ہندو برادری مندرکاسنگ بنیاد اور تعمیر اپنے وسائل سے کر رہے ہیں: لال چند مالہی۔

0
26

میڈیا کے ایک سیکشن میں یے رپورٹ ہوا ھے کہ کرشنا مندر کے لیے سی ڈی اے نے ہندو پنچایت کو پلاٹ کا قبضہ نھیں دیا تھا۔ اور پلاٹ کی چودیواری کے لیے سی ڈی اے نے اجازت نھیں لی گئی تھی۔ اس سلسلے میں میں گزارش کرنا چاہوں گا کہ سی ڈی اے نے پنچائت کو پلاٹ کا باقائدہ قبضہ 20 فیبروری2018 کو دیا۔ اس سلسلے میں باقائدہ لیٹر بھی جاری ھوا.


پنچائت نے 19 مئی 2020 کو مندر کے پلاٹ کی چودیواری کے لیے سی ڈی اے کو ایک درخواست دی۔ سی ڈی اے نے اس درخواست کا کوئی جواب نھیں دیا۔ اس درخواست کی کاپی بھی منسلک کی جا رہی ھے۔ ہندو پنچائت اس ضمن میں سی ڈی اے سے سوموار کے دن رابطہ کرے گی۔
مندر کی جگہ کا مکمل سائیٹ پلان وفاقی وزارت برائے مذھبی امور کو جمع کروا دیا گیا ھے۔ وزارت نے وہ پلان وزیراعظم آفس فیصلے کے لیے بھیج دیا ھے۔

وزیراعظم کی جانب سے گرانٹ منظور ھونے کے بعد یے پلان ہائوسنگ اینڈ ورکس ڈپارٹمنٹ کو بھیجا جا سکتا ھے جو سی ڈی اے سے پلان منظور کروانے کے بعد باقائدہ کام سروع کر سکتی ھے۔ ھندو پنچائیت اسلامآباد ہر مکتبہ فکر کی جانب سے دی گئی رائے کا احترام کرتی ھے اور عزم کرتی ھے کہ ہندو کمیونٹی آئین اور قانون کے دائرے میں رھتے ھوئے اپنے حقوق کے لیے کوشاں رہے گی۔ ہندو برادری وزیراعظم پاکستان جناب عمران خان بھی شکریہ ادا کرتی ھے کہ وہ ہمیشہ اقلیت کے برابر کے حقوق کی بات کرتے ھیں۔

ہندو برادری وزارت مذھبی امور کے اس بیان کو بھی ویلکم کرتی ھے جس میں کہا گیا ھے کہ پاکستان بطور ریاست و حکومت آئین کے مطابق اقلیتوں کے متعین شدہ حقوق کی حفاظت کرے گا۔ مذہبی آزادیوں کو یقینی بنانے کی ذمہ داری ریاست پاکستان کی ہے۔ ہندو برادری مندرکاسنگ بنیاد اور تعمیر اپنے وسائل سے کر رہے ہیں۔
لال چند مالہی۔
پارلیامینٹری سیکریٹری ہیومن رائٹس

Leave a reply