامات کے ذریعہ کی گئی تھی۔ کویتی حکام کا کہنا ہے کہ عورتوں کا دھندا کرنے میں ملوث افراد نے آن لائن پلیٹ فارمز پر اپنے اشتہارات ہٹانا شروع کردیے ہیں۔ انہیں قانون ذمہ داریاں پوری کرنے پرمجبور کیا جائے گا۔ ان کی طرف سے یقین دہائی کرائی جا رہی ہے کہ وہ ایسی کسی غیرقانونی سرگرمی کا حصہ نہیں بنیں گے۔