ہرن سے انسان میں منتقل ہونے والا پہلا کورونا کیس دریافت

0
37

کینیڈا: سائنسدانوں نے ہرن سے انسان میں منتقل ہونے والا پہلا کورونا کیس دریافت کرلیا ہے۔

باغی ٹی وی : میڈیا رپورٹس کے مطابق سائنسدانوں نے تحقیقی مطالعہ کے لیے کینیڈا بھر میں شکار کے لیے مارے جانے والے سینکڑوں ہرنوں سے نمونے لیے جس میں تین سو ہرنوں میں سے سترہ ہرنوں کے جسم میں کورونا وائرس پایا گیا۔

بل گیٹس کی کورونا وبا سے متعلق نئی پیشگوئی

تحقیق کے اگلے مرحلے میں اطراف میں موجود کورونا مریضوں کا جائزہ لیا گیا تو ایک فرد اور ہرن کے وائرس کی ترکیب اور جینیاتی کیفیت بالکل یکساں تھی نہ صرف یہ بلکہ اس نوعیت کا وائرس دیگر متاثرہ افراد میں موجود نہ تھا۔

اس حوالے سے ڈاکٹروں اور سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ جنگلی حیات کی نقل و حرکت کی سخت نگرانی کی ضرورت ہے تاکہ نہ صرف جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہونے والی بیماریوں سے بچا جا سکے بلکہ جانوروں کے اپنے جسم میں بھی کورونا سے ہونے والی تبدیلیوں کا جائزہ لیا جاسکے۔

ماہرین حیوانات اس بات پرمتفق ہیں کہ عموماْ ہرنوں کے جراثیم انسانوں تک پہنچنا ایک نا قابل یقین معاملہ ہے کیونکہ حیوانیات کے نصاب میں بھی اس کا کوئی ذکر نہیں ملتا ہے۔

قبل ازیں بین الاقوامی سائنسدانوں کی 2 بڑی تحقیقی رپورٹس میں سامنے آئی تھی کہ کورونا وائرس کسی لیبارٹری سے نہیں بلکہ چین کے شہر ووہان کی ایک وائلڈ لائف مارکیٹ سے پھیلا رپورٹ کے مطابق ایک تحقیق میں شامل ایریزونا یونیورسٹی کے مارہ مائیکل ووربے نے بتایا تھا کہ جب آپ تمام شواہد کو اکٹھا کرکے دیکھیں تو غیرمعمولی حد تک واضح تصویر نظر آتی ہے کہ یہ وبا ووہان کی مارکیٹ سے شروع ہوئی۔

ایک تحقیق کی سمری میں بتایا گیا تھا کہ جغرافیائی طور پر کووڈ 19 کے اولین کیسز اور زندہ جانوروں کی مارکیٹ کے دکانداروں کے مثبت نمونون سے عندیہ ملتا ہے کہ ہوانان سی فوڈ مارکیٹ کووڈ 19 کا ماخذ ہے جبکہ دوسری تحقیق کی مختصر وضاحت میں بتایا گیا کہ وباؤں کے حالات کو سمجھنا ان کی روک تھام کے لیے ضروری ہے۔

دونوں تحقیقی رپورٹس میں متعدد ذرائع سے حاصل ڈیٹا کا تجزیہ کرنے کے بعد نتیجہ نکالا گیا کہ کورونا وائرس ممکنہ طور پر اس وائلڈ لائف مارکیٹ کے کسی زندہ جانور میں 2019 کے آخر میں تھا اور یہ کم از کم 2 بار وہاں کام کرنے والے یا خریداری کرنے والے لوگوں میں منتقل ہوا۔

کورونا وائرس کا شاید اب کبھی بھی خاتمہ نہ ہو،عالمی ادارہ صحت

Leave a reply