سعودی عرب میں ارتداد اور ہم جنس پرستی سزاؤں کو ختم ہونا چاہیے ،اطالوی وزیراعظم
روم: اٹلی کی وزیراعظم جارجیا میلونی نے کہا ہے کہ یہ بات میرے ذہن سے نہیں نکلتی کہ اٹلی میں زیادہ تر اسلامی ثقافتی مراکز کو سعودی عرب کی طرف سے مالی مدد فراہم کی جاتی ہے-
باغی ٹی وی: عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اٹلی کی وزیراعظم نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ اٹلی کے زیادہ تر اسلامی ثقافتی مراکز کو سعودی عرب مالی امداد فراہم کرتا ہے جو ہم جنس پرستی اور زنا کے لیے سخت ترین سزائیں محفوظ رکھتا ہے، اسلامی ثقافت اور یورپی تہذیب کی اقدار اور حقوق میں ’موازنیت کا مسئلہ‘ ہے،یہ بات سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں کی تاہم یہ واضح نہیں کہ ویڈیو کب اور کہاں کی ہے۔
https://x.com/Geopoliticalkid/status/1736587651606811000?s=20
یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر اس وقت وائرل ہوئی ہے جب دائیں بازو کی انتہائی قدامت پسند جماعت اٹلی پارٹی کے زیر اہتمام ایک تقریب منعقد کی گئی تھی جس میں برطانوی وزیراعظم رشی سونک اور ارب پتی ایلون مسک نے بھی شرکت کی تھی-
داؤد ابراہیم کو زہر دے دیا گیا،کراچی کے ہسپتال میں داخل،بھارتی میڈیا کا دعویٰ
وائرل ویڈیو میں اٹلی کی وزیراعظم جارجیا میلونی نے سعودی عرب اور وہاں شریعت پر مبنی قانون بالخصوص ارتداد اور ہم جنس پرستی کی سزاؤں پر اطالوی زبان میں تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان سزاؤں کو ختم ہونا چاہیے یہ بات میرے ذہن سے نہیں نکلتی کہ اٹلی میں زیادہ تر اسلامی ثقافتی مراکز کو سعودی عرب کی طرف سے مالی مدد فراہم کی جاتی ہے میرا ماننا ہے اسلامی ثقافت کی ایک مخصوص تشریح اور ہماری تہذیب کے حقوق اور اقدار کے درمیان مطابقت کا مسئلہ ہے،سعودی عرب ایک ایسی قوم ہے جو گھر پر شریعت کا اطلاق کرتی ہے، اور شریعت کا مطلب ہے زنا کے لیے پھانسی، ارتداد کے لیے سزائے موت، ہم جنس پرستی کے لیے سزائے موت، میرا ماننا ہے کہ یہ مسائل اٹھائے جانے چاہئیں جس کا مطلب اسلام کو عام کرنا نہیں ہے اس کا مطلب یہ مسئلہ اٹھانا ہے کہ یورپ میں اسلامائزیشن کا ایک ایسا عمل ہے جو ہماری تہذیب کی اقدار سے بہت دور ہے۔
2023 کی عالمی اقتصادری درجہ بندی، دس سرفہرست ممالک
اٹلی کی وزیراعظم کے اس وائرل بیان پر حکومت کی جانب سے کسی قسم کا ردعمل سامنے نہیں آیا۔