سروسز ہسپتال میں عمارت کا باقی حصہ بھی گر گیا۔ایک ہفتہ قبل عمارت گری تھی جس کی ابھی تک رپورٹ سامنے نہیں آ سکی تا ہم اب عمارت کا دوسرا حصہ بھی گر گیا ہے،
ای این ٹی کی پرانی چار منزلہ عمارت 30 نومبر کو دوران کنسٹرکشن گری تھی، اس وقت گرنے والی عمارت کا پچھلا حصہ زمین بوس ہوا تھا، ایم ایس ڈاکٹر ملک منیر کا کہنا ہےکہ عمارت کے اس دوسرے حصے کو گرانا تھا مگر انکوائری چل رہی تھی، تاہم اس کے انہدام سے کسی قسم کا جانی و مالی نقصان نہیں ہوا،
نگران وزیر صحت جاوید اکرم کا کہنا ہے کہ تحقیقاتی کمیٹی بنائی گئی ہے جو تمام شکوک و شبہات کا جائزہ لے گی، ریسکیو حکام کے مطابق سروسز اسپتال کی مرمت کی جانے والی بوسیدہ عمارت میں شارٹ سرکٹ ہوا، دھواں اٹھتے دیکھ کر عمارت میں کام کرنے والے مزدور باہر نکلے تو اچانک عمارت زمین بوس ہو گئی، یہ عمارت 60 سال پرانی ہے، اس بلڈنگ میں ای این ٹی ڈیپارٹمنٹ سمیت دیگر شعبہ جات سے مریضوں کا علاج کیا جا رہا تھا، کچھ ماہ سے ریویمپنگ کا کام جاری تھا
دوسری جانب ینگ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ نگران حکومت نے اربوں روپے کھانے کا منصوبہ بنا لیا جو بلڈنگ کے گرنے کا باعث بنا، بل گرینائٹ کا پتھر اور باہر سے انسولیشن ٹائلز اتار کر مقامی سستے معیار کی ٹائلیں لگا کر چھ ارب روپے کھانے کا منصوبہ بنایا گیا۔ فنکشنل بلڈنگ سے مریضوں کو نکال کر توڑ پھوڑ شروع کی گئی۔ ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی جانب سے بار بار تنبیہ کے باوجود قیمتی پتھر اور انسولیشن ٹائلز اتارنے کا کام بند نہ کیا گیا۔ ایک ہفتہ قبل بلڈنگ کا ایک بڑا حصہ گر گیا جبکہ دوسرا حصہ آج گر چکا ہے۔تا ہم وزیر اعلی پنجاب اور سی این ڈبلیو کے سیکرٹری کی ہٹ دھرمی اور لالچ جاری ہے۔جعلی تزئین و آرائش کے نام پر اربوں روپے جھونکنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔بلڈنگ کا جو حصہ بچ چکا ہے وہ انتہائی کمزور ہو چکا ہے کہ وہ تزئین و آرائش کے باعث کبھی بھی گر سکتا ہے لیکن حکومت بجٹ ہڑپنے کے چکر میں کام جاری رکھنا چاہتی ہے۔