افغانستان میں امن کیسے آئے گا ،افغان طالبان نے حل بتا دیا

0
31

دوحہ :افغانستان میں امن کی بحالی اور افغانستان سے امریکہ کی افواج کی پرامن واپسی کے حوالے سے جاری مذاکرات کا پہلا دور ختم ہوگیا. افغان طالبان اور مخالف گروہوں کے درمیان اس حوالے سے ابتدائی معاملات طئے پا گئے ہیں.طالبان اور افغان گروپوں کی جانب سے اپیل اور تشدد کم کرنے کا عہد مذاکرات کے پہلے دورکےمکمل ہونے پر جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیے کا سب سے اہم حصہ ہے۔‘

طئے پانے والے روڈ میپ کے مطابق سب سے پہلے امن بحال کرنے کے لیے کوششوں کا آغاز کرنا ہے اس کے بعد بے گھر ہونے والے افراد کی واپسی اور خطے کی قوتوں کی جانب سے افغانستان میں مداخلت روکنا ہوگی۔دوحہ میں ہونے والے مذاکرات کے مشترکہ اعلامیے میں خواتین کے سیاسی، سماجی، معاشی، اور ثقافتی حقوق کی اسلامی اقدار کے اندر رہتے ہوئے یقینی بنانے کا عہد بھی شامل ہے۔ مذاکرات میں شریک خاتون مندوب اور افغان وومن نیٹ ورک کی ڈائریکٹر میری اکرامی نے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ معاہدہ نہیں بلکہ یہ مذاکرات شروع کرنے کی بنیاد ہے۔

امریکہ اورافغان طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات کا دوبارہ آغاز آج کو دوحہ میں پھر ہوگا۔ مذاکرات میں دونوں فریقین کی نظریں 18 سال سے جاری طویل لڑائی کے خاتمے پر ہوں گی۔دوسری طرف امریکی حکام کا کہنا ہے کہ وہ رواں برس ستمبر میں ہونے والے افغانستان کے صدارتی انتخابات سے پہلے طالبان کے ساتھ سیاسی معاہدہ کرنا چاہتا ہے تاکہ افغانستان میں موجود غیر ملکی افواج کا انخلا ممکن ہو۔

قطر کے نمائندہ خصوصی برائے انسداد دہشت گردی متلق الا قحتانی کہتے ہیں‌کہ دونوں جانب سے بہت ذیادہ سنجیدگی کے مظاہرے پر ہم حیران ہے اور وہ اس تنازعے کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔‘ امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد کہتے ہیں کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان ہونے والے حالیہ مذاکرات اب تک ہونے والے مذاکرات میں سے سب سے زیادہ بارآور ثابت ہوئے ہیں۔

یاد رہے کہ افغان طالبان اور دیگر متحارب گروہوں کے مابین ہونے والے مزاکرات کا یہ تیسرا دور تھا۔ اس سے پہلے روس کے دارالحکومت ماسکو میں مذاکرات کے دو ادوار ہو چکے ہیں۔افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا اور طالبان کی جانب سے افغان سرزمین پر جہادی گروپوں کو محفوظ پناہ گاہیں نہ دینا طالبان کے ساتھ متوقع امریکی معاہدے کے دو اہم ستون ہوں گے۔

Leave a reply