کالج کے طیارے،سٹوڈنٹس کتنے محفوظ !!!

کالج کے طیارے،سٹوڈنٹس کتنے محفوظ !!!
تحریر: عظیم حمید نامہ نگار باغی ٹی وی جھنگ
گزشتہ عرصہ میں چنیوٹ روڈ پر بڑھتے ہوئے ٹریفک حادثات میں کئی قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا۔ جن میں یونیورسٹی اور چناب کالج کے طلبہ بھی شامل تھے۔ ان حادثات کی تحقیق کی روشنی میں چناب کالج کی پرائیویٹ کالج بسوں کو بھی ذمہ دار قرار دیا گیا۔ ان پرائیویٹ کالج بسوں کی فٹنس سرٹیفکیٹ اور ان کے ڈرائیور حضرات کے صحت اور ان کی پیشہ وارانہ قابلیت بارے بھی بہت سوالات نے جنم لیا۔ اس کے نتیجہ میں چناب کالج نے ان پرائیویٹ کالج بسوں کا معاہدہ ختم کر دیا۔ جس سے بسوں کی تعداد کم ہو جانے کی بنا پر چناب کالج انتظامیہ نے بچیوں اور بچوں کے سکول اوقات میں آدھے گھنٹے کا فرق ڈال دیا کیونکہ اب تقریباً ہر بس کو باری باری بچوں اور بچیوں سکول پہنچانا اور واپس لانا پڑتا تھا۔ کچھ عرصہ یہ سلسلہ چلا تو سننے میں آیا کہ نئی بسیں خرید لی گئی ہیں۔ بسوں کی تعداد بڑھ جانے سے اب سابقہ دستور کے مطابق سکول کا وقت بھی ایک ہو گیا۔ جو کہ والدین اور طلبہ و طالبات کے لیے ایک خوش آئند بات تھی۔ مگر آج کافی دنوں بعد چناب کالج سے گزر ہوا تو وہی پرانی بسیں جوک در جوک چناب کالج کے بچوں اور بچیوں کو کالج پہنچاتی نظر آئیں وہی "طیارے”

فراٹے بھرتے ایک دوسرے سے آگے نکلتے چینیوٹ روڈ پر اپنی دہشت پھیلاتے رواں دواں تھے۔ حیرانگی کے عالم میں کالج سے واپس تو آگیا ہوں مگر وہی وسوسے وہی سوالات مسلسل بےچین کیے ہوئے ہیں۔ ان بسوں اور ان کو چلانے والوں کو کس قواعد و ضوابط کے تحت رکھ کر یہ زمہ داری دوبارہ سونپی گئی ہے ۔ کالج کی اپنی بسوں کی تعداد مکمل کیوں نہیں ہو پا رہی۔ پرائیویٹ بسوں ان کے ڈرائیور حضرات کا قابلیت کا کیا طریقہ کار اختیار کیا گیا ہے۔ ان ڈرائیور حضرات کی تربیت کا اہتمام بھی کیا گیا ہے یا نہیں۔ کونسے ایس او پیز بروئے کار لائے جائیں گے ہمارے بچوں اور بچیوں کے سفر کو محفوظ سے محفوظ تر بنانے کے لیے۔ امید اور گمان تو بہت قوی ہے کالج انتظامیہ نے بہت ہی سوچ بچار کے بعد پرائیویٹ بسوں کو دوبارہ چلانے کا فیصلہ کیا ہو گا اور ماضی کی تلخ حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے حفاظتی تدابیر کے لیے انتہائی ٹھوس اقدامات بھی کیے ہوں گے ۔

Comments are closed.