مسائل کے حل کے لئے ہمارے مثبت کردار کا فیصلہ بھارت اور پاکستان نے کرنا ہے سعودی وزیر خارجہ
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مسائل حل کرنے کے لیے مثبت کردار ادا کر سکتے ہیں۔
باغی ٹی وی :غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ہمارے مثبت کردار کا فیصلہ بھارت اور پاکستان نے کرنا ہے اور درست وقت میں ہم دونوں ممالک کے مسائل حل کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے۔
مقبوضہ کشمیر پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے مابین ’تنازع‘ جاری رہے گا تاہم ہم جس چیز کی حوصلہ افزائی کریں گے وہ یہ ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان بات چیت کا سلسلہ جاری رہے تاکہ مسائل کو مستقل طور پر حل کیا جاسکے۔
سُن لیں:امریکا اور اتحادی ممالک افغانستان میں انسانی بحران کے ذمہ دار ہیں: چین
افغانستان سے متعلق بات کرتے ہوئے سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ نئی قیادت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اچھے فیصلے اور اچھی حکمرانی کریں تمام اسٹیک ہولڈرز کو شامل کریں اور ایک ایسا راستہ اپنائیں جو استحکام، سلامتی اور خوشحالی کا باعث بن سکے۔
انہوں نے جنگ زدہ ملک کو امداد اور مدد فراہم کرنے پر بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ میرے خیال میں بین الاقوامی امداد بنیادی طور پر افغان عوام کے فائدے کے لیے ہے اور اس لیے ہمارا مؤقف یہ ہے کہ امداد جاری رہنی چاہیے اور ان حالات سے متاثر نہیں ہونا چاہیے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل چین نے کہا تھا کہ افغانستان میں انسانی بحران کے ذمہ دار امریکا اور اتحادی ممالک ہیں،پیغام ہےآئندہ احتیاط سے کام لیں چین کے صدر شی جن پنگ نے افغانستان میں طالبان حکومت کے قیام اور عالمی برادری کے اعتراضات سے پیدا ہونے والے بحران کے حل کے لیے 3 نکاتی ایجنڈا پیش کردیا۔
تاجکستان میں منعقد ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چینی صدر نے افغانستان میں اقتدار کی تبدیلی کے بعد پیدا ہونے والے عدم استحکام کے خاتمے پر زور دیتے ہوئے 3 نکاتی ایجنڈا پیش کیا تھا۔
رائٹرز نے اپنی رپورٹ میں چائنا میڈیا گروپ کے ایک مضمون کے حوالے سے لکھا تھا کہ چین کے صدر شی جن پنگ نے افغانستان کی خودمختاری کا احترام کرنے، افغان سربراہی میں امن عمل کو جاری رکھنے اور افغان عوام کو خود اپنے ملک کا مستقبل طے کرنے کا موقع دینے کا سہہ نکاتی ایجنڈا پیش کیا۔
صدر جن پنگ نے مزید کہا تھا کہ افغانستان میں صورت حال افراتفری سے استحکام کی جانب رواں دواں ہے اور قریبی ہمسائے ہونے کی وجہ سے ہم افغانستان سے لاتعلق نہیں رہ سکتےشنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک بھی اس سلسلے میں اپنی ذمہ داریاں نبھائیں۔
لڑکیوں کے اسکول جانے سے متعلق قوائد و ضوابط بنا رہے ہیں منفی پروپیگنڈے سے پرہیز کریں ذبیح اللہ…
چینی صدر نے مطالبہ کیا تھا کہ افغان تنازعے کو تمام ڈھروں سے بات چیت کرکے اور وہاں کی عوام کی رائے کا احترام کرتے ہوئے جلد سے جلد سیاسی حل کے ذریعے ختم کیا جائے۔
صدر شی جن پنگ نے مزید کہا تھا کہ اسی طرح عالمی برادری میں واپسی کے لیے طالبان حکومت سے بھی بات چیت کی جائے تاکہ ایک ایسا کثیر النسلی حکومتی اور سیاسی ڈھانچہ قائم ہو جو اعتدال پسند اور مثبت خارجہ پالیسیاں اپنائے۔
اس موقع پر چینی صدر نے بحران کے شکار افغان عوام کی مالی امداد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ چین افغانستان کی انسانی بنیادوں پر امداد اور پناہ گزینوں کو خوش آمدید کہنے کی ہامی بھر چکا ہے جب کہ وہ ممالک جن کی وجہ سے افغانستان کا آج یہ حال ہے انھیں بھی قدم بڑھانا چاہیئے۔
چینی صدر نے افغانستان کی موجودہ صوت حال کا ذمہ دار امریکا اور اس کے اتحادی ممالک کو قرار دیا تھا-